احسان مانی کا ناکام دور ختم،کرکٹ تباہ ہوئی،ٹیم کا بھی احتساب کیا جائے

لاہور(حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر)احسان مانی کا تین سالہ دور تنازعات، آمرانہ سوچ، سیاسی انتقام، بد انتظامی اور غلط فیصلوں سے بھرا ہوا ہے۔ وہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے پہلے چیئرمین ہیں جن کیخلاف قذافی سٹیڈیم کے باہر ملک بھر کے کرکٹ منتظمین نے احتجاج کیا مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ بلند و بانگ دعوؤں کیساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے والے احسان مانی براڈ کاسٹرز اور پاکستان سپر لیگ فرنچائز مالکان کیساتھ بھی بہتر تعلقات قائم کرنے میں ناکام رہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر کا کہنا ہے کہ احسان مانی پی سی بی کو چلانے کی اہل نہیں تھے۔ پاکستان کرکٹ کی ضروریات اور کھیل کو نچلی سطح پر منظم کرنے کی صلاحیت سے محروم تھے۔ تین برس  کام کرنے میں مکمل آزادی  تھی لیکن معاملات کو سلجھانے میں ناکام رہے۔  تین سال تک کسی قسم کی کلب کرکٹ ہی نہیں ہو سکی جبکہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کی بنیاد ہی کلب اور سٹی کرکٹ ہے۔ ڈیویلپمنٹ کے منصوبوں پر پیسہ بچانے کی پالیسی سے کھیل کے مستقبل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔  احسان مانی، وسیم خان او اسد علی خان نے وزیراعظم کے علاقائی کرکٹ کے وژن کو تباہ کر دیا ہے۔ کھیل کے میدان ویران ہوئے ہیں۔  اسد علی خان کھیل کو تباہ کرنے کے منصوبے پیش کرتے رہے ہیں۔دو سال تک کسی قسم کی کرکٹ نہیں کروائی گئی نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟  وزیراعظم نے فرسٹ کلاس میں چھ ٹیموں کے منصوبے پر عمل کرنے کیلئے کہا تھا انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ نچلی سطح کی کرکٹ کو بند کر دیا جائے۔ جب تکنچلی سطح کی کرکٹ نہیں کروائیں گے بہتر کھلاڑی سامنے نہیں آ سکتے۔ کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کے سابق چیئرمین شکیل شیخ کہتے ہیں کہ احسان مانی کا دور، غیر جمہوری، غیر آئینی اقدامات، سیاسی بنیادوں پر تقرریوں، سیاسی انتقام، اقربا پروری، آمرانہ طرز عمل اور ملک بھر میں کھیل کو مفلوج کرنے کے حوالے سے ہمیشہ منفی انداز میں یاد رکھا جائیگا۔ احسان مانی اور ان کی ٹیم نے کلب کرکٹ کو بند کیا، جمہوریت کا راستہ روکا، صوبائی سطح سے لے کر کرکٹ بورڈ کی سطح تک سیاسی بنیادوں پر من پسند افراد کو اہم عہدوں سے نوازا، میدانوں کو تالے لگائے گئے۔ یہ تاریک دور تھا جس میں منتخب نمائندوں کی آواز کو دبانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ احسان مانی کی رخصتی سے آمریت کے تین سالہ بدترین دور کا اختتام کو پہنچا ہے۔ گورننگ بورڈ کے سابق رکن نعمان بٹ کہتے ہیں کہ تین برس تک احسان مانی اور ٹیم کے کھیل دشمن فیصلوں کیخلاف آواز بلند کرتا رہا ہوں۔ احسان مانی کی رخصتی سے  سیاہ دور کا خاتمہ ہوا ہے۔ مقبول کھیل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ۔ احسان مانی اور ٹیم نے کلب، سٹی اور صوبائی کرکٹ کا بیڑہ غرق کیا ہے۔ احسان مانی کا تنازعات سے بھرا دور یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ کرکٹ بورڈ کو چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے۔ تین سال تک ملکی کرکٹ پر مسلط آمریت کے خاتمے کا سفر شروع ہوا ہے۔ احسان مانی کے بعد ان کی ٹیم کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن