اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان اپیلیٹ کورٹ کے ججز کو پنشن اور مراعات سے متعلق تمام درخواستیں یکجا کر کے آج( بدھ کو) سماعت کے لیے مقرر کردیں، عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ گلگت بلتستان حساس معاملہ ہے احتیاط سے دیکھنا ہو گا۔جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے گلگت بلتستان اپیلیٹ کورٹ کے ججز کو پنشن اور مراعات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کا آغاز کیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے حکم دیا ہے کہ گلگت میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہو گی، ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج سید ارشاد شاہ 6 مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں،سپریم کورٹ نے2019 میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ دیاتھا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان عملدرآمد نہیں کرا سکتی، سپریم اپیلیٹ کورٹ کے چیف جج نے اپنی ذاتی مراعات کے لیے حکم جاری کیا، جسٹس اعجازالاحسن نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ کیا آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کا حکم غیر آئینی ہے؟کیا سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان وفاقی وزارتوں کو طلب کرنے کا مجاز نہیں؟ اس دوران جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھاکہ گلگت بلتستان کا حساس معاملہ ہے احتیاط سے دیکھنا ہو گا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ گلگت اپیپلٹ کورٹ کے پاس درخواستیں دائر کرنے سے پہلے سپریم کورٹ میں اپیل کیوں نہیں کی گئی؟اس دوران درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر افتخار گیلانی نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے 1996 میں الجہاد ٹرسٹ کیس میں گلگت بلتستان کو آئینی حیثیت دینے کا حکم دیا،،سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اب تک عملدرآمد کے لیے 19 درخواستیں دائر کیں، رجسٹرار سپریم کورٹ نے درخواستوں پر اعتراض عائد کیا کہ متعلقہ فورم سے رجوع کریں جو گلگت اپیلیٹ کورٹ ہی تھا،عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد دفتر کو ہدایت کی کہ گلگت بلتستان اپیلیٹ کورٹ کے ججز کو پنشن اور مراعات سے متعلق تمام درخواستیں یکجا کر کے آج بدھ کو سماعت کے لیے مقرر کی جائیں،بعد ازاں کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔