پی ٹی آئی نے الیکشن خود کیوں نہ کروالیا ؟

پی ٹی آئی نئے الیکشن چاہتی ہے اور فورا چاہتی ہے ،لیکن اس نے یہ مطالبہ تب سامنے رکھا ہے جب گاڑی نکل چکی ہے ۔پی ٹی آئی فوری الیکشن چاہتی تھی تو یہ فیصلہ خود اسکے ہاتھ میں تھا۔جو سیاسی بصیرت کی محرومی کی وجہ سے وہ خود نہ کر سکی حالانکہ شیخ رشید یہ تجویز دیتے رہے کہ اسمبلیوں سے استعفے دے دیے جائیں اور نئے الیکشنوں کا اعلان کر دیا جائے ۔لیکن نقار خانے میں طوطی کی کون سنتا ہے ،شیخ رشید کی کسی نے نہ سنی ۔پی ٹی آئی کے ہاتھ میں سنہری موقع تھا کہ جب متحدہ اپوزیشن اپنی چالوں پر غور کر رہی تھی اور وہ کسی وقت بھی تحریک عدم اعتماد دے سکتی تھی تاکہ عمران خان قومی اسمبلی تحلیل نہ کر سکیں ۔اس کھیل میں اپوزیشن جیت گئی اور پی ٹی آئی نے سنہری موقع کھو دیا ۔اسے الیکشن تب یاد آئے جب خود عمران خان نے استعفیٰ دے دیا اور صدر کو ایڈوائس جاری کردی کہ وہ قومی اسمبلی تحلیل کرکے نئے الیکشنوں کا اعلان کردے ۔عمران خان نے یہ اعلان اس وقت کیا جب قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد موجود تھی مگر وہ کہہ رہے تھے کہ میں ٹرمپ کارڈ کھیل کر اپوزیشن کو حیران کردوں گا ۔ٹرمپ کارڈ یہ تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو آئین اور ملکی مفاد کے منافی قرار دے دیا اور اسے مسترد کردیا۔اور یوں اس پر رائے شماری کا عمل رک گیا ۔اس ٹرمپ کارڈ کی وجہ سے عمران خان نے سوچا کہ اب وہ پھر سے ایسے وزیر اعظم بن گئے ہیں جو قومی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس صدر کو دے سکتے ہیں ،اپنے طور پر انہوں نے اپوزیشن کو چکرا کر رکھ دیا تھا ۔لیکن اپوزیشن نے عدلیہ سے رجوع کیا اور وہاں سے یہ فیصلہ آگیا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ غلط ہے ۔وزیر اعظم کی طرف سے اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی غلط ہے اور صدر کی طرف سے نگران حکومت کے قیام کی کوششیں بھی غلط ہیں ۔عدلیہ نے ان تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دے دیا اور سپیکر کو حکم دیا کہ وہ فلاں دن فلاں ٹائم پر عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کروائے ۔پھر جو کچھ ہوا وہ منظر نامہ ساری قوم کے سامنے ہے ۔عمران خان کی ساری چالیں الٹی پڑ گئیں ۔اور وہ کہیں کے نہ رہے ۔
عمران خان کو اب پھر جلسے یاد آگئے ہیں ،وہ تین شہروں میں جلسے کر چکے ہیں اور اب اسلام آباد آنے کی کال دینے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔عمران خان ان جلسوں میں ساری رام کہانی سنانے کے بعد ایک ہی مطالبہ دہرا رہے ہیں کہ الیکشن فوری کرائے جائیں ۔دوسری طرف نئی حکومت کو ابھی قدم جمانے کا موقع نہیں ملا ۔کابینہ کی تشکیل کا عمل بھی ابھی مکمل نہیں ہوا اور اتحادیوں کے مطالبات بڑھتے چلے جار ہے ہیں ،ویسے بھی نئی حکومت کو الیکشن کروانے کی کوئی جلدی نہیں ہے ۔وہ اقتدار میں آئی ہی اس لیے ہے کہ پہلے الیکشن اصلاحات کرے اور پھر نئے الیکشن کروائے جائیں۔ممکنہ طور پر نئی حکومت مشینی ووٹنگ ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق واپس لینا چاہتی ہے ۔نئی حکومت کے ذہن میں ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس کی مدت ڈیڑھ سال ہے اور وہ اس دوران لوگوں کو مہنگائی ،بیروزگاری سے قدرے نجات دلانے کی کوشش میں ہے ۔نئی حکومت میں وزیر اعظم شہباز شریف اپنے تمام انتظامی جوہر آزمانا چاہتے ہیں ،ان کا خیال ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ جن حیران کن کمالات کا مظاہرہ کیا تھا ،اگلے ڈیڑ ھ برس میں وہ وفاقی سطح پر ایسے ہی کمالات دکھانے پر تلے ہوئے ہیں ۔چھوٹے مسائل ہوں یا بڑے ،وزیر اعظم کی کوشش ہے کہ وہ ہر کام کر ڈالیں ۔آخر حکومت نے اگلے الیکشن میں جانا ہے تو اس کے پاس ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے کوئی مسالحہ چاہئے ،جبکہ پی ٹی آئی اپنے دور حکومت کے کارنامے گنواتے نہیں تھکتی۔ان کارناموں کے مقابلے میں حکومت بھی اپنے کمالات دکھانا چاہتی ہے ۔ 
عمران خان کی یہ رام کہانی زیادہ دیر تک نہیں چل پائے گی کہ انہیں امریکہ نے ایک سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا ہے ۔امریکی حکومت کے عہدیدار بار بار عمران خان کے دعوئوں کی تردید کر رہے ہیں ویسے بھی اگر امریکہ نے عمران خان کو نکالنا ہی تھا تو وہ اتنے بھونڈے طریقے سے نہ نکالتا ا ور اگر امریکہ کسی کو نکالنے پر تلا ہو تو وہ اپنے ارادے مخفی بھی نہیں رکھتا۔امریکہ نے صدام حسین کی حکومت بدلنا تھی تو اس نے اپنی فوجوں سے اس کے ملک پر چڑھائی کی اور صدام حسین کا تختہ الٹ کر اسے پھانسی پر لٹکا دیا ۔امریکہ نے کرنل قذافی کو منظر سے ہٹانا تھا تو نیٹو کی فوجوں نے میزائل مار کر قذافی کی لاش کا قیمہ بنا دیا ۔امریکہ نے کئی عرب ملکوں کی حکومتیں بدلنا تھیں تو اس نے عرب بہار کا ڈرامہ رچایا جس میں حسنی مبارک کو چلتا کیا گیا ۔امریکہ شام کے اسد کو ہٹانا چاہتا ہے تو اعلانیہ طور پر اس کے خلاف پچھلے چار برس سے برسر پیکار ہے ۔امریکہ کو روس کے حصے بخرے کرنے تھے تو اس نے ساری دنیا سے جہادی اکٹھے کرکے افغانستان میں جارحیت کرنے والی روسی فوج پر یلغار کر وا دی تھی۔امریکہ مشرقی اور مغربی جرمنی کو اکٹھا کرنا چاہتا تھا تو اس نے ایسا کر دکھایا مگر اس نے چیکو سلواکیہ اور یوگو سلاویہ کے ٹکڑے کروادیئے ۔عمران خان امریکہ کے خلاف اپنی رام کہانی بیان کرتے رہیں ،اس پر زیادہ دیر تک لوگ یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔پی ٹی آئی نیا الیکشن چاہتی ہے بات پھر وہی ہے کہ یہ کام تو وہ خود بھی کر سکتی تھی اور یہ فیصلہ اس کے اپنے ہاتھ میں تھاجو فیصلہ وہ خود نہیں کرسکی وہ شہباز شریف کی حکومت کیو ں کرے گی۔ کرے گی تو اپنی مرضی کے وقت پر۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...