اسلام آباد (نیٹ نیوز) پاکستان میں ٹیکس نظام پر تحقیق کرنے والے ایک غیرسرکاری ادارے نے ٹیکس ادا نہ کرنے کے رجحان کو ملک کی بقا کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ مالیاتی اور سماجی معاملات پر تحقیق کرنے والے ادارے رفتار نے پاکستان کے ٹیکس نظام پر کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا ہے کہ پاکستان ان گنتی کے چند ملکوں میں شامل ہے جہاں ٹیکس دینے کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے۔ پاکستان میں صرف 0.3 فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جن کی کل تعداد 5 لاکھ افراد بنتی ہے۔ پڑوسی ملک بھارت میں یہ شرح 3 فیصد اور تعداد سوا 3 کروڑ بنتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم جس طرح ٹیکس دینے سے کتراتی ہے اگر یہ رحجان جاری رہا تو یہ صورتحال ناصرف ملک کو دیوالیہ ہونے کی طرف لے جائے گی بلکہ اس رحجان کی وجہ سے ملکی بقا کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی دعوں کے باوجود پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح میں گزشتہ 10برس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ دس سال پہلے بھی ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن مجموعی ملکی آمدن کا 9.4 فیصد تھا اور آج بھی یہ شرح اتنی ہی ہے۔ حکومت کے پاس ٹیکس آمدن کا صرف 28 فیصد رہ جاتا ہے جو کہ بجٹ کی تیاری میں حکومت کے پاس دستیاب ہوتا ہے اس کے مقابلے میں ملکی اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اخراجات اور آمدن میں یہ فرق حکومتیں قرض لے کر پورا کرتی رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ذمے قرض میں گذشتہ سات برسوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ قرضے ان برسوں میں 630 ارب روپے سے بڑھ کر 1700 ارب روپے تک پہنچ چکے۔ ان قرضوں پر حکومت کو بھاری سود ادا کرنا پڑ رہا ہے۔