ملتان (آصف خان سے) عوامی سہولت کیلئے پولیس کلچر میں بہتری کے نام پر حکومتوں کی اربوں کے اخراجات‘ نت نئے تجربات اور بلند بانگ دعوؤں کے باوجود پنجاب میں ڈویژنل یا ضلعی سطح پر فرانزک لیبارٹریاں نہیں بنائی جا سکیں‘ خانہ پوری کیلئے 2019ء میں ملتان سمیت پنجاب کے دیگر ڈویژنل اور ضلعی سطح پر محض کولیکشن سنٹرز بنائے گئے جن کا کام صرف سیمپل اکٹھے کر کے فرانزک کیلئے لاہور لیبارٹری ہی بھجوانا ہے جبکہ آج بھی تفتیشی افسران زیادتی کا شکار خاتون یا بچے کے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کیلئے نمونے لاہور بھجوا کر مدعی مقدمہ یا مظلوم کو خوار کرنے کے ساتھ ساتھ تمام اخراجات کا بوجھ بھی انہی مظلوموں پر ڈالے ہوئے ہیں‘ پورے پنجاب کیلئے لاہور میں صرف ایک فرانزک سائنس لیبارٹری ہے جو کہ ملتان سمیت پورے پنجاب کے 709 تھانوں اور 397 پولیس چکیوں کے 7500 سے زائد تفتیشی افسران و مدعیوں کیلئے درد سر ہے۔ ذرائع کے مطابق‘ لاہور میں بھی فرانزک سائنس لیبارٹری کا پراجیکٹ 2013ء میں بھاری اخراجات کے ساتھ مکمل کیا گیا۔ 2013ء میں اب تک 8 برسوں سے تفتیشی افسران و مدعی لاہور کے چکر لگا رہے ہیں کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں اور یہ تمام تر سفری و دیگر ضروری اخراجات آج مقدمات کے تفتیشی افسران براہ راست مدعیوں‘ مظلوموں کے ساتھ ساتھ کیس سے متعلق دیگر افراد سے ہی وصول کررہے ہیں یا پھر بااثر ملزمان سے معاملات طے کر کے انہیں فائدہ پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔ پولیس کیلئے کسی بھی کیس کے نمونے ہو یا درج مقدمہ سے متعلق کچھ اور تمام تر نمونے لاہور فرانزک سائنس لیبارٹری میں جمع کروانا لازم قرار دیا گیا ہے اور وہاں سے جاری ہونے والی رپورٹ کو کیس کا حصہ بنانا بھی لازم قرار دیا گیا ہے اس فیصلے کا فائدہ لاہور اور اس سے ملحقہ شہروں کے تھانیداروں اور مدعیوں و مظلوموں کو تو ہوا‘ لیکن ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے دور دراز علاقوں کے تھانوں‘ سائلین اور مدعیوں کیلئے درد سر بن گیا ہے۔ سفری اخراجات سرکاری طور پر نہیں دیئے جاتے ۔ سرکاری فنڈز کی رقوم افسران دیگر معاملات پر خرچ کردیتے ہیں یا ضلعی پولیس کے اکاؤنٹس برانچ کے اہلکار مقدمہ کے تفتیشی افسران سے دستخط کروا کر خود خوردبرد کر لیتے ہیں جبکہ بعض کیسوں میں تو یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ملزموں سے برآمد ہونے والی رقم ہی کیس کے اخراجات کی مد میں ظاہر کردی جاتی ہے یا پھر ان کے لواحقین سے منگوائے جاتے ہیں۔ ملتان ریجن کے 78 تھانوں میں ضلع ملتان کے 32 تھانے خانیوال کے 18 تھانے لودھراں کے 10 تھانے اور وہاڑی کے 19 تھانے شامل ہیں اس کے ساتھ ساتھ ڈیرہ غازی خان کے 64 تھانوں میں راجن پور ‘ لیہ جیسے دور دراز کے تھانے بھی شامل ہیں بہاولپور ڈویژن کے 73 تھانوں ‘ رحیم یارخان اور بہاولنگر کے تھانوں میں تعینات تفتیشیؤں کی حالت بھی ایسی ہی ہے۔