لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے لئے ججز کی تربیت کی مدت بڑھا کر 6 ماہ کر دی۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ کوئی ادارہ تربیت کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، ٹریننگ پروگرام اداروں کی ترقی اور استحکام کیلئے ضروری ہیں، خامیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے انہیں درست کرنے کی ضرورت ہے۔ جوڈیشل اکیڈمی کے نظام میں کمزوریوں پر پردہ نہیں ڈالیں گے، کمزوریاں دور کرنے اور نئے قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ وہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں انسٹرکٹرز کیلئے چار ہفتوں پر مشتمل ماسٹر ٹریننگ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تربیتی کورسز سے ججز کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا، جہاں جہاں ہماری کمزوریاں ہیں ہم دوران تربیت ان پر قابو پا سکتے ہیں، اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے، تربیتی کورسز میں بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق تبدیلیاں لائی گئی ہیں، ماضی میں نئے بھرتی ہونے والے جوڈیشل افسروں کو ایک ماہ کی پری سروس ٹریننگ کے بعد عدالتوں میں بٹھا دیا جاتا تھا جس سے بہت سارے مسائل پیدا ہوتے تھے لیکن اب کم از کم چھ ماہ کی پری سروس ٹریننگ کروائی جائے گی اور عدالتوں میں سینئر جوڈیشل افسروں کے ساتھ بٹھا کر فیصلے لکھنا اور کورٹ چلانے جیسے معاملات سکھائے جائیں گے۔ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی ذمہ داری ہے کہ پنجاب کی عدلیہ کے 26 ہزار افراد کو ٹریننگ فراہم کرے لیکن یہ امر قابل افسوس ہے کہ اب تک محض پندرہ فیصد افراد کو ٹریننگ فراہم کی جا سکی۔ رواں برس اکتوبر میں جنرل ٹریننگ پروگرام 2016-17 شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت ایک سال میں صوبے کے تمام جوڈیشل افسروں کو ٹریننگ کورسز کروائے جائیں گے۔ جوڈیشل افسروں کی کارکردگی جانچنے کیلئے نیا شعبہ بنایا جارہا ہے، تربیتی کورسز کے رپورٹ کارڈز کو جوڈیشل افسروں کے سروس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا اور اسی کے مطابق پروموشن اور ٹرانسفرز سمیت دیگر معاملات زیر غور آئیں گے۔ جوڈیشل افسروں کیلئے بہت جلد بنچ بکس کا اجراء کیا جائے گا جس میں بنیادی قوانین سمیت عدالتوں سے متعلق تمام معلومات موجود ہوں گی۔
جوڈیشل افسروں کی تربیتی مدت 6 ماہ کر دی، کمزوریوں پر پردہ نہیں ڈالیں گے: جسٹس منصور
Aug 27, 2016