کچھ اب کے بہاروں کا بھی انداز نیا ہے۔۔۔

میں نے زندگی کے تجربات سے سبق سیکھا ہے کہ کسی چیز کو ایشو نہیں بننے دینا چاہیے۔ اگر چنگاری کو شعلہ بننے سے پہلے بجھا دیا جائے تو زندگی کی راہیں آسان ہو جاتی ہیں اور انسان خود ساختہ بربادیوں سے بچ جاتا ہے۔
بلا شک و شبہ سابقہ حکومتوں نے بھی طاقت کے نشے میں جان بوجھ کر ایشو پیدا کیے جن کو اچھے انداز سے دانشمندی پیار اور محبت کی اساس کے ذریعے خوبصورت انداز میں نمٹا یا جا سکتا تھا مگر ضروری نہیں کہ ہر بادشاہ کے پاس خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی ؐ کی دولت ہو ۔ سانحہ ماڈل ٹائون ایک ایسا سانحہ تھا جس نے بادشاہوں کے درو دیوار کو ہلا کر رکھ دیا اور باقی کسرجناب ممتاز قادری کی پھانسی نے نکال دی۔ پھر کیا ہونا تھا دنیا کے نظام کے ساتھ ایک غیبی نظام بھی چل رہا ہے اور یقین جانیں کہ :
وہاں انصاف کی چکی ذرا دھیرے سے چلتی ہے
مگر چکی کے پاٹوں میں بڑا باریک پستا ہے 
نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔  زندگی چار دن کی ہے محبوبِ خدا، شافع روزِ محشر کے سامنے بھی تو جانا ہے ۔کورونا کی تیسری لہر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ہندوستان کی سڑکوں پر لاشیں بکھری پڑی ہیں ۔ شمشان گھاٹ اور قبرستان میں لاشیں پڑی ہیں مگر اس کو بیماری سمجھنے والے لوگ اب بھی سمجھ جائیں کہ یہ عذابِ الٰہی ہے ۔ بیماری کا تو علاج ہو سکتا ہے مگر عذابِ الٰہی کا علاج صرف استغفار ہے ۔ آج دہلی کی مسجد میں ہندو دعا کیلئے جھولی پھیلا رہے ہیں اور وہی مسلمان جنہیں یہ سڑکوں پر بیدردی سے شہید کرتے رہے اور ان کو کرونا کے پھیلائو ٹھہراتے رہے، آج انہی کو دعائوں کیلئے کہہ رہے ہیں۔ 
پاکستان کے حکمران بھی مدد کیلئے کہہ چکے ہیں مگر اصل میں عذابِ الٰہی کی وجہ پر کوئی بات نہیں کر رہا آج اگر دنیا کے بادشاہ ناحق خون مسلم پر اللہ سے معافی مانگ لیں اور کشمیریوں کا لاک ڈائون ختم کر دیں جو اپنے گھروں میں بھوکے پیاسے بند ہیں جن کی بیٹیوں کو ہندو سرکاری گاڑیوں میں بھر کر زبردستی چھائونیوں میں لے گئے ۔ کلمہ پڑھنے والی بیٹیوں کیساتھ بت پرستوں نے جو کیا میں اسے لکھ نہیں سکتا۔ مگر مسلمانو !  وہ تمھاری بیٹیاں ہیں تمھیں جو کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کر سکے ۔"مسلمان مذمت نہیں جہاد کرتا ہے"۔ اور پھر اللہ کی لاٹھی چل گئی اور ایک بے جان کرونا نے سب کے غرور اور تکبر کو خاک میں ملا دیا ۔ ہندوستان کی انسانیت کے رشتے سے مدد ضرور کریں مگر پہلے انھیں کہیں کہ ہمارے کشمیری بہنوں، بیٹیوں کو فوری رہا کرو تاکہ یہ عذاب ختم ہو۔ وگرنہ جو چاہو کر لو آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ ویکسین بناتے ہیں اور بے جان کرونا اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے۔ تاریخ سے سبق سیکھیں اب بھی سمجھ جائیں توبہ استغفار کے ذریعے عذابِ الٰہی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔  زندگی عارضی ہے ایک دن خالق کائنات کے سامنے پیش ہونا ہے اور اگر تم جان جائو کہ موت کے بعد کتنی جلدی بھلا دیے جائو گے تو تم مقبول ہونے کی تمنا چھوڑ دو۔ مودی ایک بے نسل آدمی ہے اوربے نسل آدمی کی پہچان یہ ہے کہ آپ اس کی جتنی عزت کرو وہ آپ کو اس قدر زیادہ تکلیف دے گا۔ یہ عالم اسلام کے اکٹھا ہونے کا وقت ہے اگرنہ ہوئے تو یاد رکھنا عباسیہ حکومت کے آخری دور میں دارالخلافہ بغداد میں حالت یہ تھی کہ چوراہوں میں یہ بحث اور مناظرے ہو رہے تھے کہ ایک وقت میں سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟ کو ّا حلال ہے یا حرام ۔ مسواک کا صحیح سائز کیا ہے ۔ ابھی یہ مناظرے ہو رہے تھے کہ ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری فوج بغداد کی گلیوں میں داخل ہو گئی اور سب کچھ برباد کر دیا ۔ مسواک کی حرمت بچانے والے خود ہی بوٹی بوٹی ہو گئے ۔سوئی کی نوک پر فرشتے گننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بن گئے ۔ کوے کے گوشت پر بحث کرنے والوں کے مردہ جسم کوے نوچ نوچ کر کھا رہے تھے ۔ ہمیں تاریخ سے کچھ تو سبق سیکھنا چاہیے ۔ حالات اچھے نہیں ہیں ففتھ جنریشن وار کا میابی سے جاری ہے ۔ پاکستان میں مہنگائی نے لوگوں کو مار دیا ہے اگر کسی سے پوچھا جائے شیعہ ہو یا سنی تو ہو کہتا ہے میں شیعہ ہو ں نہ سنی بھوکا ہوں ۔ اب بھی وقت ہے اپنی اندرونی بیرونی پالیسیوں پر نظر ثانی کر کے اصلاحات کے ذریعے تبدیلی لائیں ۔ وگرنہ یہ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے ۔ مجھے فی الحال یہ کہنے کی اجازت دیں کہ :
کچھ اب کے بہاروں کا بھی انداز نیا ہے
ہر شاخ پہ غنچے کی جگہ زخم کھِلا ہے 
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن