کراچی (آن لائن) سندھ کے محکمہ داخلہ نے انتظامیہ کو دہشت گردوں سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے والے 49 مدارس کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ حساس اداروں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ کے 49 مدارس کا تعلق دہشت گرد تنظیموں سے ہے۔ تفصیلات سے پولیس اور رینجرز کو آگاہ کیا جاچکا ہے تاکہ ان مدارس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے ترتیب دی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مدارس میں سے 26 کراچی میں قائم ہیں جبکہ حیدرآباد کے 12، سکھر کے 7 اور لاڑکانہ کے 4 مدارس بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ حکام کے مطابق ان مدارس کی نشاندہی ٹھوس شواہد کے بعد کی گئی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری کی جارہی ہے۔ دوسری جانب صوبائی حکام نے سندھ میں موجود مدارس کی تعداد کے حوالے سے جاری کی جانے والی پرانی فہرست میں تجدید کی ہے اور اب مدارس کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ اپریل میں صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق صوبے بھر میں مدارس کی تعداد 4000 تھی جبکہ محکمہ داخلہ سندھ کی حالیہ فہرست کے مطابق سندھ میں مدارس کی تعداد 9590 بتائی گئی ہے، جن میں 6503 مدارس رجسٹرڈ ہیں جبکہ 3087 مدراس غیر رجسٹرڈ ہیں۔ دریں اثناء این این آئی کے مطابق آئی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ آپریشن مجرموں کے خلاف ہورہاہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹارگٹڈ آپریشن کے نئے مرحلے کی منظوری دے دی ہے۔ آپریشن کے اگلے مرحلے میں جرائم کی شرح کو مزید کم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ کے مشیر مذہبی امور ڈاکٹر قیوم سومرو کی زیر صدارت علما کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں حساس اداروں کی جانب سے علماء کرام کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ سندھ میں 49 مدارس کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس موقع پر تمام مکاتب فکر کے علما نے دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث مدارس کے نام منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔ علماء کرام نے کہا کہ مشکوک مدارس کی آڑ میں مدارس کے طلباء کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔