آج کا کالم شعر کے اس مصرع سے کہ ’’جانمازی دیکھ لی تیری نماز‘‘ اس لئے شروع کرنے پر مجبور ہوں کہ وہ ہی کچھ ہوا جس کی پیشین گوئی میں نے اپنی چھٹی حس کے حوالے سے عیدالفطر پر لکھے اپنے حالیہ کالم میں کی تھی۔ برطانوی مسلمانوں کی 3 عشاریہ 9 ملین تعداد کو اس مرتبہ یہ قوی امید تھی کہ برطانوی Vatory Obser کی روشنی میں Subject to Moonپر عمل پیرا ہوتے ہوئے عیدالفطر کا تہوار اس سال ایک ہی دن منایا جائیگا۔ مگر! ہم دعا لکھتے رہے اور وہ دغا پڑھتے رہے کے مصداق جمعرات 20 اپریل کے روزے کا آدھا دن گزر چکا تھا کہ متحدہ عرب امارات سے موصولہ اس اطلاع نے کہ سعودی عرب سمیت بعض ممالک میں چاند نظر آگیا ہے‘ گومگو اور بہت کچھ سوچنے کی کیفیت سے دوچار کر دیا۔ اس پریشان کن خبر پر پہلا طعنہ مجھے میری گوری ’’کولیگ‘‘ سے سننا پڑا جس کا استدلال تھا کہ برطانوی آبزرویٹری چاند کے مطلع پر پیدائش نہ ہونے کی جب وضاحت کر چکی تو جمعرات کے اس آدھے دن پر اچانک چاند نظر کیسے آگیا؟ اسکے سوال میں دم تو تھا مگر میں اسے یہ کیسے باور کراتا کہ معاملہ یہاں محض چاند کی پیدائش تک محدود نہیں بلکہ اصل مسئلہ سعودی عرب کے اعلان کے پیروکاروں کا اعلان کو تسلیم کرنے یا تسلیم نہ کرنے والوں کا ہے جس کی بنیاد پر Seeing Naked Eye پر ہے جبکہ حنفی‘ شافی‘ مالکی‘ بریلوی اور دیوبندی سلفی سکول آف تھاٹ کے حوالے سے علمائ کرام اور پیران عظام کے نقطہ ہائے نظر کو بھی نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔ اس لئے میں اسے اس قمری بحث میں مزید الجھانا نہیں چاہتا تھا۔ اپنے جاری مطالعہ اسلام کے دوران دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے اپنے فیصلہ میں اسے کسی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ چنانچہ میں نے اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے بتایا کہ برطانوی اور سعودی اسلامی سکالرز چاند کے اس مسئلے پر بھرپور تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رب العالمین نے اگر چاہا تو بہت جلد یہ مسئلہ بھی طے ہو جائیگا۔ تمہیں اس سلسلہ میں پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں۔ اسلام میں ایسے فقہی تمام مسائل کا حل موجود ہے اور یوں میرے اس نقطہ نظر سے وہ مطمئن ہو گئی۔ جمعہ اور ہفتہ کو منائی گئی دو عیدوں پر لندن میں بسنے والے دیگر کئی غیرمسلموں اور سرکاری محکموں میں شفٹ ورک پر مامور ملازمین کو اس مرتبہ بھی نماز عید کی ادائیگی کیلئے ڈے آف لینے میں دشواری کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑا‘ ان سوالات کا جواب کہ جمعہ 21 اپریل 2023ء کو عیدالفطر کا جب اعلان ہو چکا تو پھر ہفتہ 22 اپریل کو آپ عید کیلئے چھٹی کی درخواست کیوں دے رہے ہیں‘ اذیت سے بھی دوچار ہونا پڑا۔ سوال کی نوعیت سے یہ بات صاف عیاں تھی کہ بعض سرکاری اور نیم سرکاری ادارے بھی اس بات کا نوٹس لے چکے تھے کہ برطانوی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد چاند کے مسئلہ پر ایک ہی دن عیدالفطر منانے پر عدم اتحاد و یکجہتی کا شکار ہے اس لئے ڈے آف پر ان کا موقف کسی حد تک درست بھی تھا۔
ایک ہی چاند پر ایک ہی دن عیدالفطر کے اعلان کے مسئلہ پر ہمارے بعض علمائ کرام‘ پیران عظام اور کئی اللہ والوں کا موقف بھی مختلف رہا۔ بھارتی جارحیت کیخلاف اور مظلوم کشمیریوں کے حق میں یورپی اور عالمی سطح پر چوبیس گھنٹے آواز بلند کرنیوالے ہمارے حافظ فضل احمد قادری صاحب اور انکی قائم کردہ کونسل کا استدلال بھی یہی تھا کہ عیدالفطر کے اعلان سے قبل مطلع پر چاند کی پیدائش کو یقینی بنانے کے بعد عید کے دن کا فیصلہ کیا جائے۔ دیگر برطانوی مکاتب فکر کے علمائ کرام بھی اسی فارمولے پر کاربند تھے کہ سعودی عرب سے اچانک اعلان ہوتے ہی مسلم کمیونٹی دو مختلف ایام میں دو عیدیں منانے پر منقسم ہو گئی۔ یہ ایک جاں گسل عمل تھا۔
اس افسوسناک صورتحال پر قابو پانے کیلئے برطانیہ کے مختلف مکاتب فکر علمائ کرام سے میں ہاتھ جوڑ کر انتہائی ادب و احترام سے آج پھر یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ عیدالفطر سے چند روز قبل کئے اعلان اور چاند کی توجیحات بیان کرنے سے زیادہ وہ ایسی چاند دیکھنے کی سٹرٹیجی مرتب کریں جس سے آنکھوں سے چاند دیکھنے کے مسئلہ کا ہمیشہ کیلئے حل نکالا جا سکے۔ پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ ’’ڈولے بیراں دا ہالے وی کجھ نہیں گیا‘‘ سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اپنے گروہی اور فروہی اختلافات بھلا کر اپنے آپ کو ایک ایسی مضبوط اسلامی قوت بنائیں جس پر غیرمسلم بھی فخر کرنے پر مجبور نظر آئیں۔ متعدد بار پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اللہ والوں کا میں غلام ہوں اس لئے میں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ یہاں بسنے والے غیرمسلم اور برطانوی سوسائٹی میں تیزی سے پروان چڑھنے والی ہماری نسل اپنے والدین سے چاند کی پیدائش اور عیدالفطر کے حوالہ سے ایسے سوالات پوچھنا شروع کر دے‘ والدین جس کا جواب ہی نہ دے پائیں۔ لندن کی ایک مرکزی جامع مسجد میں مسجد کمیٹی اور نمازیوں کے مابین عرصہ چھ برس سے جاری عدم اعتماد کی جنگ نے مقامی مسلم کمیونٹی کو پہلے ہی دھڑوں میں منقسم کر رکھا ہے اس لئے ضروری ہے کہ چاند کے مسئلہ کا جتنی جلد ممکن ہو کوئی حل تلاش کرلیا جائے ورنہ:
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
٭٭٭
حسن کردار سے نور مجسم ہو جا
کہ ابلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلماں ہو جائے
٭…٭…٭
چاند مطلع پر موجود تھا؟
Apr 27, 2023