لاہور+اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار‘وقائع نگارخصوصی) چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان اور شریعت اسلامیہ نے اقلیتوں کو جو حقوق دئیے ہیں اس سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔ نصاب تعلیم میں اقلیتوں اور ان کے مقدسات کے خلاف کوئی مواد موجود نہیں ہے۔ ایک رکنی اقلیتی کمشن نے سفارشات سے قبل مسلم علماء اور مفکرین سے مشاورت نہیں کی۔ اقلیتی طلباء کو نصاب میں موجود اسلامی تاریخ اور تعلیمات کے حوالے سے اختیار حاصل ہے۔ کسی کو وطن عزیز کے اندر اقلیتوں کے حقوق غصب نہیں کرنے دیں گے۔ ایک رْکنی اقلیتی کمشن کی سفارشات کی قومی اقلیتی کمشن نے بھی مخالفت کی ہے۔ بھارت میں کرونا کے مریضوں کی صورتحال پر پاکستانیوں کے جذبات اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں۔ یہ بات انہوں نے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ اور اقلیتوں کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا محمد اشفاق پتافی، علامہ طاہر الحسن، قاری شمس الحق، قاری مبشر رحیمی، مولانا محمد اسلم قادری، علامہ زبیر عابد، پادری عمائنول کھوکھر، نیئر مشتاق اور دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر اقلیتوں کیلئے ہر طرح سے تحفظ اور سہولتیں دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گذشتہ چھ ماہ کے دوران اقلیتوں کی شکایات کو ہر ممکن سطح پر حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ 40 رکنی انٹر فیتھ ہارمنی کونسل کی سپریم کونسل قائم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض ادارے اور افراد اقلیتوں کے حوالے سے بے بنیاد پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ملک میں جبری مذہب کی تبدیلی، ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے۔