لاہور(خصوصی رپورٹر) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر متوازن اور متنازعہ شخصیت کے مالک ہیں اور ان کی پالیسیوں سے امن نہیں بلکہ ایک نئی جنگ مسلط ہونے جا رہی ہے۔ امریکہ پاکستان کا دوست نما دشمن ثابت ہوا ہے جس نے بھارت کو شاباش دیکر ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔افغانستان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی ایک نئے گرینڈ گیم پلان کا ابتدائیہ ہے۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے امریکی اور بھارتی عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن جانا چاہئے۔ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ پالیسی کے جواب میں بھرپور جوابی پالیسی آنی چاہئے۔ہمیں امریکی امداد لینا بند اور اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا چاہئے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظم میںمنعقدہ فکری نشست بعنوان ” نئی امریکی پالیسی اور اس کے مضمرات“ کے دوران کیا۔ نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر تحریک پاکستان کے کارکن و وائس چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، ممتاز دانشورپروفیسر ڈاکٹر مجاہد منصوری، سینئر صحافی سلمان غنی، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر) لیاقت علی طور، چیئرمین تحریک حرمت رسول مولانا امیر حمزہ، ممتاز سیاسی رہنما بیگم مہناز رفیع، صدر نظریہ¿ پاکستان فورم ملتان پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، صدر نظریہ¿ پاکستان فورم میرپور آزادکشمیر مولانا محمد شفیع جوش، بیگم خالدہ جمیل، فاروق خان آزاد، نواب برکات محمود، انعام الرحمن گیلانی، ڈاکٹر یعقوب ضیائ، ڈاکٹر عارفہ صبح خان، طالبات ، اساتذہ¿ کرا م سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کی بڑی تعداد موجود تھی۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک‘نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ مولانا بشیر احمد نظامی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ الحاج حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت ماب میں نذرانہ¿ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کیے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے نشست کے شرکاءکے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ امریکی صدر نے افغانستان میں امریکہ کی فوجی اور سفارتی حکمت عملی کی ناکامی کا سارا ملبہ پاکستان کے سرتھوپنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ امریکی صدر میں اگر اخلاقی جرا¿ت ہوتی تو وہ ناکامی تسلیم کرتے اور افغانستان کی قسمت کا فیصلہ وہاں کے عوام پر چھوڑ دیتے۔امریکہ کی افغانستان میں غلط پالیسیوں کے باعث ہی پاکستان کو دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور 70 ہزار بے گناہ پاکستانی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شہید ہو چکے ہیں۔ امریکہ نے ہمارے ازلی دشمن بھارت کو افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کا بھرپور موقع فراہم کر دیا ہے۔ انہوں نے پیغام میں مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کے حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم امریکہ کو خیرباد کہہ کر اپنی خارجہ پالیسی کو ازسرنو مرتب کریں اور چین و روس سے تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنائے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ موجودہ عالمی صورتحال میں پاکستان کی جغرافیائی سٹریٹجک اہمیت مزید واضح ہو کر سامنے آ رہی ہے۔ اس خطے میں امریکہ ، چین اور روس کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔پاکستانی قوم متحد، محب وطن اور وطن عزیز کی خاطر مسلسل قربانیاں دے رہی ہے۔ اس فکری نشست کے انعقاد کا مقصد قوم کے سامنے اصل صورتحال پیش کرنا ہے۔ پاکستان میں تجزیاتی اداروں کی کمی ہے ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہاامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی قوم کی کمزوریوں کو خود ظاہر کر رہا ہے۔ پاکستان کا عالمی سیاست میں کردار نہایت اہم ہے اور موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ ہمارے سیاستدان اتحاد کا عملی مظاہرہ کریںاور دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔ پروفیسر ڈاکٹر مجاہد منصوری نے کہا کہ گزشتہ دنوں واشنگٹن کی جانب سے ایک نیا بیانیہ سامنے آیا ہے ، یہ کوئی پالیسی نہیں کیونکہ پالیسی دھمکیوں پر مشتمل نہیں ہوتی۔ امریکہ میں گذشتہ تین حکومتیں بش انتظامیہ، اوباما انتظامیہ اور اب ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کے مسئلے کو ایک ہی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حالات وواقعات کا اگر جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ یہ پالیسی ایک نئے گریٹ گیم پلان کا ابتدائیہ ہے۔ یہ سازشوں اور مکاری کا کھیل ہے اور اس میں اقوام متحدہ کوئی کردار ادا نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اپنے ملک میں بھی ایک متنازعہ شخصیت ہیں اور ان کے بیان کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد چین اور روس نے پاکستان کی حمایت میں بیانات دیے اور پاکستان کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ٹرمپ پالیسی کے جواب میں بھرپور جوابی پالیسی آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا چین کو اپنی معیشت مضبوط کرنے سے غرض ہے اور اس کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں۔ بھارت کے مذموم عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ میڈیا کے محاذ پر بھرپور کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہاں کوئی سول ملٹری تنازعہ نہیں ہے ،ہم سب ایک قوم ہیں۔ سلمان غنی نے کہا کہ یہ کوئی نئی امریکی پالیسی نہیں بلکہ نئی بوتل میں پرانی شراپ پیش کرنے کی کوشش ہے۔ امریکی پالیسیوں کا محور اپنے مفادات ہی ہوتے ہیں ۔ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی اور بھارت کو تھپکی دی امریکہ نے بھارت کو افغانستان کی معاشی ترقی کیلئے کردار ادا کرنے کو بھی کہا ہے ۔ معاشی ترقی وہاں ہوتی ہے جہاں امن ہو جبکہ افغانستان میں بدامنی کے ذمہ دار بھارت ، امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ اگر افغانستان میں امن قائم ہو جائے تو ان طاقتوں کے مفادات پورے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا ماضی میں ہماری قومی پالیسیاں پارلیمنٹ کے بجائے ٹیلیفون پر بنتی رہی ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر پاکستانی فضائیں افغانستان کیخلاف استعمال کرنے کیلئے امریکہ کے حوالے کر دی تھیں۔ انہوں نے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر متوازن شخصیت کے مالک ہیں اور ان کی پالیسیوں سے امن نہیں بلکہ ایک نئی جنگ مسلط ہونے جا رہی ہے۔اس خطے میں ایک نیا اتحاد وجود میں آ رہا ہے۔امریکی بیان پر چین کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے، چین اپنے مفادات کی وجہ سے آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سب سے بڑی حقیقت طالبان ہیں۔انہوں نے روس کو شکست سے دوچار کیا اور اب امریکہ و اتحادیوں کو شکست دی ہے۔پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور دفاعی خودانحصاری کے بعد اب ہم معاشی خود انحصاری کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ ہمیں امریکی امداد بند اور اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا چاہئے۔ بریگیڈیئر(ر) لیاقت علی طور نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ پالیسی محض ایک فرد واحد کی نہیں بلکہ پوری امریکی انتظامیہ کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ پاکستان کا قیام اور وجود ایک معجزہ ہے اور ہمیں امریکی دھمکیوں سے مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتے ہیں تو کوئی بھی سپر پاور شکست سے دوچار ہو سکتی ہے۔ آج ہمیں بحیثیت قوم یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے باوقار طریقے سے دنیا میں اپنا مقام بلند رکھنا ہے۔پاکستانی قوم نے ہر طرح کے حالات کا بڑی جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے ۔ آج دنیا کے تمام معاشی تھنک ٹینکس یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان بہت جلد دنیا کی دس ترقی یافتہ معیشتوں میں شامل ہو گا۔ پاکستان ایک بڑی معاشی قوت بننے جا رہا ہے۔ہمارا دشمن سی پیک سے خوفزدہ ہے۔ ہمیں آپس کی لڑائیاں ختم اور کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ امیر حمزہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی دیکر اپنی اصلیت ظاہر کر دی۔ امریکی صدر نے خطے میں امریکہ کی شکست تسلیم کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مختلف انداز سے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کی جاتی رہی ہیں لیکن ہر بار پاکستانی قوم نے اپنے اتحاد کے ذریعے دشمنوں کی چالوں کو ناکام بنا دیا۔ امریکہ کو یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان نے ایسے کڑے وقت میں امریکہ کا ساتھ دیا تھا جب بھارت روس کے ساتھ کھڑا تھا۔ شاہد رشید نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے جنوبی ایشیاءسے متعلق نئی پالیسی کا اعلان خطے میں جنگ کی آگ بھڑ کانے کی سازش ہے۔ چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان پر الزام تراشی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی عظیم قربانیوں اور اہم کردار کو تسلیم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہو جائیں۔
امریکہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر تھوپ رہا ہے ، خارجہ پالیسی بدلنا ہوگی : رفیق تارڑ
Aug 27, 2017