لاہور (خصوصی رپورٹر/ سپورٹس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو صرف 45 منٹ کی کارروائی کے بعد کورم کی نشاندہی پر ملتوی ہو گیا۔ اجلاس مقررہ وقت 9 کی بجائے دس بجے صبح شروع ہوا۔ اس وقت 371 کے ایوان میں سے صرف چھ ارکان صوبائی اسمبلی میں موجود تھے جن میں سے کوئی وزیر شامل نہ تھا جبکہ بعد ازاں ایک وزیر طاہر خلیل سندھو اور رانا ارشد اور چودھری زاہد اکرم دو پارلیمانی سیکرٹری بھی ایوان میں آ گئے۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ محکمہ مال و کالونیز سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے جائیں گے۔ ساتھ ہی رانا اقبال خان نے یہ بھی بتایاکہ پارلیمانی سیکرٹری برائے ریونیو نازیہ راحیل جو ایوان میں نہیں آسکیں، نے درخواست کی ہے کہ ان کے محکمہ کے جوابات موخر کر دیئے جائیں۔ سپیکر نے یہ بھی کہا کہ میں انتہائی افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ محکمہ کالونیز کے بھی صرف تین سوالات کے جوابات موصول ہوئے ہیں۔ سپیکر رانا محمد اقبال نے جب ان سوالات کے جوابات کے لئے باری باری جب ان تین ارکان کے نام پکارے تو ان میں سے بھی کوئی رکن ایوان میں موجود نہ تھا۔ سپیکر نے وقت گزارنے کے لئے تحریک استحقاق اور تحاریک التواء کار کا سہارا لیا اور کہا کہ وقفہ سوالات کے لئے مختص ایک گھنٹہ کے اندر اگر ان تین میں سے کوئی رکن آجاتا ہے تو اس کے سوال کے جواب دیئے جائیں گے مگر کوئی رکن نہ آیا اسی دوران پونے گیارہ بجے کے قریب اپوزیشن رکن احمد شاہ کھگہ نے کورم کی نشاندہی کر دی - سپیکر نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کے لئے کہا پانچ منٹ بعد ارکان اسمبلی کی گنتی کرائی گئی تو کورم پورا نہ تھا جس پر سپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔ یاد رہے کہ مسلسل تیسرے روز اجلاس کورم کی نشاندہی پر ملتوی ہوا ہے۔ ادھر چیف وہپ نے غیر حاضر ارکان کی تنخواہ اور الاؤنس کاٹنے کا اعلان کر دیا۔ رانا ارشد نے کہا ہے کہ غیرحاضر ارکان 3 روز کی مراعات سے بھی محروم رہیں گے۔ ادھر تحریک انصاف کے ارکان پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا اور ڈاکٹر مراد راس نے ایک مشترکہ قرارداد ایوان میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کا یہ مقدس ایوان وفاقی حکومت سے بڑے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ کرتا ہے ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ 1800 ارب روپے کا پانی سمندر برد ہو رہا ہے، موجودہ آبی ذخائر (ڈیم، بیراج) مٹی سے بھر چکے ہیں جس کی وجہ سے ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 25 فیصد کم ہوچکی ہے تین بڑے پانی کے ذخائر تربیلہ، منگلا اور چشمہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش 1 کروڑ 57 لاکھ 49 ہزار ایکڑ فٹ سے کم ہو کر 1کروڑ 40 لاکھ 10 ہزار ایکڑ فٹ رہ گئی ہے اس طرح 17 لاکھ 39 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ڈیموں میں مٹی جمع ہونے کے باعث ضائع ہو گئی ہے۔ ہر سال 2 کروڑ 93 لاکھ 80 ہزار ایکڑ فٹ پانی گزشتہ 39 سال سے پاکستان میں دستیاب ہونے کے باوجود استعمال میں لائے بغیر سیدھا سمندر میں جا رہا ہے۔مسلسل تیسرے روز بھی کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے حکومتی پارٹی کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ کورم کی نشاندہی ہوئی تو گنتی کرانے پر ایوان میں 71 ممبران موجود تھے۔ قبل ازیں محکمہ کالونیز کے 11 سوالات میں سے 8 کے جوابات 3 برس بعد بھی نہ ملنے پر حکومتی اور اپوزیشن ممبران نے احتجاج کیا اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔