حکومت 300 یونٹ تک ٹیکس کم کرسکتی‘ آئی ایم ایف کو تڑی نہ لگائیں مان جائیگا: مفتاح اسماعیل

کراچی(نوائے وقت رپورٹ )  مسلم لیگ ن کے رہنما اور  سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے  بجلی کے بل زیا دہ آنے کے قصور  وار موجودہ نگران وزیراعظم نہیں، حکومت کم ازکم 300 یونٹ تک گھریلو صارفین کے ٹیکس کم کرسکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا   پاکستان میں بجلی کے بل انتہا سے بڑھ چکے ہیں، جب میں وزیر تھا تو شہباز شریف نے فون کیا تھا 200 یونٹ والوں کی بجلی کی قیمت نہ بڑھائیں، اس وقت ہم نے 200 یونٹ والے صارفین کے لیے آئی ایم ایف سے بات کی تھی تو آئی ایم ایف مان گیا تھا،  حکومت کم ازکم 300 یونٹ تک گھریلوصارفین کے ٹیکس کم کرسکتی ہے، 300 یونٹ تک کے صارفین کے ٹیکس ختم کرنے سے پہلے آئی ایم ایف سے پوچھنا  پڑیگا، بلوں کے معاملے  پر آئی ایم ایف سے بات کرلیں تڑی نہ لگائیں تو وہ بات مان جائیگا۔ انہوں نے کہا حکومت چاہے توبجلی کے بلوں سے سیلز ٹیکس ختم کرسکتی ہے، مگر جو ہدف ہے وہ تو حاصل کرنا ہوگا، بجلی کے بلوں سے سیلز ٹیکس ختم کریں گے تو کہاں سے جمع کریں گے؟پراپرٹی، زرعی آمدن، سروسز سیکٹر پر سیلزٹیکس لگانے سے گریزکریں گے تو غریبوں پر ہی لگائیں گے جوکیا جارہا ہے، بیٹھ کر سوچنا چاہیے امیر لوگوں سے ٹیکس کیسے اکٹھا کرنا ہے؟ صرف غریبوں پرٹیکس نہیں لگانا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا  22-2021 میں 1350 ارب روپے محکمہ بجلی کو سبسڈی کی مد میں دیئے گئے تھے، 23-2022 میں بھی شاید 1350 ارب روپے سبسڈی کی مد میں محکمہ بجلی کو دیئے گئے ہیں، ہم پچھلے 20 سے 30 سال سے اصلاحات نہیں کر رہے، ہم گردشی قرضہ بڑھاتے رہے، بجلی کی چوری نہیں رکی اور  وہ سارا خمیازہ آج کے صارف کوبھگتنا پڑ رہا ہے، جوبجلی کا بل ادا نہیں کرتے اس کا خمیازہ بھی بل دینے والے صارفین کوبھگتنا پڑتا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا پاکستان کی حکمرانی ناقص ہے ہم  یہاں کچھ نہیں کرسکتے، گردشی قرضے کا مسئلہ مشرف کے دور سے لیکر اب تک ہے،گردشی قرضہ ہرسال بڑھتا جارہا ہے، ٹیرف بڑھانا اصلاحات نہیں ہوتا نجکاری کرنا اصلاحات ہوتا ہے، تمام ڈسکوزکی نجکاری کی جائے، 1994 اور  2002 کے کنٹریکٹس پورے ہوگئے ہیں ان کو ختم کردیں تاکہ سستی بجلی بناسکیں۔

ای پیپر دی نیشن