حکومت کا ایران سے تجارتی معاہدہ کی کوششوں کا خیر مقدم:میاں آصف اسلم


فیصل آباد(نمائندہ خصوصی) صدر انجمن آڑھتیاں غلہ منڈی میاں آصف اسلم اور جنرل سیکر ٹری رانا ایوب اسلم منج نے حکومت کی جانب سے ایران سے تجارتی معاہدہ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے اور اس معاہدے کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔ معاہدے کو حتمی شکل دے کر پاک ایران بارڈر پر جلد از جلد مارکیٹیں قائم کر کے انھیں فعال بنایا جائے۔انہوںنے کہاکہ ایران کے علاوہ دیگر پڑوسی ممالک سے بھی تجارت شروع کی جائے جو پاکستان کا معاشی مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ضروری ہے۔ تجارت سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے کا سب سے سستا اور موثرذریعہ ہے۔سرد جنگ کے عروج میں بھی روس اور مغربی ممالک کے مابین تجارت بند نہیں ہوئی تھی اور یوکرین کے حالیہ تنازعہ کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس لئے پاکستان کو بھی اصولی موقف پر کمپرومائیز کئے بغیرتمام پڑوسی ممالک سے کھل کر تجارت کرنی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ترکی اور ایران نے باہمی تجارت کو تین گنا بڑھا کر 30 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین اور ایران کی تجارت 30 ارب ڈالر ہے جو امریکہ سے جوہری معاہدے کی صورت میں 60 ارب ڈالر تک بڑھ جائے گی جبکہ پاک ایران تجارت نصف ارب ڈالر سے بھی کم ہے جسے بڑھایا جانا ضروری ہے۔
گلگت بلتستان ، بلوچستان کے علاقوں میں پلاٹینیم کے وسیع ذخائر موجود:یعقوب شاہ 
اسلام آباد(آئی این پی )گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقوں میں پلاٹینیم کے وسیع زخائر موجود، 1881 کے پرانے صحیفوں میں بھی پنجاب میں پلاٹینم کے آثار ملے ہیں،جولائی کے دوران بین الاقوامی سطح پر پلاٹینم 33 ڈالرفی گرام پر فروخت ہوا، 2021 میںپلاٹینم کی عالمی فروخت 90 ارب ڈالر تھی۔گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقوں میں پلاٹینیم کی اچھی مقدار موجود ہے جو پلاٹینائیڈ گروپ میٹلز میں سے ایک ہے ۔

ایک عالمی مائننگ کمپنی کے پرنسپل جیولوجسٹ اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ میں جیالوجی کے سابق جنرل منیجر محمد یعقوب شاہ نے کہاکہ ایک ماہ کی پروسیسنگ کی مدت کے دوران 200 ٹن خام مال میں سے تقریبا 200کلو گرام مختلف گروپ کی دھاتیں حاصل کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر ترقی یافتہ ملک وقتا فوقتا پی جی ایم کی فہرست سے مطلع کرتا ہے اور انہیں ترجیحی معدنیات کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے جن کا ذخیرہ کیا جاتا ہے یا سخت سرکاری کنٹرول میں تجارت کی جاتی ہے۔ کسی نجی ادارے کو ان کی تجارت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔یعقوب خان نے کہا کہ پلاٹینم گروپ آف منرلز چھ معدنیات پر مشتمل ہے جس میں ہر معدنیات کا صنعتی استعمال دوسرے سے مختلف ہے۔ کان کنی کے دوران ان کا پانچ گرام فی ٹن ارتکاز اقتصادی سمجھا جاتا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اعلی نرخوں پر فروخت کیا جاتا ہے۔ جولائی 2022 کے دوران بین الاقوامی سطح پر پلاٹینم 33 ڈالرفی گرام پر فروخت ہوا۔ ماہر ارضیات اور کان کن عمران بابر نے بتایا کہ پلاٹینم، پیلیڈیم اور روڈیم ایک ہی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور زیادہ تر ایک ساتھ پائے جاتے ہیں۔ ان کی موجودگی بلوچستان کے ضلع ژوب میں کرومائیٹ سے وابستہ پائی جاتی ہے۔ ان کے آثار خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان کے علاقے درگئی اور دیگر کئی مقامات پر بھی پائے جاتے ہیں۔عمران بابر نے کہا کہ 1881 کے پرانے صحیفوں میں بھی پنجاب میں پلاٹینم کے آثار ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پلاٹینم اب ترقی یافتہ ممالک میں متعدد صنعتی اشیا کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے اور پاکستان کو بھی اس کے سماجی و اقتصادی فوائد حاصل کرنے چاہئیں۔2021 میںپلاٹینم کی عالمی فروخت 90 بلین ڈالر تھی۔ بین الاقوامی پلاٹینم مارکیٹ کا سائز 2027 تک 5 فیصدکی سالانہ ترقی کی شرح سے بڑھے گا۔2021 میں پلاٹینم کے بڑے برآمد کنندگان برطانیہ، روس، جنوبی افریقہ، امریکہ اور جرمنی تھے جو پلاٹینم کی عالمی طلب کا 73 فیصد پورا کرتے ہیں۔پلاٹینم ایک پیرا میگنیٹک اور غیر داغدار صنعتی دھات ہے۔ پلاٹینم جدید دور میں تمام تیار کردہ سامان کا پانچواں حصہ تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تقریبا 95 فیصدخالص پلاٹینم خالص ترین قیمتی دھاتوں میں سے ایک ہے۔ 2021 میںزیورات کی تیاری کے لیے تقریبا 58 ٹن پلاٹینم استعمال کیا گیاجو آٹوموبائل سیکٹر کے بعد دوسرا سب سے بڑا پلاٹینم استعمال کرنے والا شعبہ ہے جس نے 2021 میں 80 ملین ٹن پلاٹینم استعمال کیا۔

ای پیپر دی نیشن