اسلام آباد (فرحان علی) ملک میں آج ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے جب بلاول بھٹو زرداری خاندان کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے نانا، والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی طرح سیاست کے بعد سفارت کے میدان میں اتریں گے اور ملک کے نوجوان ترین وزیر خارجہ کے طور پر حلف اٹھائیں گے، جس کی تمام تیاری ایوان صدر میں مکمل ہو چکی ہے، وہ اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایک ایسے وقت ملک کے وزیر خارجہ بن رہے ہیں جب ملک کو بیرونی اور خارجی محاذ پر بہت سے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ملک کے پڑوس کے مسائل کے ساتھ ساتھ یورپ اور امریکہ سے تعلقات میں نئی جہت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو ملک کے 37ویں وزیر خارجہ ہوں گے اور دورہ سعودی عرب پہلی سفارتی منزل ہے جہاں وہ حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعظم کے ہم رکاب ہوں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزیر خارجہ کا حلف اٹھانے کے بعد یہ خاندان کی چوتھی نسل ہو گی جو حکومت، سیاست اور بالخصوص امور خارجہ سے وابستہ ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق بھٹو خاندان کی یہ کہانی سر شاہنواز بھٹو سے شروع ہوتی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے والد سر شاہنواز بھٹو 1921میں 33سال کی عمر میں صوبہ بمبئی کی قانون ساز کونسل میں شامل ہوئے جس کا سندھ بھی حصہ تھا۔ جبکہ 1934ء میں وہ بمبئی حکومت میں وزیر بنے۔ پیپلز پا رٹی کی تاریخ دیکھی جائے تو پاکستان کے چوتھے صدر ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپنا سیاسی کیریئر بطور وزیر خارجہ شروع کیا تھا۔ تاشقند معاہدے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان حکومت سے الگ ہوئے اور حکومت سے برطرف ہو گئے۔ چوتھے صدر ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کو سیاست اور سفارت ان کو ورثے میں ملے ہوئے فنون ہیں۔ صدر ایوب خان کے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو 15 جون 1963سے 31اگست 1966 تک پاکستان کے 8ویں اور پھر 20دسمبر 1971سے 28مارچ 1977تک پاکستان کے 12ویں وزیر خارجہ رہے۔ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی والدہ شہید بینظیر بھٹو کو بھی ان کے والد نے سیاست میں سب سے پہلے خارجہ امور پر ہی تربیت دی تھی اور وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔ شہید بینظیر بھٹو پاکستان کی 1988سے 1990تک 11ویں اور 1993سے 1996تک 13ویں وزیر اعظم منتخب ہو ئیں۔ شہید بینظیر بھٹو نے بطور وزیر اعظم پاکستان کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری اور امداد کو راغب کرنے کی کوشش کی جبکہ اسلامی ممالک کے رہنمائوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو اگرچہ وزیر خارجہ نہیں بنیں تاہم وہ میاں نواز شریف کے دور میں قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ خارجہ کی سربراہ رہیں۔ بین الاقوامی سیاست کے رموز پر ان کو عبور حاصل تھا۔ بلاول بھٹو بیرون ملک سے تعلیم یافتہ ہیں۔ وہ پہلی بار 2018 میں ایم این اے بنے تھے اور پونے چار سال کے بعد ملک کے وزیر خارجہ بن رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای کے وزیر خارجہ بننے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت کا کہنا ہے کہ چیئرمین کا وزیر خارجہ بننا پارٹی کے شریک چئیرمین کے منصب کے مساوی نہیں ہے۔ لہذا بلاول بھٹو زرداری کو وزیر خارجہ کا قلمدان نہیں سنبھالنا چاہیے۔ کیونکہ وہ پارٹی کے سربراہ ہیں اس لیے ان کو وزیر اعظم کا عہدہ ہی سوٹ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بطور پارٹی سربراہ وہ پیپلز پارٹی کو اس طرح وقت نہیں دے پائیں گے جبکہ جنرل الیکشن میں بھی وقت کم ہے۔ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی سابق وزیر اعظم نواز شریف سے لندن میں ملاقات کے بعد یہ طے ہوا کہ بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ ہونگے اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر ہیں کیونکہ اس سے قبل بھی حنا ربانی کھر وزیر خارجہ رہ چکی ہیں اور ان کو وزارت خارجہ کا تجربہ ہے اور وہ بلاول بھٹو زرداری کو بطور وزیر خارجہ وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں نبھانے میں مدد فراہم کریں گی۔ واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں وزیر خارجہ کا قلمدان سنبھالنے پر رضامندی ظاہر کی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے وزیر خارجہ کا حلف صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی لیں گے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بطور وزیر خارجہ ساتھ جائیں گے ۔
بلاول/ وزیر خارجہ