سیلاب سے انفراسٹرکچر کو شدیدنقصان ، وفاقی ترقیاتی پروگرام پر عملدرآمد ممکن نہ رہا


اسلام آباد (عترت جعفری)ملک کی جاری شدید سیلاب اور انفراسٹکچر کو شدید نقصان کی وجہ سے شائد ملک کے لئے ممکن نہیں رہا ہے کہ اپنے وفاقی ترقیاتی پروگرام  پر عمل کر سکے،سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے ترقیاتی پروگرام کے بیشتر حصہ سیلاب کی پید کردہ تباہ کاریوں سے نمٹنے کی طرف  موڑنا پڑے گا،روان سال کے لئے پی ایس ڈی پی کے لئے800ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ اس میں سے ستر سے اسی فی صد رقم سیلاب  کی وجہ سے متاثر ہونے والے انفراسٹکچر کی بحالی  کے لئے صرف کرنا پڑے گی ،ان ذرایع کا کہنا ہے کہ ابھی سیلاب اور بارش جاری ہے ،اس کی وجہ سے نقصانات کا تخمینہ لگانے میں چند ہفتے لگیں گے ،جس کے بعد حقیقی مالی ضروریات جو بحالی  کے لئے درکار ہیں سامنے  آ سکے گی ،جو ابتدائی  معلومات کے مطابق بحالی کے پروگرام پر کئی ارب ڈالر لگانا پرین گے ،اس وقت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام مین ہے جس لی اہم ترین شرط خسارے کو مقررہ حد کے اندر رکھنا ہے ،حکومت کے پاس دو آپشن ہیں کہ وہ بیرون ملک سے گرانٹ یا نرم قرضوں کا انتظام کریں اور یا پی ایس ڈی پی کے بجٹ میں منظور شدہ رقم کو  ریلیف اور بحالی کی جانب موڑے ،ان کا کہنا تھا کہ اائندہ چند روز مین پی ایس ڈی پی  کے منصوبوں کی ترجیحات پر اسر نو غور کیا جایئے گا،نئے منصوبوں پر عمل کا آغاز نہیں  کیا جائے گا ،اور پی ایس دی پے پر اتنا کٹ لگے گا جو بہت ہی ناگزیر ہو ۔

ای پیپر دی نیشن