کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نیوز رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + نمائندہ خصوصی+ خبر نگار خصوصی) جامعہ کراچی میں خاتون خود کش بمبار نے چینی باشندوں کی وین کے قریب خود کو اڑا لیا۔ نتیجے میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر‘ اساتذہ سمیت 3 چینی باشندے اور وین کا پاکستانی ڈرائیور جان سے گئے۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز دور تک سنائی دی۔ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ وین میں آگ لگ گئی۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کے مطابق بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے جامعہ کراچی دھماکہ کی ذمہ داری قبول کر لی جس میں کہا گیا ہے خاتون فدائی شاری بلوچ نے چینی اساتذہ کی وین پر حملہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جامعہ کراچی نے غیرملکی ٹیچرز کی سکیورٹی سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ جامعہ کراچی کے سکیورٹی ایڈوائزر کی جانب سے 26 دن پہلے چینی انسٹی ٹیوٹ کو خط میں کہا گیا تھا کہ غیرملکی ٹیچرز فارن فیکلٹی سے سکیورٹی کے بغیر آتے ہیں۔ غیرملکی ٹیچرز کے ہمراہ رینجرز یا پولیس کی نفری نہیں ہوتی اگر کوئی واقعہ پیش آیا تو جامعہ کراچی ذمے دار نہیں ہو گی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا جامعہ کراچی کے اندر واقع کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے پاس وین کے قریب آتے ہی ہوا۔ وین کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کی ہی تھی۔ دھماکے کے بعد ریسکیو اور سکیورٹی ادارے جامعہ کراچی پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کیں، دھماکے کے بعد وین میں آگ لگ گئی تھی جسے بجھا دیا گیا۔ جامعہ کراچی کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے گئے اور واقعۃ کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں 3 زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق وین میں7 سے 8 افراد موجود تھے تاہم وین سے باہر کتنے افراد متاثر ہوئے ہیں اس حوالے سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ ذرائع رینجرز کا کہنا ہے کہ دھماکے میں رینجرز کے 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، چاروں اہلکار موٹرسائیکل پر وین کی سکیورٹی پر مامور تھے، زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ گلشن اقبال میں موجود ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تین زخمیوں کو لایا گیا، زخمیوں میں ایک غیرملکی، ایک رینجرز اہلکار، اور ایک نجی گارڈ شامل ہے۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ دھماکا دوپہر ایک بجکر 52 منٹ پر ہوا، دھماکے میں 4 افراد جان سے گئے، تین چینی باشندے بھی جان گنوانے والوں میں شامل ہیں۔ جن میں 2 خواتین اور ایک مرد ہے۔ کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے چینی شہری کراچی یونیورسٹی میں موجود چینی زبان سکھانے کے سینٹر سے پڑھا کر واپس آ رہے تھے۔ کراچی یونیورسٹی میں خاتون خودکش بمبار کی جانب سے چائنیز باشندوں کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید ہائی ایس وین جامعہ کراچی کے متعلقہ شعبہ کی طرف آرہی ہے۔ گاڑی کے عقب میں موٹرسائیکلوں پر رینجرز اہلکار بھی آتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اس دوران شعبہ کے باہر ایک برقع پوش لڑکی کو کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی ہائی ایس گاڑی لڑکی کے قریب پہنچتی ہے وہ خود کو دھماکے سے اڑا لیتی ہے۔ دھماکے سے گاڑی کا سیدھی طرف کا حصہ بری طرح تباہ ہوجاتا ہے، گرد و غبار کے ساتھ ہی کیمرا بند ہوجاتا ہے اور گاڑی میں آگ لگ جاتی ہے۔ ایک دہشت گرد گروپ نے خودکش حملہ آور لڑکی کی تصویر جاری کرتے ہوئے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ترجمان جامعہ کراچی کے مطابق دھماکے میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گیوپنگ سمیت خواتین اساتذہ ڈنگ میوپنگ اور چن سا ہلاک ہوئی ہیں جب کہ ایک پاکستانی ڈرائیور خالد بھی مرنے والوں میں شامل ہے۔ انچارج کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجہ عمر خطاب نے تصدیق کی ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں دھماکا خودکش تھا۔ راجہ عمر خطاب کے مطابق خودکش دھماکا خاتون نے کیا، بلوچ علیحدگی پسند تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے، باقاعدہ ریکی کے بعد گاڑی کو ٹارگٹ کیا گیا، دھماکے میں استعمال کیا گیا بارودی مواد مقامی نہیں لگ رہا، دھماکا خیز مواد میں بال بیئرنگ کا استعمال کیا گیا جو کہ سکول بیگ میں تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جامعہ کراچی میں ہونے والے دھما کے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی قابل مذمت واقعہ میں متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں، دہشت گردی میں ملوث افراد کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ٹیلی فون پر ان سے وین دھماکے سے متعلق آگاہی حاصل کی۔ وزیراعظم نے دو خواتین سمیت چینی باشندوں اور ڈرائیور کے جان سے جانے پر اظہار افسوس کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ہر طرح سے آپ کی مدد کریں گے، اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے جامعہ کراچی میں دھماکے کی ابتدائی تفصیلات سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنا اولین ترجیح ہے، عمران خان نے ملک کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو فون کیا اور جانی نقصان پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چینی قونصل جنرل کو وین دھماکے پر بریف کیا اور دھماکے میں 3 چینی شہریوں کے جان سے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزدل دہشت گردوں نے ایک بار پھر ملکی سلامتی اور امن پر وار کیا ہے، درس و تدریس سے وابستہ چائنیز شہریوں کو نشانہ بنانا قابل افسوس ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حملے میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں کام کرنے والے چینی شہریوں سمیت دیگر معصوم افراد کی جانیں گئیں، حکومت پاکستان اور عوام جان سے جانے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہارکرتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں، دھماکے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ چائنیز قونصلیٹ آئے اور چائنیز قونصلیٹ جنرل کو کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے وین دھماکے کے حوالے سے بریف کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے قونصل جنرل کو واقعہ کی مکمل طور پر تحقیقات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم چینی ماہرین کی ملک و صوبے کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن کچھ سازشی عناصر کو پاکستان اور چین کی شراکت داری پسند نہیں‘ اس قسم کی سوچ اور کرداروں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے جامعہ کراچی دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف چینی سفارتخانہ پہنچ گئے۔ وزیراعظم نے چینی ناظم الامور سے کراچی واقعہ پر تعزیت کی۔ وزیراعظم کے ساتھ وزیر داخلہ راثنا ثناء اللہ‘ وفاقی وزیر احسن اقبال‘ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر مملکت خارجہ امور حنا ربانی کھر بھی تھیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چینی باشندوں کی جان لینے والوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکائیں گے، پاکستان اور چین کے درمیان آہنی تعلقات پر حملہ ناقابل برداشت ہے۔ وزیراعظم نے چین کی ناظم الامور پینگ چنگ زو سے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ کے لئے خصوصی تعزیتی پیغام بھی تحریر کیا اور جامعہ کراچی میں دھماکے میں چینی باشندوں کے جان سے جانے پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپنے آئرن برادر پر وحشیانہ حملے پر پاکستانی قوم صدمے اور غم کی حالت میں ہے، پورا پاکستان چین کی حکومت، عوام اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور افسوس کرتا ہے، پاکستانی سرزمین سے ہر قسم کی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے، واقعے کی تیزی سے تحقیقات کریں گے اور مجرموں کو قانون کے مطابق عبرت کا نشان بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو کل کراچی پہنچنے کی ہدایت کی ہے، مجرموں کی گرفتاری اور سزا دلانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دو طرفہ تعلقات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے‘ ہلاک ہونے والوں کے جسد خاکی اور زخمیوں کی احترام سے گھروں کو واپسی کے لیے تمام انتظامات کریں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندوں اور اداروں کی سکیورٹی بڑھانے اور فول پروف بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جامعہ کراچی میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ بلاول نے بیان میں جامعہ کراچی دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر رنج و غم کا اظہار کیا اور پاکستانی عوام کی جانب سے چین کی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یقین ہے، سندھ پولیس واقعہ کی وجوہات تک جلد پہنچ جائے گی، واقعہ میں ملوث درندے بھی جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیئے اقدامات کئے جائیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے چینی باشندوں کی ہلاکت پر چین کی حکومت سے اظہار افسوس کیا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ بم دھماکے کی تحقیقات کر کے مجرموں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، بم دھماکے میں زخمی افراد کی زندگی بچانے کیلئے انہیں بہترین طبی امداد دی جائے، بم دھماکے میں ملوث دہشت گردوں اور منصوبہ سازوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ دریں اثناء بم ڈسپوزل سکواڈ نے کراچی دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔ دھماکے میں 3 سے 4 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ حملے میں خود کش جیکٹ استعمال کی گئی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ حکام نے کہا ہے کہ دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ ملے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ حملہ پاک چین تعلقات کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ خان نے چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا دکھ کی اس گھڑی میں میرے جذبات چینی قوم کے ساتھ ہیں۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی نے کراچی یونیورسٹی دھماکہ میں چینی اساتذہ کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ چودھری شجاعت نے کہا پاکستان کے دیرینہ دوست چین کے باشندوں پر حملہ نہایت قبیح عمل ہے۔ چودھری پرویزالٰہی کا کہنا تھا پوری پاکستانی قوم چینی حکومت اور متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ مونس الٰہی نے کہا وفاقی اور سندھ حکومت تیزی سے تحقیقات کر کے مجرموں کو گرفتار کرے اور انہیں عبرت کا نشان بنائے۔