دمشق+قمیشلی(این این آئی+نیٹ نیوز)شام میں فوج کی اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقے میں بمباری سے7شدت پسند ہلاک ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنگ کی نگرانی کرنے والے ایک ادارے نے بتایا کہ شام میں اپوزیشن کے آخری اہم گڑھ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان حکومتی فورسز نے بمباری کی ہے جس میں 7 شدت پسند مارے گئے ۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ حلب صوبے میں حکومت کی طرف سے کی گئی دوہری بمباری میں حیات تحریر الشام کے 7 جنگجو مارے گئے۔ ایچ ٹی ایس گروپ کی قیادت شام کے سابق القاعدہ سے وابستہ رہنما کر رہے ہیں۔ یہ گروپ صوبہ ادلب کے ساتھ ساتھ حلب، حما اور لطاکیہ کے کچھ حصوں پر بھی کنٹرول رکھتا ہے۔برطانیہ میں قائم آبزرویٹری نے کہا کہ شامی فوج نے ابتدائی طور پر صوبے کے مغرب میں گروپ کی ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ جب ایک دوسری کار ہلاک افراد اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے پہنچی تو اس پر بھی بمباری شروع کردی گئی۔آبزرویٹری کے مطابق اپوزیشن کے گڑھ ادلب میں حالیہ ہفتوں میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بدھ کے روز شام کی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ فوج اور روسی فضائیہ نے اپوزیشن کے زیر قبضہ حصوں پر بار بار حملوں کے بعد حلب، لطاکیہ اور حما کے دیہی علاقوں میں دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا۔ شامی فوج کے ایک یونٹ کی حمایت سے شمالی شام کے ایک گاو¿ں کے رہائشیوں نے امریکی فوجی قافلے کو گاو¿ں میں داخل ہونے سے روک دیا اور بھاگنے پر مجبور کردیا۔ شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی صنعا کے مطابق قمیشلی کے جنوبی دیہی علاقے میں موجود حمو گاو¿ں میں امریکی فوجیوں نے گھسنے کی کوشش کی تاہم وہاں کے رہائشیوں نے امریکی فوجیوں کو علاقے سے بےدخل ہونے پر مجبور کردیا۔ امریکی فورسز کی چار بکتر بند گاڑیوں کے قافلے نے علیحدگی پسند ایس ڈی ایف ملیشیا کی ایک گاڑی کے ساتھ گاو¿ں میں داخل ہونے والی سڑک کو عبور کرنے کی کوشش کی لیکن مقامی لوگوں نے قافلے کو روک کر اسے علاقے سے باہر نکال دیا۔
شام ،بمباری