مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا بالکل غلط ہے۔ غیرملکی میڈیا کو مختلف انٹرویوز میں مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ دو ٹوک انداز میں پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانابالکل غلط ہے، امریکی جنگ میں ساتھ ملکر کام کیا مگر پاکستان پرمنفی ردعمل آیا۔ڈاکٹر معید یوسف نے بتایا کہ 9الیون کے بعدہزاروں پاکستانی فوجی دہشت گردوں سے لڑتے شہیدہوئے، واشنگٹن کی درخواست پرطالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی ،اب نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جو کہ بالکل نہ مناسب ہے۔مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے، افغانستان میں امن کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ، خطے میں امن کسی ایک کی کاوشوں سے ممکن نہیں، 90کی دہائی کی غلطیوں کو دہرایا گیا تو نتیجہ بھی وہی نکلے گا۔ معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان سے 7 ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں مدد کی، پاکستان افغانستان سے آنے والوں کو آمد پر ویزا دے رہا ہے۔انھوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا سراسرغلط ہے جبکہ پاکستان افغانستان میں جنگ سے بری طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے افغانستان کی بھرپور سیاسی اور اقتصادی معاونت کرنی چاہیے.