پی پی پی کا 15سالہ دور اقتدار ‘میہڑ میںمسائل کے انبار

دادو کی تحصیل میہڑ پاکستان پیپلز پارٹی کے حالیہ پانچ سالہ دورہ اقتدار میں دو ایم این ایز اور ایک ایم پی اے صوبائی مشیر کے ہوتے ہوئے مسائل کی لپیٹ میں رہی ۔منتخب اراکین اسمبلی الیکشن مہم کے دوران عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کر سکے ۔ تعلقہ میہڑ کو ضلع بنانے والے اعلانات پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ میہڑ تعلقہ ہسپتال میں سہولیات کا فقدان،شہر کا انفرا اسٹریکچر،اور واحد اسپورٹس کمپلیکس خستہ حال،پینے کے شفاف پانی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔ شہر میں بدامنی قتل و غارت سرکار سرپرستی میں قبضہ مافیا کا گڑھ رہا ہے ۔میہڑ میں منتخب عوامی نمائندے ایم این ایز عرفان ظفر لغاری،، صوبائی مشیر ایم پی اے فیاض علی بٹ جبکہ مخصوص نشست پر ایم این اے مسرت رفیق مہیسر سے عوامی توقعات اور وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے۔رواں ماہ حکومتیں آئینی مدتیں پوری کر چکیں نگراں حکومتیں براجمان ہیں جنہیں90دن کے اندر الیکشن کروانے کی ذمہ داری دی گئی اور ایک بار پھر یہ چہرے نئے وعدوں اور اعلانات کے ساتھ بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔یہ سیاسی نمائندے ایک بار پھر عوام سے ووٹ لے کر جیت کے متمنی ہیں۔ ان ایم این ایز اور ایم پی ایز نے گزشتہ 5برس میں کیا کیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں میہڑ کے عوام کو مسائل سے نہیں نکال سکی ۔ پی پی پی کے حالیہ ختم ہونے والے دور اقتدار میں میہڑ تعلقہ کو کوئی میگا پراجیکٹ نہیں مل سکا گذشتہ 15 سالوں میں منتخب اراکین اسمبلی نے عوام سے کیئے گئے وعد ے ایفاءنہیں کیے۔ الیکشن مہم کے دوران میہڑ کو ضلع بنانے وا لا اعلان بھی اعلان تک محدود ہی رہا۔ 5 سالوں میں کوئی پیش رفت نہیں رہی ۔
 دو لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل میہڑ شہر کے باسی آج بھی شفاف پانی کے لئے پریشان اکثر و بیشتر گیلن خریدنے پر مجبور ہے ۔اٹلی سرکار سمیت سابقہ ضلع ناظم کی جانب سے کروڑوں روپے کی دیئے گئے فنڈز کے باوجود میہڑ کی واٹر سپلائی اسکیم فعال نہ ہوسکی۔ پانی فراہم کے لیے وارا بندی جاری ہے پانچ سال مکمل ہوگئے تاحال شہریوں کو صاف پانی نہیں مل سکا ۔میہڑ کا سب سے بڑا مسئلہ نکاسی آب رہا ،میونسپل کی کروڑوں روپے کے بجٹ کی باوجود اکثر شہر کی محلوں، کالونیوں، گلیوں میں گندا پانی جمع رہنا معمول رہا۔ میونسپل کمیٹی میہڑ سیاسی گرفت میں رہی اور نکاسی آب کا کوئی پروجیکٹ نہیں بنایا جا سکا ۔میہڑ گزشتہ پانچ سالوں میں لاقانونیت اور ڈکیتوں کی عتاب میں رہے گردونواح میں بدامنی لوٹ مار،ڈ کیتیاں، قتل و غارت میں رہے۔
میہڑ میں سرکاری عمارتیں خستہ حال ہیں گذشتہ پانچ سالوں میں کوئی سرکاری عمارت نہیں بن سکی۔ ایک صدی قبل 1918 میں بنی عمارتیں پولیس ایس ایچ او بنگلے ،پولیس کوارٹر، سب جیل، محکمہ آنہار کے دفاتر ، 1933 میں قائم ہائی سکول ون، محکمہ تعلیم کا دفتر ، گھنٹہ گھر چوک از سر نو تعمیر نہیں ہوسکا جبکہ گذشتہ پانچ سالوں میں میہڑ میں کوئی بھی سرکاری آفیس نیا نہیں بنایا جا سکا جس کے باعث اکثر سرکاری عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں۔ میہڑ تعلقہ کی 20 یوسیز ہونے کے باوجود ایک بھی یوسی آفس فعال نہیں جبکہ 8یوسیز کے دفاتر خستہ حال ہیں۔ 12یوسیز کو سرکاری بلڈنگ نہیں مل سکی۔ یوسیز کا کام نجی مکانوں اور دکانوں پر چلنے لگے اکثر یوسیز کے ملازمین نو منتخب بلدیاتی الیکشن میں منتخب چیئرمین کے بنگلوں پر ڈیوٹی دینے پر مجبور ہیں۔
میہڑ شہر اور گردونواح میں بنے تعلیمی اداروں کی حالت انتہائی خراب ہے میہڑ شہر کی تعلیمی اداروں ہائی سکول ون، مین پرائمری سکول، بسم اللہ کالونی، ڈگری کالیج، مونو ٹیکنیکل کالیج، ووکیشنل سکول کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہونے کے باوجود نئی سر تعمیر نہیں ہوسکی، جبکہ سیلاب کے بعد میہڑ اور گردونواح میں اکثر سکول خستہ حالی کا شکار ہیں جن کی نئی سر تعمیر اور مرمت نہین ہوسکی جس کے باعث سکولوں کی دیواروں اور پلستر گرنا معمول بن گیا ہے. جبکہ مونو ٹیکنیکل کالج بھی تباہی دہانے پر ہیں۔ مرمتی کام نے نہ ہونے کے باعث کالج کی حالت خراب ہے جبکہ کالج کے لئے منگوائی گئی مشینری بھی چوری ہوگئی ہے شہر کے م مختلف اسکولوں کے گراﺅنڈ پابندی کی باوجود بااثر افراد کی شادیوں کے لئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔
میہڑ کاتعلقہ ہسپتال اوروٹرنری ہسپتال تباہی کی کنارے پر ہے. تعلقہ ہسپتال میں ادویات کا فقدان رہا ہے میہڑ ہسپتال میں سہولیات نے ہونے کے باعث ہسپتال ریفر سینٹر بن گیا ہے جہان معمولی زخمی کو بھی سہولیات نے ہونے کے باعث لاڑکانہ منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ ہسپتال میں مقرر پی پی پی کی مقامی عہدیداروں اور حمایتوں کی قریبی عزیز ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف ڈیوٹی سے غائب ، جس کی باعث اکثر شہری تعلقہ ہسپتال میں سہولیات نے ہونے اور ڈاکٹروں کی عدم دستابی پر احتجاج کرتے رہتے ہیں. میہڑ ہسپتال میں گزشتہ 10سالوں سے لیڈی ڈاکٹر مقرر نہیں ہوسکی جبکہ شہریوں کے احتجاج اور عدالتی احکامات کے بعد لیڈی ڈاکٹر مقرر تو ہیں مگر حکومتی آشیرواد سے ڈیوٹی سے غائب ر ہنا معمول ہے جس کے باعث ہسپتال آنے والے زخمی خواتین کا اعلان سمیت پوسٹ مارٹم بھی بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے لیڈی ڈاکٹر کی غیر موجودگی کے باعث خواتین کی لاشوں کی پوسٹ مارٹم کے لئے تذلیل ہوتے رہتے ہے ۔لاش اکثر خیرپورناتھن شاھ، دادو منتقل ہوتے رہتے ہیں. ہسپتال کے لئے دی گئی اکثر مشینیں جنریٹر، ایئر کنڈیشن، فیکو مشن، ایکسرے، لیبارٹری کے لئے منگوایا گیا سامان نارکاہ اور غائب ہے جبکہ فرنیچر سمیت اکثر مشینری چوری دکھائی گئی ہے سابقہ سیشن جج دادو کے نوٹس پر اورہسپتال عملہ پر کیس درج کرنے کے باوجود ہسپتال میں بہتری نہیں آئی. جبکہ ہسپتال میں پینے کی پانی کی کوئی سہولیات میسر نہیں. سرکاری ایمبولینس حکومتی فریق کی بااثروں کی ذاتی استعمال میں رہتی ہے۔ دوران سیلاب تعلقہ ہسپتال کی سرکاری ایمبولینس سیلاب متاثرین کو دینے کی بجائے بااثروںوڈیروں کو روشن پہنچانے کے لئے استعمال ہوتے رہے جس کی وڈیوز وائرل ہوتے رہے میہڑ تعلقہ کیلے واحد مویشیوں کی ہسپتال مکمل نارکاہ ہے ہسپتال خستہ حالی کا شکار کی باعث استعمال کی لائق نہیں جانوروں کی ہسپتال کی پلاٹوں پر قبضہ ہوگئے ہیں جبکہ میہڑ میں پیدا ہونے والے اعجاز مہسیر لائیو اسٹاک کی سیکرٹری مقرر ہونے کے باوجود ہسپتال کی بہتری کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جس کی وجہ سے ہسپتال مقامی عوام کے لئے بے سود رہا۔
تحصیل میہڑ سے پیپلز پارٹی کے منتخب ایم پی اے فیاض علی بٹ اپنے اسپورٹس کی وزارتِ کی دوراں میہڑ ڈگری کالج میں اپنے والد منور علی خان بٹ کی نام سے 6کروڑ کی لاگت سے اسپورٹس کمپلیکس بنوایا جو ناقص مٹریل کی استعمال اور سرکار کی عدم توجہ کی باعث نارکاہ بن گیا۔ اسپورٹس کمپلیکس کی جالیاں اور گرلز اکھڑ گئی، شیشہ اور کرسیاںٹوٹ گئیں جبکہ گراﺅنڈ کی چھت بھی تباھ ہوگئی۔ اسپورٹس کمپلیکس میں لگا سامان چوری ہوگیا ذرائع کے مطابق اسپورٹس کمپلیکس کے پلاٹ کا فنڈ منظور ہونے کے باوجود ڈگری کالج کی گراﺅنڈ پر بناکر پلاٹ کی رقم ہڑپ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
میہڑ میں چلنے والے ووکیشنل سکول، کمیونٹی سینٹر، لائیبریری، معذورن کی سکول کی حالت خراب سابقہ وفاقی وزیر لیاقت علی جتوئی کی جانب سے تعمیر لائبریری کمپیوٹر سیکشن مکمل طور پر کباڑ خانے بن گیا جبکہ سابقہ صوبائی وزیر کی قریبی رشتہ دار کو سوشل ویلفیئر کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدہ دوراں میہڑ کی کمیونٹی سینٹر کو سیاسی سماجی ادبی پروگرام بجا پی پی پی کی ایک مقامی رہنما کو شادی حال طور استعمال کلیے ٹھیکیداری پر دی دیا جس کی وجہ سے کمیونٹی سینٹر تباہ ہوگیا ۔
 سماجی برائیاں عام ہیں شہر میں منشیات کی فروخت اور جوئے کی اڈے چل رہے ہیں۔حکومتی فریق کی بااثروں کی جانب سے منشیات اور آئیس کی فروخت کی باعث نوجوان نسل منشیات کی زد میں آگیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت بھی عام ہوگئی ہے. فحاشی کی اڈوں کو بھی تھانوں کی آشیرواد حاصل ہے۔گذشتہ پانچ سالوں میں تحصیل میہڑ بدامنی کی گھیرے میں رہا راستے ڈاکوو¿ں کی آماجگاہ بن رہے ڈکیتی مزاحمت پر متعدد نوجوان قتل اور زخمی ہوچکی ہیں. شہر کے اکثر تاجر لٹتے رہے اس باوجود پولیس نے متحرک نہیں ہوئی ۔ میہڑ کی تاجر ، شہری ،سیاسی سماجی تنظیموں کی جانب سے مختلف اوقات میں احتجاجی ریلیاں، بھوک ہڑتال، شٹرڈاو¿ن ہڑتالیں کرتے رہے ڈکیتی دوراں مزاحمت پر قتل ہونے والے کے ورثاءدرجنوں احتجاج کرتے رہے مگر پولیس ڈکیتوں خلاف کارروائی کرنے کی بجائے شہریوں اور کوریج کرنے والے صحافیوں پر مختلف اوقات میں دہشتگردی ایکٹ تحت کیس درج کرتے رہے اس وقت تاجر شہری سیاسی سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
میہڑ میں 2022کی سیلاب کی باعث میہڑ تحصیل کی سینکڑوں دیھات پانی کی لپٹ میں آگئے تھے جس کے باعث تقریباً 5لاکھ سے زائد افراد نے نقل مکانی کی سیلاب دوران میہڑ تحصیل کی ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھہ گئی متعدد انسانی جانے ضائع ہوئے متعدد مویشی ہلاک ہو گئے. ہزراون افراد بہ گھر ہوگئے. سیلاب سے ہزراون گھر مہندم ہوگئے لوگون کو ریلیف نہیں مل سکا۔ سیلاب دوران دربدار اور کیمپوں میں پناہ گز ین سیلاب متاثرہ بھوک سے تڑپتے مرتے رہے حکومتی سطح پر کسی کی مدد نہیں ہوسکی. سیلاب کے باعث اس وقت تک متاثر خیموں میں بیٹھے ہیں حکومتی اعلانات پر عمل درآمد نہیں ہوسکا. شدید گرمی کے باوجود متاثر کھلے آسمان تلے بی یارو مددگار بیٹھے ہیں سرکار کی جانب سے اعلاننہ رقم بہی نہیں مل سکی گھر سروی بہی کرپشن کی نظر ہوگئی. روینیو عملدار اور سیاسی آشیرواد سے مقررہ کامورہ بہی سیلاب متاثرین کو سروی کی نام پر لوٹتے رہے۔ سیلاب متاثرین کے لئے آئے امداد بھی سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہوتے رہی۔ 
میہڑ تحصیل میں بارش اور سیلاب کی پانی سے بچاو کلیے انگریز سرکار کی جانب سے تعمیر کیے بندون کی مرمت نہیں ہوسکی بچا بند اور سپریو بند بھی بلوچستان سے آنے والے پانی کا دباو¿ برداشت نہیں کرسکی بند ٹوٹنے سے میہڑ تحصیل ڈوب گئی جبکہ سیلاب کو ایک سال گزرنے کے باوجود بندون کی مرمت نہین ہوسکی جبکہ بندون کو لگہ گئی کٹ فنڈ جاری ہونے کے باوجود عارضی طور پر بند کیے گئے ہیں میہڑ تحصیل میں واپڈا اسکارپ کی جانب سے غلط ڈیزائن کی گئی سم شاخیں دیھات اور ہزارون ایکڑ پر کھڑے فصیلیں ڈبو دیں وفاق کی ادراے واپڈا اسکارپ اتنے تباھی کے باوجود سم شاخون اور چھنڈن کھدائی نہیں کرائے۔سیلاب دروان سپریو بند ٹوٹنے کے بعد میہڑ کو رنگ بند دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کیلے 4کروڑ 53لاکھ رپیہ سے زائد فنڈ جاری کیا گیا. پی پی پی ایم پی اے رنگ بند کا ٹھیکا اپنے قریبی ساتھی اور وارڈ 7کے کاﺅنسلر کو دلوایا بند کے لئے کروڑوں روپیہ کی فنڈ جاری کرنے کے باوجود شہری، نوجوان بڑی تعداد میں کام کرتے رہے جبکہ رنگ بند کلیے آئے رقم حصا پتی ہونے کا انکشاف بہی ہوتے رہے ہیں جبکہ پی پی پی ایم اے خود بہی سرکاری مشینری کی ساتھ رنگ بند پر نظر آئے۔
میہڑ کے سیاسی سماجی رہنماو¿ں میہڑ میں پی پی پی کے گذشتہ پانچ سالہ حکومتی دور کو سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا پی پی پی حکومت میہڑ کو کوئی بھی میگا منصوبا نہیں دیا تحصیل اندر کرپشن، لاقانونیت عروج پر ہے.۔
 پی ایس 84پر پی پی پی کے منتخب ایم پی اے اور سابقہ صوبائی وزیر فیاض علی بٹ نے کہا ہمارا حکومتی دور بھتر رہا، سندھ حکومت مجموعی طور بھتر کام کیا اور ہماری حلقہ میں بھتر کام ہوئے. گذشتہ پانچ سالوں میں شھر میں تمام زیادھ ترقیاتی کام کروائے ہیں. میہڑ مین روڈ سمیت فریدآباد روڈ ،کالج روڈ، وی آئی پی روڈ بنوائے، مختلف محلوں میں سی سی بلاک بنوائے سکول کالج اپگریڈ کرائے، تعلقہ ہسپتال میہڑ کو گمس کے حوالے کرنے کلیے فنڈ منظور کرائے، مختلف دیھاتوں میں روڈ راستہ دیئے، سیلاب میں لوگون کی مدد کی سیلاب دوراں میہڑ شھر کو رنگ بند دلوا کر شھر کو بچایا کچھ مسائل ہیں موقع ملا تو کام کرین گے ۔
 تاہم میہڑ سے کامیاب ایم این اے عرفان ظفر لغاری اور مخصوص نشست پر کامیاب پی پی پی ایم مسرت رفیق مہیسر سے مسلسل فون اور مسیج ذریعے رابط کرنے کی کوشش بار بار فون کرنے کے باوجود پی پی پی کے دونوں ایم این اے نے کال اٹینڈ نہیں کی اور نے ہی میسج ذریعہ اپنے موقف دیا۔ رہنما عوامی جمہوری پارٹی ایڈووکیٹ سعید پنہور، ایڈووکیٹ رضوان کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں میں لاقانونیت عروج پر رہے خواتین قتل ہوئیں کورٹ اندر حملہ ہوئے۔ میہڑ میں تعلیمی ادرون کی مرمت نہیں ہوئے میونسپل میہڑ کی نااہلی باعث شھر گندگی کی لپیٹ میں رہا ۔ پی پی پی سٹی صدر عبدالغفار ایری اور پی پی رہنما ایڈووکیٹ امجد حسین بلھڑو نے کہا ایم پی اے فیاض علی بٹ نے بہتر کام کیا تعلقہ میں امن امان کا مسئلہ رہا ترقیاتی کام کروا ہیں میہڑ شہر کو سیلاب سے بچایا تعلقہ ہسپتال کو گمس کو دینے کلیے فنڈ جاری کرائے۔پی پی پی جدوجہد کے بعد حکومتیں حاصل کی، اقتدار نچلی سطح تک منتقل کیا. روزگار دیا میہڑ میں ایم پی اے کی کارکردگی بھتر رہے۔رہنما عوامی تحریک مرکزی رہنما ساجد مہیسر نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں امن تباھ رہا. ڈکیتاں معمول بنی ہوئی ہیں، سیلاب متاثرین کی مدد نہیں ہوئے تحصیل کے سکول بند ہیں، منتخب اراکین میہڑ کے شہریوں کلیے اجنبی رہے جس کے باعث میہڑ کی عوام نےتبلدیات انتخابات میں پی پی پی کو شکست دے ۔

ای پیپر دی نیشن