اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) الیکشن کمشن نے پنجاب اور سندھ کے 20 اضلاع میں پہلے مرحلہ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے باقاعدہ شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ پنجاب میں 12 جبکہ سندھ میں 8 اضلاع میں پہلے مرحلے کیلئے پولنگ 31 اکتوبر کو ہوگی۔ کاغذات نامزدگی 7 ستمبر سے 11 ستمبر تک جمع کرائے جا سکیں گے، ان کی جانچ پڑتال 13 ستمبر سے 18 ستمبر تک ہوگی۔ کمشن نے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا ہے، ان اضلاع میں سرکاری ملازمین کے تقرر و تبادلے پر پابندی ہو گی، صدر، وزیراعظم سمیت اعلیٰ سرکاری عہدے رکھنے والے افراد ان اضلاع میں نہ تو ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کر سکیں گے اور نہ ہی کسی امیدوار یا جماعت کو عطیات دے سکیں گے، ریاستی وسائل کسی امیدوار یا جماعت کے حق میں استعمال کرنے پر پابندی ہو گی۔ بدھ کو الیکشن کمشن کی جانب سے جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق پنجاب میں چکوال، ننکانہ صاحب، قصور، بھکر، بہاولنگر، اوکاڑہ، پاک پتن، لودھراںاور وہاڑی میں ضلع کونسل، میونسپل کمیٹی،گجرات، فیصل آباد میں میونسپل کارپوریشن و ڈسٹرکٹ کونسل اور میونسپل کمیٹی جبکہ لاہور میں میٹروپولیٹین کارپوریشن کیلئے ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ سندھ میں سکھر میں میونسپل کارپوریشن جبکہ خیرپور، گھوٹکی، لاڑکانہ، شکارپور، قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، کشمور میں ڈسٹرکٹ کونسل و میونسپل کمیٹی کیلئے بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی 7 ستمبر سے 11 ستمبر تک جمع کرائے جا سکیں گے۔ ان کی جانچ پڑتال 13 ستمبر سے 18 ستمبر تک ہوگی۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کئے جانے کے خلاف اپیلیں 24 ستمبر جبکہ ان کو ٹربیونل کی جانب سے 30 ستمبر تک نمٹایا جائے گا۔ کاغذات نامزدگی یکم اکتوبر تک واپس لئے جا سکیں گے جبکہ حتمی فہرست 2 اکتوبر کو جاری کی جائے گی۔ پولنگ 31 اکتوبر کو ہوگی۔ کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق وفاقی اور صوبائی اعلیٰ سرکاری حکام کسی امیدوار یا جماعت کو فائدہ دینے کیلئے سرکاری وسائل یا کسی امیدوار یا جماعت کے حق میں اپنا اثرورسوخ استعمال نہیں کر سکیں گے۔ صدر، وزیراعظم، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سپیکر و ڈپٹی سپیکر، سپیکرز، وفاقی وزرائ، وزرائے مملکت، گورنرز، وزراء اعلیٰ، صوبائی وزرائ، وزیراعظم کے مشیر کسی بھی امیدوار کو کھلے یا چھپے عطیات نہیں دے سکیں گے نہ ہی وہ کسی منصوبے کا افتتاح یا ترقیاتی سکیم کا اعلان کر سکیں گے جس کا مقصد کسی خاص امیدوار یا جماعت کو فائدہ پہنچانا اور انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونا ہو۔ کوئی بھی سرکاری ملازم اپنے عہدہ کا غلط استعمال نہیں کر سکے گا۔ انتخابی نتائج کے اعلان تک الیکشن کمشن کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی بھی سرکاری ملازم کی تقرری و تبادلہ نہیں ہو سکے گا۔ کوئی بھی سرکاری ملازم اگر انتخابی قوانین یا الیکشن کمشن کی ہدایات کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ نظریہ پاکستان کی خود مختاری و سلامتی کے خلاف یا عدلیہ کی آزادی، افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچانے یا ان کی تضحیک ممنوع ہو گی۔ میڈیا کسی امیدوار یا مخصوص جماعت کیخلاف عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کا حامل کوئی مواد نشر نہیں کر سکے گا۔ غیر تصدیق شدہ انتخابی نتائج میڈیا جاری نہیں کر سکے گا۔ پیمرا ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر اس ضابطہ اخلاق پر عمل یقینی بنانے کیلئے ذمہ دار ہو گا۔ کسی ثبوت کے بغیر کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے بارے میں کوئی مواد پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا نشر یا ٹیلی کاسٹ نہیں کر سکے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو قومی ریڈیو و ٹی وی چینلز پر مساوی وقت دیا جائے گا۔ پیمرا اس کو باقاعدہ مانیٹر کرے گا۔ کسی امیدوار کی جانب سے کسی دوسرے امیدوار کیخلاف لگائے گئے الزامات پر اس کا ردعمل بھی لینا لازمی ہو گا جبکہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق ریٹرننگ افسران کی اجازت کے بغیر پولنگ سٹیشن کی 100 میٹر کی حدود کے باہر مخصوص جگہ کے علاوہ کسی قسم کا نوٹس، نشان، بینر اور جھنڈا آویزاں کرنے کی ممانعت ہو گی۔ وال چاکنگ پر پابندی ہو گی، دو بائی تین فٹ کے پوسٹر اور تین بائی 9 فٹ کے بینر آویزاں کئے جا سکیں گے اس سے زیادہ کی ممانعت ہو گی۔ سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لہرانے پر ممانعت ہو گی۔ انتخابی مہم کے دوران ہر قسم کے ہورڈنگز پر مکمل پابندی ہو گی۔ ووٹروں کو لانے اور لیجانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا استعمال نہیں کریں گے۔ صنف، نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی شخص کے انتخابات میں حصہ لینے کی مخالفت نہیں کی جائے گی۔ جلسہ عام یا جلوس کی اجازت نہیں ہو گی تاہم پیشگی اطلاعات پر کارنر میٹنگ کی اجازت ہو گی۔