لقمان شیخ
رْوبْرو
1973 کے آئین کے تحت پاکستانی ریاست کا طرز حکومت پارلیمانی طرز کا ہے جس میں وفاقی یعنی مرکزی حکومت کا سربراہ وزیراعظم ہوگا جس کا انتخاب پاکستان کی قومی اسمبلی کرتی ہے۔ اور صوبوں کی حکومت کا سربراہ وزیراعلیٰ کہلاتا ہے۔ وزیراعلیٰ کے لیے صوبائی اسمبلی کا رکن ہونا ضروری ہے۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل 1 کے تحت پاکستانی ریاست وفاقی جمہوریہ ہے جس کے تحت ایک وفاقی حکومت ہی ریاست پاکستان کے حکومتی معاملات کو چلا سکتی ہے۔ ا?ئین کے مطابق صدر، مملکت کا سربراہ ہوتا ہے جو کہ جمہوریہ کے اتحاد کی نمائندگی کرتا ہے اور وفاقی مقننہ کے دو ایوانوں اور چاروں صوبائی مقننوں کے اراکین پر مشتمل الیکٹورل کالج کی سادہ اکثریت سے منتخب ہوتا ہے۔ قانون ساز ادارہ کو مجلس شوری یا پارلیمنٹ کہا جاتا ہے۔ آرٹیکل 50 کے تحت پاکستان کی پارلیمنٹ دو ایوانوں اور صدر پاکستان پر مشتمل ہے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کو قومی اسمبلی کہا جاتا ہے جبکہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو سینٹ کہا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی یا ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کرتے ہیں جبکہ سینیٹ کے اجلاسوں کی صدارت چیئرمین سینٹ یا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کرتے ہیں۔
ا?ئین پاکستان کے تحت پاکستان کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کا انتخاب براہِ راست انتخاب کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔
پاکستان کا ا?ئین پاکستان کے ہر شہری کو اس کے بنیادی حقوق ( جن میں قانون کے تحت نقل و حرکت کی آزادی، کسی اجتماع کی آزادی‘ انجمن سازی کی آزادی، کاروبار کرنے کی ا?زادی، آزادی اظہارِ رائے، تقریر کی آزادی، بلاوجہ حراست سے بچائو، مذہب، زبان، تعلیم، رسم و رواج وغیرہ) کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ ان بنیادی حقوق کا تذکرہ آئین کے آرٹیکل 8سے لے کر آرٹیکل 28تک ملتا ہے۔ ان بنیادی حقوق کا مطالعہ کرنا ہر پاکستانی شہری کے لیے بہت ضروری ہے۔
1973 کے آئین پاکستان میں صوبوں کو زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری فراہم کی گئی ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان کی تاریخ میں صوبوں کو سب سے زیادہ صوبائی خودمختاری فراہم کی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر 1971ء تک مشترکہ پاکستان میں صوبوں کو ا?ج کے دور کی طرح کی صوبائی خود مختاری ملی ہوتی تو شاید پاکستان کبھی بھی دولخت نہ ہوتا۔
آئین پاکستان نے پاکستان میں واحد شہریت کے اصولوں کو متعارف کرایا ہے، جس کی سب سے بہترین مثال یہ ہے کہ کوئی بھی امیدوار اگر اس کے پاس دوہری شہریت ہے تو وہ قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کا انتخاب نہیں لڑ سکتا۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 48 کے تحت صدر پاکستان کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی قومی اہمیت کے مسئلے پر وزیراعظم کی ایڈوائس پر ریفرنڈم کرانے کا حکم دے سکتا ہے۔
آئین پاکستان نے خواتین کو مساوی حقوق مہیا کیے ہیں۔ اور یہاں تک کے خواتین کو قومی دھارے اور فیصلہ سازی، قانون سازی میں بنا کسی رکاوٹ کے قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے ایوانوں میں پہنچانے کے لیے (براہِ راست انتخاب لڑے بغیر) خصوصی نشستیں مہیا کی ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 20پاکستان میں اقلیتوں کو ان کے مذہبی حقوق کا تحفظ مہیا کرتا ہے۔ پاکستان میں بسنے والے اقلیتی شہری اپنے مذہب کو اپنانے اور اپنی عبادت گاہ بنانے اور ان میں عبادت کرنے میں آزاد ہیں۔
آئین پاکستان عدلیہ کی آزادی کو یقینی بناتا ہے، اٹھارویں اور انیسویں آئینی ترمیم کے ذریعہ عدالتی کمیشن کی تشکیل کے بعد پاکستانی عدلیہ پہلے سے زیادہ آزاد ہو چکی ہے۔ 1973ئ کا آئین جوڈیشل برانچ کو ایک درجہ بندی فراہم کرتا ہے جس میں سپریم کورٹ آفپاکستان سب سے اوپر ہے اور اس کے ماتحت پانچ ہائی کورٹس ہیں، ہر ایک چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں کام کر رہا ہے۔ ہر صوبے میں زیریں عدالتیں ان کے متعلقہ ہائی کورٹس کے انتظامی کنٹرول میں ہیں۔ دیوانی اور فوجداری مقدمات میں اپیل کورٹ ہونے کے علاوہ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے پاس بعض مقدمات میں اصل آئینی دائرہ اختیار ہے۔ ایک وفاقی عدالت کے طور پر، سپریم کورٹ کے پاس وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان کسی بھی تنازع کو حل کرنے کا اصل اور خصوصی دائرہ اختیار ہے۔ تاہم، ایسے تنازعات کا فیصلہ کرتے وقت، سپریم کورٹ کا اختیار صرف اعلانیہ فیصلے جاری کرنے تک محدود ہے۔ آئین ایک وفاقی شرعی عدالت کا بھی انتظام کرتا ہے اور اسے اس سوال کا جائزہ لینے اور فیصلہ کرنے کا عالمی دائرہ اختیار دیتا ہے کہ آیا کوئی قانون یا قانون کی دفعات اسلام کے احکام کے خلاف ہے یا نہیں(جاری ہے)
آئین پاکستان اور عوام
Apr 27, 2023