سرینگر (نوائے وقت رپورٹ‘ نیوز ایجنسیاں) بھارتی غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد سرینگر نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد جانے سے روک دیا جس سے ان کی رہائی کا دعویٰ غلط ثابت ہو گیا ہے۔گورنر منوج سنہا نے غیر ملکی میڈیا کو میر واعظ عمر فاروق کی نظر بندی کے بارے میں بتاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق کہیں بھی جانے کے لیے آزاد ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق سری نگر میں 3 سال سے اپنے گھر میں نظربند ہیں۔ ادھر پٹواریوں کی کام چھوڑ ہڑتال اور احتجاج مسلسل جاری ہے۔ دوسری طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ غیرقانونی قبضے والے کشمیر کے جووینائل جسٹس بورڈ نے 14 سالہ اصم علی سمیت دو پاکستانی بچوں کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔ دونوں بچے غلطی سے لائن آف کنٹرول عبورکر گئے تھے کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ قابض بھارتی فوجی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کر رہے ہیں۔ ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض فوجی کشمیری نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر کنٹرول لائن کے نزدیکی علاقوں میں لے جاتے ہیں اور انہیں جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کے بعد پاکستانی عسکریت پسند قرار دیتے ہیں۔ جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کا قتل اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کی نسل کشی کی پالیسی کا نوٹس لے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتخابی جمہوریت کو ختم کر رہی ہے اور مقبوضہ علاقے کی اکثریتی آبادی مسلمانوں کو بے اختیار کیا جا رہا ہے۔ 25 لاکھ کے قریب بھارتیوں کو علاقے کی انتخابی فہرستوں میں شامل کیا جائے گا۔