چین جیسے دوستوں کے تعاون سے توانائی بحران پر قابو پا لیں گے: شہباز شریف

Aug 27, 2015

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ کے اندھیرے پاکستان کے عوام کا مقدر نہیں ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کے فضل اور چین جیسے دوستوں کے تعاون سے توانائی بحران پر قابو پا لیں گے۔ پاکستان میں چین کے تعاون پر مبنی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے 2017ء تک تقریباً 5ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ وہ آج بیجنگ میں چین کی سرمایہ کار کمپنیوں، مالیاتی اداروں، قومی تعمیر کے محکموں اور مختلف وزارتوں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاسوں کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔ شہباز شریف نے چین کی سرمایہ کار کمپنیوں، مالیاتی اداروں، قومی تعمیر کے محکموں اور مختلف وزارتوں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاسوں کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ چین کے نائب وزیراعظم ژانگ ہائولی کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی سے اقتصادی پیکیج پر مزید تیز رفتاری سے عملدرآمد ممکن ہوسکے گا۔ پاکستان اور چین مختلف عالمی امور پر ہم خیال اور ہم آواز ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی فراہم کرنے والے چینی سرمایہ کاروں کو ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے خصوصی فنڈ مہیا کرکے چینی کمپنیوں کیلئے سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور دونوں ملکوں کی قیادت کے مشترکہ وژن کا ثمر ہے اور چین کے صدر کے دورہ پاکستان سے دنیا بھر کو یہ پیغام ملا کہ پاک چین دوستی کو دنیا کی کوئی قوت گزند نہیں پہنچا سکتی۔ پاکستان اور چین کے مابین تعلقات سود مند معاشی روابط میں بدل چکے ہیں اور ہر گزرتے لمحے دوستی کا رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہا ہے۔ چین کی مدد سے لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو بھگا کر دم لیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے گزشتہ روز بیجنگ میں چینی کمپنی سائنوشور کے اعلیٰ حکام نے چین کی جانب سے توانائی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں چین کے تعاون سے زیر تکمیل منصوبوں کیلئے وسائل میں کمی نہیں آنے دی جائے گی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بیجنگ میں نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمشن کے حکام سے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017ء کے اختتام تک چینی تعاون سے کم از کم 5000 میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ بجلی کی پیداوار کے ساتھ اس کی ترسیل کے منصوبے بھی یکساں طور پر اہم ہیں۔ اقتصادی پیکیج کے ذریعے چین نے باہمی تعاون کی تاریخ رقم کی ہے۔

مزیدخبریں