ملک کے طول و عرض میں ہونیوالی طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں آنیوالی تباہی نے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی ممالک کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ چنانچہ عالمی سطح پر بھی متاثرین سیلاب کی امداد و اعانت کیلئے آمادگی ظاہر کی جارہی ہے۔ اگرچہ پاکستانی اشرافیہ اور اہل سیاست و حکومت نے اس بار بھی روایتی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے جس کی وجہ سے جانی و مالی نقصان کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا تاہم پاک آرمی کی پیشہ ورانہ مہارت‘ جذبہ¿ خدمت اور ملک و قوم کیلئے ہمہ وقت مستعد وتیار رہنے کی تربیت ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بہت کام آئی اور انسانی جانوں کے بچاﺅ کے ساتھ ساتھ متاثرین کی امداد و تعاون کے حوالے سے اس ادارے نے جس مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا‘ وہ لائق تحسین ہی نہیں قابل تقلید بھی ہے۔ جمعرات کے روز اسلام آباد میں ہونیوالی کورکمانڈرز کانفرنس میں سیلاب کے حوالے سے ہونیوالی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا اور ان میں مزید بہتری اور تیزی لانے کے بعد متعدد تجاویز بھی زیرغور لائی گئیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 250ویں کورکمانڈرز کانفرنس جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ملک کی مجموعی داخلی اور خارجی سکیورٹی بالخصوص ملک میں حالیہ سیلاب اور آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری کردہ امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فارمیشنز کو ہدایات دیں کہ اپریشنل تیاریوں کو برقرار رکھیں اور خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کیخلاف کوششیں جاری رکھیں‘ شرکائے کانفرنس نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ متاثرین سیلاب کی تکالیف کو کم کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جائیگا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی اپیل پر بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم کی صدارت میں سیلاب زدگان کی مدد کیلئے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ اقتصادی امور ڈویژن میں ہونیوالے اجلاس میں ورلڈ بنک‘ ایشیائی ترقیاتی بنک‘ عالمی مالیاتی ڈونرز سمیت چین‘ امریکہ اور یورپی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں اور عالمی ادارہ¿ صحت کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے انٹرنیشنل پارٹنرز کو ملک بھر میں خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پر ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے وزیراعظم کو ورلڈ بنک کی طرف سے 350 ملین ڈالر کی فوری امداد کے بارے میں آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کیلئے 110 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے 20 ملین ڈالر اور یوکے ایڈ نے 1.5 ملین پاﺅنڈ کی فوری امداد کا اعلان کیا۔کابینہ کے ارکان اور پاک فوج کے افسران نے بھی اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ متاثرین کی مدد کیلئے دینے کا اعلان کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سیلابی صًورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین سیلاب کی مدد کیلئے پوری قوم خاص طور پر بیرون ملک پاکستانیوں کے عطیات کی ضرورت ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بہت بڑے پیمانے پر ہونیوالی تباہی کی وجہ سے خطیر رقم درکار ہوگی۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرین کی جلد بحالی کیلئے فی الفور 5 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کی آبادکاری کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب فلڈ ریلیف فنڈ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کیلئے ہر ممکن وسائل فراہم کرینگے اور پنجاب فلڈ ریلیف فنڈ کی پائی پائی متاثرین کی بحالی پر خرچ کی جائیگی۔
دریں اثناءوزیراعظم شہبازشریف نے ہنگامی بنیادوں پر تمام صوبائی حکومتوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک ہونگے۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی امداد کو مزید تیز اور منظم کرنے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔ وفاقی وزراءاور اتحادی رہنماﺅں کی سربراہی میں پینے کے صاف پانی خیموں‘ مچھردانیوں‘ ادویات و طبی امداد اور راشن پر علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دیں۔ کمیٹیاں تمام صوبوں میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں مذکورہ اشیاءکی فوری فراہمی یقینی بنائیں گی۔ وزیراعظم نے اسلام آباد میں سفراءکانفرنس بلانے کا بھی فیصلہ کیا جس میں سفراءکو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر اعتماد میں لیا جائیگا۔ وزیراعظم نے سندھ کے متاثرہ اضلاع کا دورہ بھی کیا۔ وفاقی کابینہ کے ارکان وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ بھی انکے ہمراہ تھے۔
مذکورہ بالا تمام سرکاری و غیرسرکاری سرگرمیوں کا مرکز و محور وہ حالیہ طوفانی بارشیں اور سیلاب ہیں جن کی وجہ سے ملک کے نصف سے زائد رقبے پر تباہی ہوئی۔ جانی و مالی نقصان کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا مسئلہ بھی ایک چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔ لیکن سب سے اہم کام بین الاقوامی اداروں اور ممالک سے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے فراہم کی جانیوالی رقوم کی منصفانہ تقسیم ہے۔ ماضی میں یہ افسوسناک واقعات ظہور پذیر ہوتے رہے ہیں کہ سیلاب متاثرین یا زلزلہ زدگان کی امداد و تعاون اور بحالی کیلئے ملنے والی رقوم متعلقین تک پہنچنے کے بجائے انکے تقسیم کنندگان کے گھروں میں پہنچ گئیں اور افسران اور انکے اہل خانہ کے ذاتی استعمال میں آگئیں جس کی ملک کے اندر ہی نہیں باہر بھی سبکی ہوئی۔ اس بار پھر حکومت نے سیلاب زدگان کیلئے جو فنڈ قائم کیا ہے‘ اسکی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے ایسا فول پروف نظام وضع کرنا پڑیگا کہ جس میں کسی بھی قسم کی غلطی یا لیکیج کی گنجائش نہ ہو۔ ابھی سیلاب متاثرین کی امداد‘ انکی بحالی اور سیلاب کے مابعد اثرات کے پیش نظر بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ محض امدادی رقوم کی تقسیم کے اعلان کرنے‘ سیلابی علاقوں کا دورہ کرنے یا کمیٹیاں تشکیل دینے سے بات نہیں بنے گی۔ یہاں عملاً اقدامات کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈرزکانفرنس میں جس طرح سیلاب متاثرین کو ریلیف مہیا کرنے کے لیے جس پرجوش عزم کا اظہار کیا ہے وہ حکومت اور دوسرے اداروں کے لیے بھی مشعل راہ کا درجہ رکھتا ہے۔ اس سے یقینی طور پر بے خا نماں ، پریشان حال متاثرین کی ڈھارس بندھے گی اور امدادی کاموں میں بھی تیزی آئے گی۔
سیلاب کی تباہ کاریاں مربوط کوششوں کے ساتھ فنڈز کی تقسیم میں شفافیت ناگزیر
Aug 27, 2022