پنجاب اسمبلی: شجاع خانزادہ سمیت شہدا کو خراج عقیدت کی متفقہ قرارداد

Aug 27, 2015

لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے گذشتہ روز قواود و ضوابط معطل کر کے اٹک میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ اور دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی۔ قبل ازیں اجلاس کے آغاز پر نومنتخب ایم پی اے چودھری اختر علی نے حلف اٹھایا جس کے بعد کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت دیگر شہداء کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ قرارداد صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان 16 اگست (بروز اتوار) 2015ء کو شادی خان ضلع اٹک میں ہونے والے خودکش دھماکے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایوان اس المناک واقعہ کو ایک قومی سانحہ قرار دیتا ہے اور ان شہداء اور زخمیوں کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔ یہ ایوان ایک بار پھر سیاسی و عسکری قیادت کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اپنی حمایت اور تائید کا یقین دلاتا ہے۔ علاوہ ازیں شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی اور انکے اہل خان سے اظہار تعزیت کیا گیا۔ اجلاس کے آغاز پر قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے نومنتخب رکن اسمبلی چودھری اختر علی سے حلف لیا جس کے بعد پنجاب اسمبلی میں 16 اگست کو دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والے صوبائی وزیر کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت دیگر شہدا کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے شہید کرنل (ر) شجاع خانزادہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرات اور بے باکی کے ساتھ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی بات کرتے تھے، انکو خراج عقیدت پیش کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے، انکے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے موثر انداز میں کام کیا جائے، حکومت اور ایجنسیوں کو انکی حفاظت کرنی چاہئے تھی۔ انہں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ دھماکے کے 2 گھنٹے بعد تک ملبے تلے دبے رہے لیکن انکو ریسکیو نہیں کیا گیا۔ یہ مجرمانہ غفلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیلئے پوری قوم اکٹھی ہے، سب کا اتفاق ہے لیکن جس سنجیدگی کے ساتھ اس پر عمل ہونا چاہئے وہ نہیں ہو رہا۔ وقت آ گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر موثر انداز میں عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ نیکٹا کیلئے وزارت داخلہ نے 25 ارب روپے مانگے لیکن اسے 7 کروڑ روپے دیئے گئے اور اربوں روپے میٹرو پلوں اور اورنج ٹرین پر لگائے جا رہے ہیں۔ حکومت اپنی ترجیحات کو تبدیل کرے، میٹرو، پل اور اورنج ٹرین ترجیحات نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہ ہے کہ وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ قوم کو دہشت گردی سے نجات دلانے کیلئے دی گئی ان کی قربانی اور ان کے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنیوالے دیگر تمام شہداء کے خون کے صدقے قوم کو دہشت گردی سے نجات مل جائے گی۔ کرنل شجاعت خانزادہ کیلئے بہادری کے سب سے بڑے سول ایوارڈ تمغہ شجاعت کیلئے پنجاب حکومت اور پنجاب کابینہ نے سفارشات بھجوا دی ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان کی اس بارے متفقہ سفارشات بھی وفاقی حکومت کو بھجوائیں گے۔ کرنل شجاع خانزادہ اس اعلیٰ ترین سول ایوارڈ کے حقدار بھی ہیں۔ ان کے نام پر کالج، ہسپتال، سپورٹس کمپلیکس یا جس بھی ادارے کی ضرورت ہوئی تعمیر کیا جائے گا۔ ان کی بیوہ اور بچوں کیلئے شہید کے خاندان کو ملنے والی طے شدہ مراعات دی جائیں گی۔ پنجاب اسمبلی میں ارکان اسمبلی کی سفارش کے مطابق کرنل شجاع خانزادہ کی تصویر آویزاں کی جاء گی جس سے ایوان کی عزت میں اضافہ ہو گا۔ صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ کرنل شجاع خانزادہ بیحد نڈر، دبنگ، ہنس مکھ انسان تھے۔ ان کی شہادت نے ہمیں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف متحد و متفق ہونے کا سبق دیا ہے۔ قاضی محمد سعید نے کہا کہ کرنل شجاع خانزادہ نے جس بہادری اور جرأت سے وقت گزارا اس کی مثال نہیں ملتی۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو ایک ادارے کی حیثیت میں ملک کیلئے جان دینے والے اپنے رکن اسمبلی کے پیچھے کھڑا ہونا چاہئے۔ شجاع خانزادہ نے وطن کیلئے جان دی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہمارے بچوں کے بہتر مستقبل کی جنگ ہے۔ ملک محمد اقبال چنڑ نے کہا کہ کرنل شجاع خانزادہ پاکستان کی سلامتی، مستقبل اور بقا کیلئے ڈیوٹی د رہے تھے۔ دہشت گردوں کو بتا دینا چاہتا ہوں ہم بزدل نہیں ہیں۔ طارق مسیح گل نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب گروہ نہیں ہے۔ جب تک پاکستان میں کرنل شجاع خانزادہ جیسے لوگ ہیں کوئی طاقت اس ملک کو نہیں مٹا سکتی۔ علامہ غیاث الدین نے کہا کہ شجاع خانزادہ نے ملک و قوم کیلئے اپنی جان قربان کرنے کا درس دیا ہے۔ رانا محمد ارشد نے کہا کہ شجاع خانزادہ کا مشن ہمارا مشن ہے۔ وحید گل نے کہا کہ شجاع خانزادہ ملک دشمنوں کیلئے پیغام دے گئے کہ شہادتیں ہمارے مشن کو نہیں روک سکتی ہیں۔ احسن فتیانہ نے کہا کہ وہ بیحد سلجھے ہوئے انسان تھے۔ ان کی قربان رائیگاں نہیں جائے گی۔ کہا ایسے شخص کو بہتر سکیورٹی فراہم نہیں کی جانی چاہئے تھی۔ میاں محمد رفیق نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب قابل ستائش ہے مگر سوال یہ ہے کہ ایک خودکش بمبار کرنل شجاع خانزادہ کے اتنے قریب کیسے پہنچ گیا۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی می شہید وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی تصویر آویزاں کی جائے گی۔ شہید کرنل شجاع خانزادہ کی تصویر ایوان میں آویزاں کرنے کا مطالبہ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی محمد سعید، تحریک انصاف کے میاں اسلم اقبال، احسن ریاض فتیانہ اور دیگر ارکان اسمبلی نے کیا تھا۔ تحریک انصاف رکن سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے پنجاب اسمبلی میں تین ماہ قبل کامونکی میں قتل ہونیوالے سرکاری رکن اسمبلی رانا شمشاد احمد خان کے قتل کے حوالے سے پیشرفت بتانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کرنل شجاع خانزادہ پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ رانا شمشاد سابق صوبائی وزیر، رکن اسمبلی تھے، ایوان کو بتایا جائے ان کا کیس کہاں تک پہنچا ہے۔ سرکاری رکن اسمبلی میاں محمد رفیق اپنے حلقے کے ایم این اے اسد الرحمن کے خلاف پنجاب اسمبلی میں پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اسد الرحمن نے علاقے میں سیاسی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔ کرنل شجاع خانزادہ اسد الرحمن کی سیاسی دہشت گردی کے خلاف انہیں ساتھ لیکر آئی جی پنجاب کے پاس گئے تھے جنہوں نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا تھا۔ ان کے ضلع میں تمام انتظامیہ یرغمال بن چکی ہے اور اپوزیشن ارکان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اگلی صفوں میں لڑنے والے صوبائی وزیر داخلہ کی ناقص سکیورٹی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت کو ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان پنجاب اسمبلی کی عمارت کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں مختلف اوقات میں حکومت کو خطرات سے آگاہ کرتی رہتی ہیں اور اس دفعہ پنجاب اسمبلی پر حملے کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے جس کے بعد عمارت کی حفاظت کے فول پروف انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب کے شروع ہونے سے اب تک صوبے بھر میں 13,700 سے زائد مدارس کی جیو ٹیگنگ کی گئی ہے اور حکومت کے پاس ان مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام طلبا اور اساتذہ کے کوائف موجود ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 532 مدارس کی مکمل چھان بین بھی کی گئی ہے اور ان میں ایک بھی ایسا مدرسہ نہیں جو ریاست کے خلاف کارروائی میں ملوث ہو۔ ان تمام مدارس کی تلاشی کے دوران 1100 افراد کو حراست میں لیا گیا جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ مدارس کے علاوہ صوبے کی مختلف یونیورسٹیوں اور ان کے ہاسٹلوں میں بھی کارروائی کی گئی ہے۔

مزیدخبریں