کراچی، اسلام آباد، لاہور ( نوائے وقت رپورٹ، خصوصی نامہ نگار) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کے بغیر شفاف انتخابات کو ناممکن قرار دے دیا۔ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس پاکستان ہائوس میں ہوا، جس کی صدارت پارٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں شفاف اور منصفافہ انتخابات کے لیے ضروری ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حلقہ بندیوں کیلئے ایم کیو ایم پاکستان آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرے گی۔علاوہ ازیں بی این پی کے سربراہ اختر مینگل اور صوبائی صدر اے این پی نگران حکومتوں کے خلاف بول پڑے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے اختر مینگل نے کہا کہ آئینی بہانے نہیں چلیں گے۔ انتخابات 90 دن میں ہی ہونا چاہئیں۔ آج آئین کی پاسداری نہیں کی تو آنے والی حکومت سے بھی امید نہیں رکھنی چاہئے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ جس طرح کے حالات خیبر پی کے میں ہیں سیاسی جماعتوں کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ کا شعور بھی ناممکن ہے۔ گورنر کا کردار منفی ہے، وزیراعلیٰ غیر جانبدار نہیں۔ جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ90 دنوں سے ایک دن زیادہ بھی الیکشن میں تاخیر قبول نہیں۔ مقررہ آئینی مدت میں انتخابات کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ جارہے ہیں۔منصورہ میں بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنما علامہ دلاور حسین سعیدی کی شہادت کے سلسلے میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مہنگائی، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا اور عوام سے اپیل کی کہ اپنے حق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاؤں چاند پر اور ہمارے حکمرانوں کے عوام کی گردنوں پر ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں تین حکومتیں بدلیں، پالیسیاں آئی ایم ایف کی ہی چل رہی ہیں۔ بجلی کے بل میں 16 اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں، فی یونٹ قیمت56 روپے تک چلی گئی، غریب بل ادا کرتا ہے، حکمران طبقہ اربوں کی بجلی مفت استعمال کرتا ہے، مزدور کابجلی کا بل ہی 50 ہزار تک چلا گیا، لوگ بلوں کو جلا رہے ہیں، خودکشیاں کررہے ہیں، غریبوں کو قربانیوں پراکسانے اور ان کا خون نچوڑنے والے سن لیں عوام مزید قربانیاں نہیں دے سکتے، قرض لے کر کھانے والے حکمرانوں کی جائیدادوں کا آڈٹ کروایا جائے اورانہیں بیچ کر ملک کا قرض اتارا جائے، غریب نے قرضہ لیا نہ وہ ادا کرے گا، ہم خاموش نہیں رہیں گے، قوم امریکہ اور آئی ایم ایف کا غلام بننے کو تیار نہیں۔