ٹرمپ نے مودی کو خوش کرنے کیلئے مجھے دہشت گرد قرار دیا: سید صلاح الدین

کراچی (صوفیہ یزدانی/ فیملی میگزین رپورٹ) امریکہ نے مجھے عالمی دہشت گرد قرار دے کر میرے حوصلے مزید بلند کر دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ہماری حفاظت کی ہے اور آئندہ بھی وہی حفاظت فرمائے گا۔ توکل علی اللہ، عزم، جہاد اور شوقِ شہادت میرے اثاثے ہیں انہیں کوئی منجمد کر ہی نہیں سکتا۔ ان خیالات کا اظہار حزب المجاہدین کے امیر اور متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے امریکہ کی جانب سے انہیں اور حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد فیملی میگزین کو ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگ کہا کرتے تھے کہ دشمن کے تیروں کا رخ جس طرح ہو وہاں آپ کو حق نظر آئیگا۔ ہم حق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور خوش ہیں۔ امریکہ نے مجھے اور حزب المجاہدین کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر میرے حوصلہ بلند کر دیے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ تشریحات اور توجیحات اس کے اصول اور قوانین اور تصورات امریکہ کے اپنے قومی مفادات کے گرد گھومتے ہیں۔ امریکہ کو جب سوویت یونین کیخلاف اسامہ بن لادن کی ضرورت تھی وہ ان کیلئے ہیرو تھا۔ کام ختم ہونے کے بعد امریکہ نے اسے دہشت گرد قرار دیدیا۔ اس سے عالمی حقوق کی علمبردار طاقتوں کے دہرے معیار کا پتہ چلتا ہے۔ حکومت پاکستان کے احتجاج اور ردعمل کے سوال پر آپ نے کہا کہ حکومت پاکستان کا ردعمل بروقت لیکن نیم جان، بہت کمزور اور معذرت خواہانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ساڑھے 7 لاکھ فوج نہتے کشمیری مسلمانوں کو مار رہی ہے، جلا رہی ہے۔ خواتین کی آبرو ریزی ک رہی ہے، وہاں کاروبار ختم ہو رہا ہے۔ مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک بارہ ماہ میں 182 کشمیری مسلمان شہید، 19500 زخمی اور چھروں سے 1750 آنکھیں جزوی یا مکمل طور پر خراب ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال میں کیا میں وہاں ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاﺅں؟ ایک سوال پر کہا کہ دراصل امریکہ اور بھارت سٹریٹجی پارٹنر ہیں۔ بلاشبہ یہ امریکہ کی مودی دہشت گرد کو خوش کرنے کی ایک سفارتی کوشش ہے۔ ٹرمپ نے مودی کو خوش کرنے کیلئے مجھے دہشت گرد قرار دیا ہے۔ امریکہ کا بھارت نواز رویہ دنیا کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کسی ایک حریت پسند کو دہشت گرد قرار دینے سے جہاں کشمیر کو ناکام بنانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
صلاح الدین

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...