کراچی سٹاک مارکیٹ پھر مندے کا شکار: سرمایہ کاری میں 38 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد کمی

کراچی+ لاہور+ بیجنگ (مارکیٹ رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ نیٹ نیوز) سیاسی افق پر چھائی بے چینی کے باعث کراچی سٹاک ایکسچینج ایک روزہ تیزی کے بعد کاروبار تیسرے روز بھی مندے کا شکار رہا۔ کے ایس ای 100انڈیکس 33700 اور 33600کی نفسیاتی حدوں سے بیک وقت گرگیا ۔ سرمایہ کاری مالیت میں 38 ارب79کروڑ روپے سے زائد کی کمی کاروباری حجم گزشتہ روز کی نسبت29.51 فیصد کم جبکہ58.59 فیصد حصص کی قیمتوں میںکمی ریکارڈ کی گئی۔ حکومتی مالیاتی اداروں ،مقامی بروکریج ہاؤسز اور دیگر انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی، سیمنٹ، بینکنگ اور پٹرولیم سیکٹر میں خریداری کے باعث کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا ۔ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس 34000پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی عبور کرگیا۔ مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس261.38 پوائنٹس کمی سے33537.42 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مجموعی طور پر 384 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 140 کمپنیوں کے حصص کے بھائو میں اضافہ، 225 کمپنیوں کے حصص کے بھائو میں کمی جبکہ 19کمپنیوں کے حصص کے بھائو میں استحکام رہا۔ سرمایہ کاری مالیت میں38 ارب79کروڑ12لاکھ 7ہزار 377 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ کر 72 کھرب61 ارب 75کروڑ 5 لاکھ37 ہزار402 روپے ہوگئی۔ مجموعی طور پر 27 کروڑ86 لاکھ 93 ہزار30 شیئرز کا کاروبار ہوا جو منگل کے مقابلے میں11کروڑ67 لاکھ7 ہزار 560 شیئرز کم ہیں۔ پاک ٹوبیکو کے حصص سرفہرست رہے جس کے حصص کی قیمت43.27 روپے اضافے سے 908.73 روپے، اٹلس بیٹری کے حصص کی قیمت 19.80 روپے اضافے سے713.24 روپے پر بند ہوئی۔ نمایاں کمی باٹا پاک کے حصص میں ریکارڈ کی گئی جس کے حصص کی قیمت 100.00 پوائنٹس کمی سے 3200.00 روپے جبکہ مری بریوری 36.00 روپے کمی سے 930.00روپے پر بند ہوئی۔ بدھ کو کے الیکٹرک لمیٹڈ کی سرگرمیاں 1کروڑ 59لاکھ 16 ہزار500 شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں جس کے شیئرز کی قیمت24پیسے کمی سے 7.64 روپے اوردیوان سیمنٹ کی سرگرمیاں1 کروڑ 54 لاکھ 7 ہزار شیئرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں جس کے شیئرز کی قیمت 20 پیسے اضافے سے 14.90 روپے پر بند ہوئیں۔ بدھ کو کے ایس ای 30 انڈیکس 208.49 پوائنٹس کمی سے 20316.66 پوائنٹس،کے ایم آئی 30انڈیکس 399.35پوائنٹس کمی سے 55919.05 جبکہ کے ایس ایس آل شیئرز انڈیکس125.25 پوائنٹس کمی سے 23448.38 پوائنٹس پر بند ہوئے۔ لاہور سٹاک ایکسچینج میں بھی مندے کا رجحاج رہا۔ مجموعی طور پر80کمپنیوں کے حصص میں کاروبارہوا۔17 کمپنی کے حصص میں اضافہ15کمپنیوں کے حصص میں کمی جبکہ 48کمپنیوں کے حصص میں استحکا م رہا۔ ایل ایس ای 25 انڈیکس 41.52پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 5796.10 پر بند ہو ا۔ مارکیٹ میں کل10 لاکھ91 ہزار 800حصص کا کاروبارہو ا۔ گزشتہ روز 11لاکھ 29 ہزار300حصص کا لین دین ہوا۔ مارکیٹ میں جن کمپنیوں کے سودے سرفہرست رہے ان میں جاپان پاور جنریشن لمیٹڈکے ایک لاکھ25 ہزار حصص۔ پیس پاکستان لمیٹڈ کے ایک لاکھ 10ہزار500 حصص جبکہ کے الیکٹرک لمیٹڈ کے98 ہزار حصص فروخت ہوئے۔ سب سے زیادہ اضافہ سسٹمز لمیٹڈ کے حصص میں ہوا جس کی قیمت3.03 روپے بڑھ گئی۔ سب سے زیادہ کمی پاکستان پٹرولیئم لمیٹڈ کے حصص میں ہوئی جس کی قیمت3.00روپے کم ہو گئی۔ چین کے مرکزی بینک کی جانب سے اپنی معیشت کو استحکام دینے کے لیے شرح سود میں کمی کے باوجود چین کا بازار حصص بدھ کو بھی کاروبار کے اختتام تک مندے کا شکار رہا۔ شنگھائی کا بازارِ حصص مندی اور تیزی کے ملے جلے رجحانات دکھانے کے بعد گذشتہ روز کی تجارت کے مقابلے مزید تقریباً ڈیڑھ فی صد کی کمی کے بعد 2927.29 پر بند ہوا۔ اس ہفتے چین کے اس مرکزی بازارِ حصص میں پہلے ہی قریباً 16 فی صد کی کمی آ چکی ہے جس کی وجہ سے عالمی بازار میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی تھی۔ چین کے بازار میں ڈرامائی گراوٹ اور خسارے کی وجہ سے صارفین کے اعتماد کو دھچکہ لگا تھا اور گذشتہ چند دنوں کے دوران ایشیائی بازار حصص کے علاوہ امریکہ اور یورپ میں بھی مندی نظر آئی تھی۔ چین میں ایک روز میں 400 امیر ترین شخصیات 124 ارب ڈالر گنوا بیٹھیں۔ دریں اثناء سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مداخلت کے بعد مقامی اوپن کر نسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے ڈالر، یورو اور بر طانوی پائونڈ کی قیمت میں کمی کا رحجان دیکھا گیا ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی جس سے انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت خرید 103.80روپے اور قیمت فروخت 103.95 روپے ہو گئی مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں 34پیسے کی کمی سے ڈالر کی قیمت فروخت 105.14روپے سے گھٹ کر 104.75 روپے پر آگئی۔ روپے کے مقابلے یورو کی قدر میں ایک روپیہ 35پیسے کی کمی ہوئی جس سے یورو کی قیمت فروخت 121.35روپے سے کم ہوکر 120روپے ہو گئی اس طر ح 2روپے 26پیسے کی نمایاں کمی سے پائونڈ کی قیمت فروخت 165.76روپے سے کم ہوکر163.50روپے ہوگئی۔ سعودی ریال کی قیمت فروخت 27.90روپے کی سطح پرمستحکم رہی 8پیسے کے اضافے سے یواے ای درہم کی قیمت فروخت 28.62روپے بڑھ کر28.70روپے ہوگئی۔ دوسری جانب بنکوں کے ڈیپازٹ میں کمی ہو گئی ہے۔ 25ہزار اور 40 ہزار روپے کے بانڈز زیادہ فروخت ہونے لگے ہیں۔ جس سے ملک میں معاشی عدم استحکام بڑھ گیا۔ سٹیٹ بینک نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سٹیٹ بینک صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہو گیا ہے۔ تاہم سرمایہ کی قلت پورا کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ 50 دن میں بنکوں کے ڈیپازٹ 7 فیصد کم ہوئے۔ معاشی ابتری کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ود ہولڈنگ ٹیکس کو قرار دیا جا رہا ہے 21ماہ کے دوران آمریت میں تین ارب ڈالر اور بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...