ملتان، بوریوالا (نامہ نگار + سپیشل رپورٹر + خصوصی رپورٹر + لیڈی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) الیکشن ٹربیونل ملتان کے جج جسٹس (ر)رانازاہدمحمودنے این اے 154لودھراں سے رکن قومی اسمبلی صدیق خان بلوچ کو جعلی ڈگری کی بنیادپرنااہل قراردیتے ہوئے حلقہ میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیدیا۔ 2013کے عام انتخابات میں شکست کے بعدجہانگیرخان ترین نے صدیق بلوچ کی کامیابی کوالیکشن ٹربیونل ملتان میں چیلنج کیاتھا۔ الیکشن میں صدیق خان بلوچ نے 86177 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ان کے مدمقابل جہانگیر خان ترین نے 75955 ووٹ حاصل کئے تھے۔واضح رہے کہ صدیق خان بلوچ نے 2013 کے عام انتخابات میں آزادحیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی اور بعدازاں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیارکرلی تھی۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کے بعد صدیق بلوچ کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہے۔ جج اس اپیل کا تفصیلی فیصلہ بعد میں سنائیں گے۔ فیصلے کے آتے ہی الیکشن ٹربیونلز کے باہر پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں نے جہانگیر ترین اور عمران خان کے حق میں اور مسلم لیگ (ن) کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور وکٹری کے نشان بنائے۔ اس موقع پر جہانگیر ترین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کے معزز عدالت نے میری اپیل کو منظور کرتے ہوئے محمد صدیق خان بلوچ کو جعلی ڈگری، نادرا کی رپورٹ اور الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں پر تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے۔ آج کے فیصلے سے بھی یہ بات ثابت ہوگئی کہ 2013ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چار حلقوں کی بات کی تھی جو سچ ثابت ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کی تیسری وکٹ گر گئی، ہماری جیت عوام کی جیت ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی مسلم لیگ (ن) کی وکٹیں گرتی رہیں گی۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ تحریک انصاف کے تمام کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلاء اور تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پارٹی نے ہمیشہ مجھے سپورٹ کیا۔ نااہل قرار دیئے جانیوالے صدیق بلوچ نے کہا الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ تسلیم کرتا ہوں۔ پارٹی کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک بھر میں جشن منایا۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ این اے 154 کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کا گراف آسمانوں کو چھو رہا ہے۔ ہم نے 126 دن دھرنا دیا تھا اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اگر دوبارہ انتخابات ہوئے تو بھرپور حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) کاظم کو دھمکی دینے پر پرویز رشید اور رانا ثناء کو برطرف کیا جائے۔ فیصلے کے موقع پر الیکشن ٹربیونل کے سامنے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہوگئے اور ایک دوسرے پر تھپڑوں کی بارش کر دی۔ کارکنوں کے درمیان تصادم آدھا گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ پولیس اہلکاروں نے بیچ بچائو کرایا اور حالات پر قابو پالیا۔ اکتوبر 2014ء میں نادرا نے حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی تصدیق کے حوالے سے 700 صفحات پر مشتمل رپورٹ ٹربیونل میں جمع کروائی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی جبکہ 20 ہزار سے زائد ووٹوں کی کائونٹر فائل پر یا تو شناختی کارڈ نمبر نہیں تھے یا غلط نمبر درج تھے۔ الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 20 اگست کو انتخابی عذرداری پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ فیصلہ کے فوری بعد عمران خان نے فون پر جہانگیر ترین کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی ایک اور سیاسی فتح ہے۔ عمران کی اہلیہ ریحام نے بھی ٹوئیٹر پر پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ عمران نے ہیٹ ٹرک کرلی۔ واضح رہے مسلم لیگ ن کا امیدوار اس حلقہ میں تیسرے نمبر پر رہا تھا۔ اسد عمر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں ڈبے کھلتے ہیں یہی کہانی نکلتی ہے۔ مسلم لیگ ن کی وکٹ گرنے پر عارفوالا میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے جشن منایا اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ صوبائی آرگنائزر تحریک انصاف پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی ایک ایک کرکے تمام ’’وکٹیں‘‘ گرنے والی ہیں، وہ وقت دور نہیں جب حکمرانوں کی ’’دھاندلی زدہ ٹیم‘‘ مکمل آئوٹ ہوجائے گی۔ ریحام چیئرمین عمران خان کی ’’جانشین‘‘ نہیں کیونکہ تحریک انصاف موروثی نہیںنظریاتی اور عوامی سیاست کررہی ہے۔ جہانگیر ترین کے حق میں الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آئین و قانون اور جمہوریت کی فتح ہے، اللہ نے موقع دیا تو پاکستان میں ایسا نظام لائیں گے جہاں امیروں غریبوں کو ایک جیسا انصاف ملے گا۔ حکمران جمہوریت اور ملک کی بجائے اپنی سیاسی ’’وکٹیں‘‘ بچانے میں مصروف ہیں۔ آن لائن کے مطابق عمران خان نے این اے 154 کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ہفتہ کے روز یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے دھرنے میں شریک لوگوں اور عوام کو مبارکباد پیش کی۔ لاہور میں کارکنان نے قومی اسمبلی کے حلقہ 154 لودھراں نے الیکشن ٹربیونل کے تحریک انصاف کے فیصلے کے حق میں آنے کی خوشی میںجشن منایا، چیئرمین عمران خان کے سیاسی مشیر اعجاز احمد چودھری، نذیر چوہان اور شبیر سیال نے کارکنوں میںمٹھائی تقسیم کی، کارکن ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الر شید کی قیادت میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے جہانگیر ترین کے حق میں فیصلے پر پنجاب اسمبلی کی سیڑھوں پر جشن منایا، مٹھائی بھی تقسیم کی گئی، میاں محمود الرشید نے چیف الیکشن کمشن سے چاروں صوبائی الیکشن کمشن اراکین کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ ارکان ’’گو نواز گو‘‘ مسلم لیگ (ن) کی دھاندلی نامنظور کے نعرے لگائے۔ لیڈی رپورٹر کے مطابق تحریک انصاف شعبہ خواتین پنجاب کی عہدیدار اور کارکن خواتین ایک دوسرے کو مبارکباد دیتی، مٹھائیاںکھلاتی، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتی رہیں۔ نوائے وقت سے گفتگو میں ڈاکٹر نوشین حامد، شنیلا روتھ، سعدیہ سہیل نے کہا کہ دھرنے میں شرکت کرنے والے مبارکباد کے مستحق ہیں آج ہمارے مؤقف کی تائید ہوگئی۔ سابق مرکزی صدر فوزیہ قصوری، پنجاب کی صدر سلونی بخاری اور سینئر رہنما مہناز رفیع نے کہا کہ الیکشن میں بدترین دھاندلی کرکے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ تنزیلہ عمران، طلعت نقوی، صادقہ صاحبداد نے کہا کہ آج دھاندلی بے نقاب ہوگئی۔
این اے 154