واشنگٹن (اے پی پی، نیٹ نیوز) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف مزید سخت (سنیپ بیک) پابندیاں عائد کرنے کے امریکی مطالبہ پر مزید کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔اقوام متحدہ میں انڈونیشیا کے سفیر ڈیان ٹریانسیاہ جانی نے مغربی ایشیا پر کونسل کے ہونے والے اجلاس کے دوران روس اور چین کے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ باتیں کہیں۔ خیال رہے انڈونیشیا اگست سے سلامتی کونسل کی سربراہی کر رہا ہے۔ ڈیان نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ پر برہمی کا اظہار کیا ، جنھوں نے ان پر ’دہشت گردوں‘کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیاتھا۔امریکی سفیر نے ان کے تبصرے کے بعد کہا کہ مجھے واقعتا اسے واضح کرنے دیں: ٹرمپ انتظامیہ کو اس معاملہ میں محدود لوگوں سے ملنے کا کوئی خوف نہیں ہے۔ مجھے صرف اس بات کا افسوس ہے کہ اس کونسل کے دیگر ممبران اپنا راستہ کھو بیٹھے ہیں اور اب وہ خود کو دہشت گردوں کے ساتھ کھڑا پا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے جانگ جون نے سلامتی کونسل میں ایک بار پھر امریکہ کے اس مطالبے کی مخالفت کی ۔سلامتی کونسل ایران کے خلاف پابندیوں کی تیزی سے بحالی کے نظام پر عمل درآمد کا آغاز کرے۔جانگ جون نے کہا کہ امریکہ نے حال ہی میں سلامتی کونسل کے چیرمین کو ایک خط بھیجا اور یک طرفہ طور پر ایران کے خلاف پابندیوں کی تیزی سے بحالی کے نظام پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔ ایران کے ایٹمی مسئلے پر جامع معاہدے میں شریک ممالک اور سلامتی کونسل کے زیادہ تر ارکان کے خیال میں امریکہ اس معاہدے میں ایک فریق کی حیثیت سے اپنا مقام کھو بیٹھا ہے۔ اقوام متحدہ سے ایران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کی درخواست کرنا بے بنیاد اور غیر معقول ہے۔ اس لیے اس نظام پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔جانگ جون نے اس بات پر زور دیا کہ چین متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر ایران کے ایٹمی مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔