علامہ قاضی نور احمد

ڈاکٹرضیاءالحق قمر
آپ 17 اکتوبر 1921ءمیں موضع ڈھبہ تلہ گنگ، چکوال میں مولانا قاضی سراج الدین کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی کا روحانی تعلق سلسلہ چشتیہ کی معروف خانقاہ میرا شریف کے گدی نشین خواجہ احمد میروی سے تھا۔ ان کی اولاد صرف ایک بیٹی ہی تھی۔ آپ اپنے مرشد کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اولاد نرینہ کے لیے دعا کی درخواست کی۔ اللہ کریم نے ان کو عمر کے آخری حصہ میں بیٹا عطا فرمایا۔ آپ کا نام نور احمد بھی خواجہ احمد میروی نے رکھا۔ آپ کے دادا قاضی قمرالدین بڑے متدین متشرع اور صوفی منش انسان تھے۔ علاقہ کی اکثریت نے ان ہی سے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی۔
آپ کا تعلق اعوان قبیلہ کی قاضی برادری سے ہے۔ ان کی اکثریت موضع ڈھبہ سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر ایک گاو¿ں میں رہتی ہے جسے کوٹ قاضی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ قاضی نور محمد کی تعلیم کا آغاز اپنے والد گرامی سے ناظرہ قرآن کریم سے ہوا۔ابھی آپ 10 برس کے تھے کہ آپ کے والد صاحب انتقال کرگئے۔ ان کے انتقال کے بعد آپ چکڑالہ تشریف لے گئے جہاں ان کی مروجہ دینی تعلیم کا باقاعدہ آغاز اپنے خاندان کے بزرگ مولانا قاضی کلیم اللہ سے ہوا۔ اس کے بعد آپ اپنے والد کی وصیت اور ان کے شیخ مکرم خواجہ احمد میروی کے فرمان پر دارالعلوم میرا شریف آئے۔ یہاں سے کسب فیض کے بعد آپ کی اگلی منزل میانوالی میں خواجہ محمد اکبر علی چشتی کی درسگاہ تھی۔ تحصیل علم کے سفر میں قاضی صاحب کا اگلا پڑاو¿ بہاولپور تھا جہاں انھوں نے مفتی محمد صادق سے تعلیم حاصل کی۔ پھر آپ فنون کی تعلیم کے لیے 1940ءمیں جامعہ فتحیہ تشریف لائے اور یہاں مولانا مہر محمد اچھروی، مولانا سید دوران شاہ، مولانا سید غازی شاہ کے حضور زانوئے تلمذ تہ کیا اور جملہ فنون میں کمال حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ موقوف علیہ تک تعلیم حاصل کی۔ پھر آپ دورہ¿ حدیث شریف کے لیے 1943ءمیں مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور تشریف لے گئے اور وہاں کے اساتذہ سے مستفید ہو کر 1944ءمیں دورہ¿ حدیث شریف کی تکمیل کی۔
مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ اپنے آبائی علاقہ موضع ڈھبہ تشریف لائے اور یہاں ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ آپ کا لگایا ہوا پودا آج جامعہ نوریہ رضویہ سراج العلوم کے نام سے ایک تن آور درخت کا روپ لے چکا ہے۔ خواجہ احمد میروی جو آپ کے والد کے شیخ تھے، قاضی نور محمد کی بیعت بھی انھی سے ہوئی اور فرمان شیخ کے مطابق آپ کو خواجہ محمد اکبر علی سے عطائے خلافت ہوئی۔ آپ ایک بھرپور علمی اور اصلاحی زندگی گزار کر 27 جنوری 1994ءکو اللہ کے حضور پیش ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...