پی ٹی آئی دور کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فراڈ، وزیراعظم: 12 ایف بی آر افسر او ایس ڈی

 اسلام آباد(خبرنگار خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف  نے کہا ہے کہ قومی معیشت کو نقصان پہنچانے والے بدعنوان اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب عناصر کا احتساب کیا جائے گا، ٹوبیکو، کھاد اور سیمنٹ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاہدیمیں فراڈ کی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم  کرنے کا حکم دے دیا ہے،ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم  کا معاہدہ سوائے فراڈ کے کچھ بھی نہیں، حکومت کے مثبت اقدامات سے برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، بجلی چوری کی روک تھام اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے کوشاں ہیں، نجکاری کا عمل شفاف ترین ہو گا، ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے اور ان پر پہرہ بھی دینا پڑے گا۔جمعہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہاکہ 2019میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا ، پہلے مرحلے میں سگریٹ کی مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ، پھر کھاد اور چینی کی فیکٹریوں کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سوائے  فراڈ کے سوا کچھ نہیں تھا ، سب کچھ مالکان کی مرضی کے اوپر چھوڑ دیا گیا، یہ بدترین قسم کی مجرمانہ غفلت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو ذمہ دار ہیں ان سے2019 سے لے کر آج تک جواب دہی ہوگی اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے گا۔ اربوں، کھربوں روپے کی قومی آمدن آ سکتی تھی، اس کو ضائع کر دیا گیا ہے، یہ پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا، 2019 میں ایک ایسی حکومت یہاں پر تھی جو دوسروں پہ الزامات لگاتی تھی لیکن بقول خود وہ دودھ کے دھلے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ   ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی ہے،72 گھنٹے میں اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا، اس سے بدترین فراڈ کی اور مثال کیا ہو سکتی ہے کہ معاہدے میں پینلٹی  کی شق ہی نہیں ڈالی گئی ،ایسا معاہدہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اشاریے بہتر ہوئے ہیں، ترسیلات زر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے، ہمارا اصلاحات اور تنظیم نو کا ایجنڈا ہے، ملک کو جن مسائل کا سامنا ہے  انکا سرجیکل آپریشن سے ہی  خاتمہ ہوگا ۔تقسیم کار کمپنیوں کا معاملہ  ایس آئی ایف سی اور پھر کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ، سمگلنگ بھی اس سے جڑی ہوئی  ایک درد ناک کہانی ہے، ایف بی آر اربوں کھربوں روپے کماتا ہے، یہ پیسے خزانے میں ضرور آئیں گے، اگر نہ آئے تو ہمیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ،ہمیں مل کر پاکستان کی خدمت کرنی ہے ،اب یا کبھی نہیں والا معاملہ ہے ،ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے ،نجکاری کا عمل شفاف ترین ہوگا ایک ایک پائی کے ہم امین ہوں گے اور قوم کو جواب دہ ہوں گے۔  علاوہ ازیں وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان کونسل برائے موسمیاتی تبدیلی کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر، وزیرِاعلی گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزراِ اعلی نے بھی وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور وفاق کو مل کر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پالیسی سازی کرنا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہمارے چیلنجز میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں کاربن کریڈٹس کے حوالے سے اقدامات میں بہتری آئی ہے جن کو مزید تیز اور مثر کرنے کی ضرورت ہے۔  وزیرِ اعظم نے صوبوں سے مشاورت کے بعد کونسل کے آئندہ اجلاس میں مسودہ پیش کرنے کی بھی ہدایت  اور  کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ چاروں صوبوں کے وزرا اعلی نے پالیسی سازی کے حوالے سے اپنے اپنے صوبے کے مقف سے آگاہ کیا اور تجاویز پیش کیں۔ 
  اسلام آباد(خبرنگار خصوصی ) وفاقی کابینہ نے بلوچستان میں انسداد منشیات کے مقدمات نمٹانے کیلئے مکران ڈویژن میں اضافی خصوصی عدالت قائم کرنے اورافغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن کارڈزکی معیاد میں 30 جون 2024 تک توسیع دینے کی منظوری دے دی۔ کارڈ ہولڈرز پاکستان میں سکولوں، بینک اکائونٹس اور دیگر سہولیات کا فائدہ اٹھا سکیں گے، کابینہ نے پی آئی کی نجکاری میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت کی ہے۔  وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ خصوصی عدالت کا دائرہ اختیار ضلع پنجگور، کیچ، گوادر، حب اور لسبیلہ تک ہوگا۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ خصوصی عدالت میں اچھی شہرت کے ججز تعینات کئے جائیں۔ وفاقی کابینہ نے سیفران کی سفارش پر افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر)کارڈز کی معیاد میں یکم اپریل 2024 سے 30 جون 2024 تک توسیع کرنے کی منظوری دے دی۔ پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو وطن واپس کرنے کے پروگرام کے تیسرے مرحلے میں اپنے وطن واپس بھیجا جائے گا جبکہ بغیر شناختی کاغذات کے پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو وطن واپس بھیجنے کا پہلا مرحلہ جاری ہے۔ وفاقی سیکرٹری برائے نجکاری نے کابینہ کو پی آئی اے  کی نجکاری کے عمل کی حالیہ پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔  کابینہ نے پی آئی کی نجکاری میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت جاری کی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ہوائی اڈوں پر سروس کانٹرز میں اضافہ کیا گیا ہے اور سہولیات کی مزید بہتری پر کام جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کیلئے تمام  اسٹیک ہولڈرز سے ڈرون پالیسی کے حوالے سے مشاورت حتمی مراحل میں ہے اور جلد کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکانٹنٹس آف پاکستان (آئی سی ایم اے پی) کے بورڈ کے چار بالحاظ عہدہ ممبران کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسزکے18 اپریل2024کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔ 
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ)ملک میں  بد عنوانی کیخلاف مہم تیر کر دی گئی۔  وزیر اعظم کی ہدایت پر 12 اعلی افسروں کو عہدوں سے ہٹا کر اور ایس ڈی بنا دیا گیا۔ افسروں کا تعلق ان لینڈ ریوینیو اور کسٹمز سے ہے۔ ایف بی آر کے ممبر کسٹم آپریشن ،ممبر آئی آر پالیسی، ممبر اکاؤنٹنگ، ممبر لیگل، چیف کمشنر آر ٹی او کراچی، چیف کمشنر آر ٹی او اسلام سمیت گریڈ 21 اور 22 کے 12 افسروں کو تبدیل کر کے ایڈمن پول میں بھیج دیا گیا ہے ۔گریڈ 22کے ممبر لیگل افسر مکرم جاہ انصاری،  شاہ بانو جی ایم خان ڈی جی آئی او سی او، گریڈ21 کے ڈاکٹر فرید اقبال قریشی ممبرکسٹم آپریشن، گریڈ 21 کے طارق مصطفی خان کو ممبر اکاؤنٹنگ، احمد رؤف ڈی جی لا، گریڈ  21 کے حیدر  علی  دھار یجو، محمد اعظم شیخ، محمد سلیم، عبدالواحد، آفاق احمد قریشی ممبر آئی آر پالیسی، گریڈ  21کے خورشید احمد خان مروت  چیف کمشنر اسلام آباد، گریڈ21 کے عاصم مجید خان  ممبر لیگل آئی آر کے بھی منصب سے ہٹا کر ایڈمن پول کا ممبر تعینات کیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے گریڈ 22میں ترقی کے منتظر گریڈ 21 کے تمام افسروں کو  30 جون 2023 تک کے اپنے اثاثوں اور تمام کارکردگی رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت، ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس جلد طلب کیا جائیگا،گریڈ 22 میں ترقی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن سیکریٹری ٹووزیراعظم اسد الرحمن گیلانی ،سیکریٹری پاورڈویڑن راشد محمود ،سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین احمد وانی ،ایڈیشنل سیکریٹری انچارج آئی ٹی محمدمحمودایڈیشنل سیکریٹری انچارج پیٹرولیم ڈویڑن مومن ،چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضی، چیف سیکرٹری پنجاب زائداختر زمان ،ارم بخاری،ساجد بلوچ،جودت ایاز,ندیم محبوب  ،پولیس سروس کیاحمد مکرم،بی اے ناصرسمیت متعد دوسرے افسروں کے ناموں پر غور کر کے فیصلہ کیا جائے گا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے کرپٹ‘ نااہل افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ حکومت کا تاریخی اقدام ہے، اب عملی اقدامات کا وقت آ چکا ہے۔ وزیراعظم ہر اجلاس میں ٹیکس کی لیکج کو روکنے کی بات کرتے تھے‘ بہت سارے لوگوں کو نوکری سے فارغ بھی کیا جائے گا۔ ایف بی آر میں ہر سال لیکیج کی خبریں آتی تھیں کہ اتنے ارب کا نقصان ہو گیا لیکن کلیکشن نہ ہو سکی۔ اب ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے بہت سارے لوگوں کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن