وزیرآباد (نامہ نگار) 20سالہ علی حسن انسانی سمگلروں کے ہاتھوں پاک ایران بارڈر کے قریب جاں بحق ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق موضع جامکے چٹھہ کے نواحی گائوں جیوکی خورد کے 2نوجوانوں علی حسن اور محمد طاہر نے اسی علاقے کے انسانی سمگلر اور ایجنٹ محمد قمر المعروف عدنان چٹھہ کے جھانسے میں آکر غیرقانونی طریقے سے ڈنکی کے ذریعے یورپ جانے کا پلان فائنل کیا۔ ایجنٹ کے ساتھ 2لا کھ 60ہزار روپے میں ترکی پہنچنے بعد میں 2لاکھ اضافی کے ساتھ یورپ انٹری ہوئی علی حسن کے والد محمد خاں جو کے عرصہ دراز سے معذور ہے اس نے بتایا کہ انسانی سمگلر قمر عرف عدنان نے 1لاکھ روپیہ ایڈوانس حاصل کر کے بلوچستان کے ڈینکر انور بلوچ انسانی سمگلر کو فروخت کر دیئے۔ زندہ بچنے والے محمد طاہر نے بتایا کہ جب ہم بلوچستان میں داخل ہوئے تو وہاں پر پہلے سے ہی ضلع گجرات، گوجرانوالہ اور منڈی بہائوالدین کے 95نوجوان موجود تھے جن کو 2گروپس میں تقسیم کیا گیا علی حسن پہلے اور مجھے دوسرے گروپ میں رکھ کر 24گھنٹے کے فرق سے پیدل دشوار گزار پہاڑیوں اور جھاڑیوں نما ریگستانوں سے گزارنا شروع کیا۔ دونوں گر وپس کے سا تھ تین تین مسلح افر اد ہمر اہ تھے پاک ایران سرحد کے قر یب 40گھنٹے تک پیدل چلنے بھوک پیاس سے اکثر نوجوان نڈھال ہو چکے تھے جب ہمارا گروپ ماشقین پہاڑی پر پہنچا تو وہاں پر 3نوجوانوں کی ڈیڈ باڈیز پڑی تھیں جن میں سے ایک میرے گائوں کے علی حسن دوسری گوجرانوالہ اور تیسری گجرات کے نوجوانوں کی تھیں یاد رہے کہ غیر قا نونی طریقے سے یورپ جانے والے 15نوجوانوں کو 9ماہ قبل تربت کے مقام پر دہشتگردی کی واردات میں قتل کر دیا گیا تھا جن میں سے 2نوجوانوں کا تعلق اس علاقے سے تھا۔