اسلام آباد(خبر نگار) مری (کوٹلی ستیاں) کی رہائشی خاتون نازمینہ بی بی نے اپنے شوہر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ظلم کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ چار ماہ قبل میرے شوہر زرین خان کی کال موصول ہوئی کہ ان کے والد ٹی بی کے مرض کی وجہ سے ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ مجھے میرے شوہر زرین خان نے کہا کہ گھرمیں جو کمیٹی کے پیسے رکھے ہوئے ہیں وہ لے کر ہسپتال آجاﺅمیں اپنی پڑوسن غیور نامی خاتون کے ہمراہ ہسپتال چل پڑی۔ راستہ میں انہوں نے کہا کہ میں نے بازار سے کچھ چیزیں خریدنی ہیںچنانچہ میںبھی ان کے ساتھ روانہ ہوئی بازار سے واپسی پر وہ مجھے کسی اور جگہ لے گئی اور چائے میں کچھ نشے کی دوا پلادی۔ جس سے میں بے ہوش ہوگئی، ہوش میں آنے کے بعد معلوم ہوا کہ میرے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔ جس پر میں نے چیخنا چلانا شروع کردیا۔ تین مہینے تک مجھے ناصر اور مدثر نامی اشخاص نے زور زبردستی کمرے میںقید رکھ کر جنسی تشدد کا نشانہ بناتے رہے ۔ایک دن موقع ملنے پر میں وہاں سے بھاگ کر ڈی ایس پی آفس کوٹلی ستیاں پہنچ گئی۔ نازمینہ بی بی کے شوہر زرین خان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ تین مہینے سے در بد ر کی ٹوکریں کھا کر اپنی بیوی کو ڈھونڈ رہا تھا، اچانک تھانہ کوٹلی ستیاںسے فون کال آئی کہ آپکی بیوی بازیاب ہوکر تھانہ پہنچی ہے۔ نازمینہ بی بی نے مزیدکہا کہ ہمارے پڑوسیوں کا تعلق کنوارل خاندان سے ہیںاور وہ بہت اثروروسوخ والے لوگ ہیں جبکہ ہم بہت غریب اور لاچار لوگ ہیں۔ ناز مینہ بی بی نے وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور ہمیںان ظالموں سے انصاف دلایا جائے۔