اسلام آباد( آن لائن ) سابق صدر مملکت جنرل (ر))پرویز مشرف نےکہا ہے کہ خود سپریم کورٹ میں احتساب کیلئے پیش کرتاہوں، این آر اودینا میری غلطی تھی اب کسی کواین آراونہیں ملنا چاہیے،،عمران خان کا این آر او نہ دینا بہت اچھا قدم ہے،چوروں کا احتساب ہونا چاہیے،،عمران خان نے میرے اچھے نکات کوایجنڈے میں شامل کیا توکوئی بری بات نہیں ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے ہرسال ایک ہزار ارب منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل ہوتا ہے۔لیکن یہ اتنا آسان کام تونہیں ہے، بلکہ اس کیلئے ہمیں بین الاقوامی سطح پربہت سے معاہدے کرنا پڑیں گے۔کیا یہ سب ممکن ہے؟ جس پرپرویز مشرف نے کہا کہ بالکل ہوگا اور ہونا چاہیے، اس کام میں کتنا وقت لگتا ہے وہ الگ بات لیکن کام شروع توکرنا چاہیے۔ہمارے سیاسی رہنماو¿ں میں جن کے پیسے بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں سب واپس آنے چاہئیں۔ان سب کا احتساب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اب عمران خان جب خود حکومت چلائیں گے توان کومعلوم ہوجائے گا کہ ان کے اندر ہی لوگ موجود ہوتے ہیں جوخرد برد کرتے ہیں۔آسان کام نہیں ہے کہ ایک بندے کوآپ نے خود لگایا ہو اور وہ خرد برد کررہا ہو، تواس کیخلاف ایکشن آسان کام نہیں ہے۔لیکن ایسے لوگوں کواحتساب ہونا چاہیے کہ جولوگ منی لانڈرنگ کرتے ہیں۔۔عمران خان کوسوچنا چاہیے کہ اگر میرے نکات اتنے اچھے تھے کہ ان کودہرانے پڑے تواس میں کوئی نقصان نہیں ہے۔ان کوکرنے چاہئیں۔اس سے چھوٹا نہیں ہوتا کوئی بھی بندہ۔یہ نوازشریف اور زرداری کی عادت ہے کہ میں نے جو بھی پراجیکٹ لگائے وہ نامکمل تھے لیکن جب یہ آئے انہوں نے وہ کام بند کردیے۔اس لیے بند کردیے کہ میں نے لگائے ہیں۔ بھئی تم پاکستان کاسوچ رہے ہویا میرا سوچ رہے ہو؟۔
پر ویز مشرف