اسلام آباد(آئی این پی )پاکستانی ماہی گیروں کو مچھلی اور دیگر سمندری غذا کی مصنوعات کے تحفظ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنانے کیلئے تربیت کی ضرورت ہے جس سے بڑا زرمبادلہ آئے گا اور ماہی گیری برادری کو اچھا منافع ملے گا۔ ڈاکٹر احمد ندیم، میرین فشریز، لسبیلہ، بلوچستان نے کہا کہ اس صنعت کو مضبوط کرنے سے مزید صنعتی یونٹس قائم کرنے اور روزگار کے مزید مواقع کھلنے میں مدد ملے گی۔پاکستانی خوردنی آبی مصنوعات کو عالمی منڈی میں اچھی طرح سے مانوس بنانے کیلئے مناسب مارکیٹنگ اور برانڈنگ بھی ضروری ہے۔ بلوچستان میں تقریبا 30 چھوٹے یا بڑے سٹیشن یا پوائنٹس ہیں جہاں ماہی گیری کی جاتی ہے اور پھر کیچ کو مزید پروسیسنگ اور ٹرانسپورٹیشن کیلئے لیا جاتا ہے۔ 30 میں سے 10 نکات بڑے ہیں۔ مچھلیوں کو ان مقامات پر جمع کیا جاتا ہے جہاں سے مڈل مین اسے کم نرخوں پر خریدتے ہیں اور زیادہ تر بڑے مقامات پر لے جاتے ہیں۔ بڑے کلیکشن پوائنٹس میں کیچ کو محفوظ رکھنے کیلئے کولڈ سٹوریج، آئس پیک جیسی سہولیات موجود ہیںجب کہ چھوٹے سٹیشنوں میں مناسب تحفظ کی سہولیات نہیں ہیں جس کی وجہ سے ماہی گیروں کے پاس اپنی مصنوعات کو نسبتاً کم قیمت پر فروخت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ اچھے منافع سے محروم ہونے کی بنیادی وجہ تحفظ کی سہولیات کا فقدان ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ تمام کیچ سٹیشنوں کو ذخیرہ کرنے کی مناسب سہولیات سے آراستہ کیا جائے تاکہ ماہی گیر مناسب نرخ حاصل کرنے کیلئے اپنی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنا سکیں۔پاکستانی خوردنی آبی مصنوعات کو عالمی منڈی میں اچھی طرح سے مانوس بنانے کیلئے مناسب مارکیٹنگ اور برانڈنگ بھی ضروری ہے۔
پاکستانی خوردنی آبی مصنوعات کی بر آمد کیلئے مارکیٹنگ ، برانڈنگ ضروری :رپورٹ
Apr 27, 2023