اسلام آباد (وقائع نگار) وفاقی وزیرمواصلات عبدالعلیم خان نے کہاہے کہ سکھرحیدرآباموٹروے وزارت مواصلات کاترجیحی منصوبہ ہے، پرانی قومی شاہراہ کی مرمت کاکام دسمبر2024 تک مکمل ہوگا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس میں نفیسہ شاہ، ناز بلوچ اور مہتاب اکبر راشدی کے توجہ مبذول نوٹس پر وزیر موصلات نے ایوان کو بتایا کہ پرانی شاہراہ کی مرمت کے لیے جاری مالی سال کے بجٹ میں تقریبا 50 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے، تکمیل کی مدت دسمبر 2024 ہے۔ وزیر موصلات نے بتایا کہ وہ خود اس کی نگرانی کریں گے۔ ہزارہ موٹروے سے بابو سر ٹاپ ٹنل کا منصوبہ بھی اہمیت کا حامل ،یہ گلگت بلتستان کے لیے ایک گیم چینجر منصوبہ ہوگا۔ ناز بلوچ اور مہتاب اکبر راشدی کے سوالات پر وفاقی وزیر نے کہا رپورٹ کے اعداد و شمار سے ایوان کو آگاہ کیا جائیگا۔لیگی رہنما و ممبرقومی اسمبلی میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا ہے کہ معیشت کو درست سمت ڈھالنے کیلئے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ طاہر اقبال نے کہا کہ معیشت درست ہوگی تو پاکستان درست راہ پر چلے گا، سودی نظام سے جب تک دوری اختیار نہیں کرینگے یہاں معاشی ترقی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی بھی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ اس کا خاتمہ کرنے کیلئے ہمیں ملکر کام کرنا ہو گا۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن اقبال آفریدی نے کہا کہ ہمارے علاقے سے دہشت گردی سے متاثر جو لوگ ہجرت کر کے آئے تھے انہیں آئی ڈی پیز کا درجہ دیا گیا اور نہ ہی وہ اپنے علاقوں میں واپس گئے ہیں۔سپیکر نے انہیں ہدایت کی کہ وہ لکھ کر دیں، اس حوالے سے تحریری جواب طلب کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اشتیاق بیگ نے کہا کہ سوئی سدر ن گیس کمپنی کا موقف تھا کہ گیس کا کم پریشر موسم سرما کی وجہ سے تھا۔ لیکن یہ کم پریشر اب بھی ہے۔ اس کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔ اعجاز احمد لنڈ نے کہا کہ گھوٹکی میں امن وامان کے بڑے مسائل ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے محمد ریاض خان کو کہا کہ وہ میرے چیمبر میں آئیں ان کی وزیر داخلہ سے میٹنگ کیلئے وقت لیتے ہیں ۔ حمید حسین نے کہا کہ حلقہ این اے 37 کرم میں امن یقینی بنایا جائے، ہمارے فنڈز کہاں خرچ ہوئے۔ میاں غوث نے کہا کہ پنجاب میں شوگر ملز کے پاس کاشتکاروں کے 20 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ ان کی گندم بھی فروخت نہیں ہو رہی۔ شوگر ملز مالکان شوگر کین کمشنرز کو نہ تو ڈیٹا فراہم کرتے ہیں اور نہ ہی مارک اپ کے اعداد و شمار دیتے ہیں۔ پنجاب میں 6 کروڑ کاشتکار مسائل کا شکار ہیں، ان کے مسائل حل کئے جائیں۔ سپیکر نے کہاکہ 20 ارب روپے اگر بقایا ہیں تو یہ بہت بڑی رقم ہے۔ انہوں نے میاں غوث کو اپنے چیمبر میں مدعو کرتے ہوئے کہا کہ جس بھی کسی ذمہ دار سے بات کروانی ہو مجھے بتایا تو ان سے اس حوالے سے ادائیگیوں کی بات کر کے اس کا فالواپ بھی لیں گے۔