پاکستان ساحلی سیاحت کو ترقی دیکر سالانہ 5بلین ڈالر تک کما سکتا ہے:عبداللہ خالد

Apr 27, 2023

اسلام آباد(آئی این پی )سسٹین ایبل ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو عبداللہ خالد نے کہا ہے کہ پاکستان میں ساحلی سیاحت ابھی تک پسماندہ ہے حالانکہ ملک میں 1000 کلومیٹر کی ساحلی پٹی ہے جو سرکاری اور نجی شعبوں کو سیاحتی مقامات کو ترقی دینے کا ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رابطے کی کمی، سیاحتی انفراسٹرکچر اور ایک اچھا سکیورٹی ماحول یہ سب سیاحتی صنعت کی ترقی کا باعث بنے ہیں۔ مقامی ساحلی سیاحت کی آمدنی کا تخمینہ تقریبا 300 ملین ڈالر ہے جوجی ڈی پی کا 0.1 فیصد ہے۔ پاکستان ساحلی سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دے کر سالانہ 5 بلین ڈالر تک کما سکتا ہے لیکن کچھ چیلنجز بشمول پسماندہ ساحلی پٹی، مقامی اور ساحلی برادریوں کے حقوق سے انکار، متضاد پالیسیاں اور سیاسی ارادے اور وژن کا فقدان رکاوٹ ہیں۔ ساحلی پٹی کے ساتھ رہنے والی زیادہ تر برادریاں غریب ہیں۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 79 فیصد آبادی غریب ہے جب کہ 54 فیصد غریب ترین طبقے میں آتی ہے۔ ساحلی سیاحتی سہولیات اور انفراسٹرکچر کی ترقی سے مقامی کمیونٹیز بہت فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سیاحت دنیا بھر میں پیدا ہونے والی ہر 5 نئی ملازمتوں میں سے ایک کا حصہ ہے اور یہ عالمی معیشت کے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے۔خالد نے کہا کہ بینک نجی شعبے کیلئے ساحلی پٹی کے ساتھ ہوٹلوں اور ریستورانوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی کرکے ان سیاحتی سہولیات کی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے۔سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں کیرالہ بھارت کی مثال سے سیکھ سکتی ہیں۔

مزیدخبریں