گیسٹرو کو عام الفاظ میں ـڈائیریا بھی کہا جا سکتا ہے۔ پرانے زمانے میں لوگ اسے ٹئیفائیڈ بخار سمجھتے تھے۔ اس کی بنیادی علامات میں الٹی، بخار ، پیٹ کے نچلے حصے میں درد، منہ اور جلد کا خشک ہو جانا، سر دررد، ذیادہ پیاس لگنا، کمزوری اور جسم میں پانی کی کمی کا واقع ہو جانا شامل ہیں ۔ معروف معالج ڈاکٹر سلطان کے مطابق پیراساٹس، وائرس، بیکٹیریا ، کھانے پینے کے ساتھ منہ کے ذریعے ہماری آنتوں اور معدے میں چلے جاتے ہیں اور پھر لوگوں کا پیٹ خراب ہو جاتا ہے، کچھ مریضوں کی حالت زیادہ سنجیدہ ہوتی ہے اور موشن کے ساتھ خون بھی آنے لگتا ہے پر کچھ لوگوں کو صرف واٹری ڈائیریا ہوتاہے۔ مریض کی بہت زیادہ حالت خراب ہو جائے تو جسم کے اندر اس قدر پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے کہ مریض کے گردے فیل ہونے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے جس کے بعد ڈئیلیسس بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بیماری عام طور پر وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے تاہم کچھ بیکٹیریا اور پیراسائٹس بھی گیسٹرو کی وجہ بن سکتے ہیں مثلا اگر گوشت صحیح نہ پکا ہو تو سیلمونیلا ٹائیفی نامی بیکٹیریا کی وجہ سے طبیعت خراب ہو سکتی ہے ۔ اور اکثر ٹھیک طرح سے نا پکائے گئے چاولوں میں موجود بیسیلیسیلس بیکٹیریا کی وجہ سے گیسٹرو کی شکایت ہو سکتی ہے۔ ناقص صفائی والے ہوٹلوں سے کھانا کھانے اور انفکشن زدہ پانی پینے کی وجہ سے یہ بیماری بڑی تعداد میں پھیلتی ہے ۔ باہر ممالک میں اگر مریض کو بخار یا الٹی نہیں ہے اور صرف موشن ہو تو اسے نمکول دیا جاتا ہے جبکہ یہاں مریضوں کو لازمی اینٹی بائیوٹک دی جاتی ہے اور اگر کلچر کی رپورٹ کے بعد دوائی بدلنی پڑے تو بدل دی جاتی ہے۔ مریض کا بی پی بہت لو ہو گیا ہو تو اسے فورا کینولا پاس کر کے ڈرپس کے ذریعے دوا دی جاتی ہے تا کہ اس کے جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور اس کا خون گردش کرتا رہے اور بی پی مزید لو نا ہو۔ گیسٹرو کے مریض کھانا اور پانی صاف ہونا چاہیے۔زیادہ سے زیادہ کھانے پینے میں صفائی کا خیال رکھنا ہے ۔ جتنا آپ صفائی کا خیال رکھیں گے اتنا ہی آپ گیسٹرو سے بچ سکیں گے۔ یقینا احتیاط، علاج سے بہتر ہے۔ ( اقراء یاسمین، راولپنڈی)