وزیراعظم میاں نوازشریف نے پاکستان اور قازقستان کے درمیان تجارت، توانائی اور بنیادی ڈھانچے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ آستانہ میں قازقستان کے وزیراعظم کریموف سے ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے قازقستان کے ہم منصب کو گوادر پورٹ اور راہداری سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی ۔
گوادر پورٹ کے باعث پاکستان دنیا کے بڑے حصے کی تجارت کیلئے کوریڈور کی حیثیت رکھتا ہے۔ وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے پاکستانی سمندر دوسرے لفظوں میں گرم پانیوں تک رسائی کا مختصر ترین راستہ ہے۔ مسلم لیگ ن کے اقتدار میں آنے کے بعد تجارت کیلئے وسط ایشیائی ریاستوں کی طرف خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ وزیراعظم بیلا روس‘ تاجکستان اور دیگر ریاستوں کے دورے کرکے ان ریاستوں کو پاکستان گوادر پورٹ کے ذریعے تجارت پر قائل کرتے رہے ہیں۔ پاک چین راہداری میں بھی وسط ایشیائی ریاستیں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ریل‘ سڑک اور فضائی رابطوں کے ذریعے خوشحالی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ بھارت پاک چین راہداری کی مخالفت اور گوادر پورٹ کے فنکشنل ہونے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی سازشیں کر رہا ہے۔ گوادر پورٹ کو اپریشنل کرکے اور راہداری کی بروقت تکمیل سے جہاں پاکستان کی ترقی کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے وہیں اس کیخلاف سازشیں کرنے والوں کو یہ مسکت جواب بھی ہو گا۔
وزیراعظم کی وسط ایشیائی ممالک کو راہداری اور گوادر پورٹ سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش
Aug 27, 2015