سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف آزادی مارچ کیا گیا۔ شرکاء نے پاکستانی پرچم کو سلامی دی۔ علی گیلانی اور دیگر حریت رہنمائوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ بھارتی فوج کی جلوس پر فائرنگ سے ایک اور نوجوان شہید ہو گیا۔ کشمیری مظاہرین پر قابو پانے کیلئے بھارتی فوج پیلٹ گن کی جگہ مرچوں سے بھرے ’’پاور گن شیل‘‘ استعمال کریگی۔ تفصیلات کے مطابق آزادی کی آوازیں بلند کرنے والے کشمیریوں نے کٹھ پتلی انتظامیہ کے خلاف جمعہ کو سری نگر میں عید گاہ تک آزادی مارچ کیا۔ اس دوران شرکاء نے پاکستانی پرچم کو سلیوٹ کیا۔ نوجوانوں نے اس موقع پر پاکستانی پرچم والے لباس پہن رکھے تھے۔ پولیس نے حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور مولوی مسرور عباس کو اس وقت حراست میں لے لیا جب انہوں نے سرینگر میں عیدگاہ کی طرف آزادی مارچ کی قیادت کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے غلام محمد حبی کو ان کی رہائش سے گرفتار کر لیا۔ گرفتار رہنمائوں کو مختلف پولیس سٹیشنوں میں نظربند کر دیا گیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے لوگوں کو عیدگاہ سرینگر کی طرف مارچ سے روکنے کیلئے جمعہ کو کرفیو اور پابندیاں مزید سخت کر دیں۔ حریت رہنماوں کو نماز جمعہ پڑھنے سے بھی روک دیا گیا۔ اس دوران شمالی اور جنوبی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں، جلسوں، جلوسوں اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جبکہ بانڈی پورہ میں فورسز کی جانب سے داغے گئے ایک ٹیئر گیس شیل کے نتیجے میں ایک نوجوان شدید زخمی ہوا۔ ادھر قابض بھارتی فوج کڑی عوامی تنقید کے بعد کشمیری مظاہرین پر قابو پانے کیلئے پیلٹ بندوق کی جگہ مہلک پاور شیل گن استعمال کرنے جا رہی ہے جو مرچوںسے بھری ہوئی ہو گی۔ بھارتی دفاعی ماہرین کی کمیٹی نے مرچوں کے شیل یعنی ’’پاوا شیل‘‘ کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے گولے کے ذریعے مظاہرین کو عارضی طور پر مفلوج کیا جا سکتا ہے اور یہ ٹیئر گیس شیل یا مرچ گیس سے زیادہ موثر ثابت ہوگا۔ دریں اثناء پلوامہ میں بھارتی فوج کی احتجاجی جلوس پر پیلٹ گن فائرنگ سے 20 سالہ کشمیری نوجوان شکیل احمد گنائی سینے میں لاتعداد چھرے پیوست ہونے سے شہید جبکہ 30 مظاہرین زخمی ہو گئے جبکہ مودی سرکار کے اچانک طلب کرنے پر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی گزشتہ شام نئی دہلی پہنچ گئیں۔