اسلام آباد (نمائندہ خصو صی) سینٹ میں صدر مملکت کے پار لمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کی گئی، چیئر مین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے فلور پر شیری رحمٰن کو بولنے کی اجازت دے دی۔ بحث آغاز پی پی پی کی پارلمانی لیڈر شیری رحمان نے کیا۔ رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے جوکہا ہے اسے خوش آمدید کہنا چاہیے، صرف بیانیہ بنانے سے ملک آگے نہیں بڑھتا، آئیں مل کر آگے بڑھتے ہیں تو راستے مل جائیں گے۔ انہوں نے تحریک انصاف کو رویہ بدلنے اور آگے بڑھنے کا مشورہ د یتے ہوئے کہا کہ چور ڈاکو چھوڑ دیں، صدر نے تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی یا کسی ایک جماعت نہیں بلکہ تمام جماعتوں کو دعوت دی ہے۔ پاکستان میں کونسا الیکشن صحیح تھا؟۔ مسلم لیگ ن کے سینٹر عرفان صدیقی نے نے پی ٹی آئی کو بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں پاکستان کیلئے ایک ساتھ بیٹھیں، ہم ایک بار پھر اپ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ پارلیمان اپنا کردار ادا نہیں کرے گی تو امن نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپ احتجاج کیلئے اْس اچکزئی سے بات کرسکتے ہیں، جس کے بارے میں بانی پی ٹی ائی کا ایک رویہ رہا ہے۔فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں جن کا نام بھی آپ بھول گئے تھے ،تو ہمارے ساتھ بیٹھنے میں کیا قباحت ہے؟ ہم چاہتے ہیں آپ کی قیادت کو ہماری طرح مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑا ہے۔عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم مفاہمت کس سے کریں جب سامنے والے کے ہاتھ جیب میں ہوں؟ر پی ٹی ائی کے سینیٹر ہمایوں مہمند نے جو اب دیا اور کہا کہ مذاکرات کیلئے سیاسی قیدیوں کو آزاد کیا جائے۔ بانی پی ٹی آئی سیاسی قیدی ہیں مگر ان کا ذہن سیاسی قیدی نہیں ہے، اگر ان کا ذہن بھی سیاسی قیدی ہوتا تو اب تک ڈیل کر کے سعودی عرب یا لندن جا چکے ہوتے ۔سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ دشمن موقع کی تاک میں بیٹھا ہے ، مشترکہ مسائل سے نمٹنے کے لئے متحد ہونا چائیے ۔ سینیٹر علی ظفرنے کہا کہ ،خیبر پختوانخواہ کے سینیٹرزکو اس ایوان میں نمائندگی دی جائے، ایوان میں ڈائیلاگ ہمارا حق ہے ،حکومتی بنچز کے ارکان کو تنقید برداشت کرنی ہوگی ، قانون کو بلڈوز کیا گیا نہ بحث ہوئی نہ دیکھا نہ پڑھا اور قانون منظور ہوگیا ۔امید ہے تین سال بلڈوزنگ نہیں ہوگی،بانی چئیرمین پی ٹی آئی ان کی اہلیہ اور دیگر پارٹی ممبران کے خلاف سیاسی مقدمات ناانصافی ہے ،پی ٹی آئی سے مخصوص نشستیں بھی لے لی گئیںپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن نے پھر اعتراض اٹھا دیا ،یہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن رہے ہی نہیں۔سیاسی انتقام جاری رہا تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف انتقام کی انتہا کردی گئی۔