حضرت داتا گنج بخش کا پورا نام شیخ سید ابوالحسن علی ہجویری کنیت ابوالحسن ہے۔ لیکن عوام وخواص سب میں گنج بخش (خزانے بخشنے والا)کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ 400 ہجری میں غزنوی شہر سے متصل ایک بستی ہجویری میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا اسم گرامی سید عثمان جلابی ہجویری ہے۔ جلاب بھی غزنوی سے متصل ایک دوسری بستی کا نام ہے جہاں سیدنا عثمان رہتے تھے۔ علی ہجویری حضرت زید کے واسطے سے امام حسین کی اولاد سے ہیں۔آپ کے نزدیک صوفی صفا سے مشتق ہے اور صفا کی اصل دل کو غیر رب سے منقطع اور دنیا ءغرار سے خالی کرتی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ طالب کو تمام احوال میں شرع اور علم کا پیرو ہونا چاہیے کیونکہ سلطان علم سلطان حال پر غالب اور اس سے افضل ہے۔ چنانچہ آپ چالیس برس مسلسل سفر میں رہے لیکن کبھی نماز با جماعت ناغہ نہیں کی۔ اور ہر جمعہ کی نماز کے لیے کسی قصبے میں قیام فرماتے۔ عام رین سہن عام لوگوں کی طرح رکھتے۔ صوفیوں کی ظاہری رسم اور وضع قطع سے آپ شیخ طریقت شیخ ابو الفضل محمد بن ختلی کی طرح ہمیشہ مجتنب رہے۔ بلکہ اس سے آپ کو گو نہ نفرت تھی اور ان چیزوں کو ریاکاری ونماش اور معصیت کا نام دیتے تھے۔ شاعرِ مشرق اور اپنے دور کے مردِ قلندرحضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اسی تناظر میں فرمایا تھا کہ
نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
یہی وجہ ہے کہ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کے حسنِ اخلاق اور مزاجِ کریمانہ اورنگاہِ فیض کے باعث جو خوش قسمت لوگ آپ کے دستِ حق پرست پر مشرف بہ اسلام ہوئے،وہ نہ صرف خود ،تادمِ واپسیں،دامنِ مصطفےٰ تھامتے ہوئے ”شجرِ اسلام“سے وابستہ اور ا±س پہ قائم رہے۔ ایسا کیوں نہ ہوتا....کہ آپ ایک ایسے مردِکامل،صوفی با صفا، درویش اور بزرگ تھے،جن کے پاس نہ تو کوئی خزانہ تھا ،نہ سپاہ....نہ دنیاوی وسائل اور نہ ہی جاہ وحشمت!کہ جس سے لوگ مرعوب ہو کرآپ کے پاس آتے‘بس آپ اپنے” مصلہ “پربیٹھے ہوئے ہمہ وقت اپنے حقیقی خالق ومالک کی یاد میں مصروف رہتے تھے۔اور ریاکاری سے پاک ،اخلاص کے ساتھ کی جا نے والی عبادت وریاضت کی وجہ سے ربِ قدوس کے انوار وتجلیا ت کے نزول کے باعث، رب العزت نے آپ کو وہ شان عطا فرمائی کہ لوگ آپ کے پاس کھچے آتے اور آپ کے نورانیت سے بھرپور چہرہءانور کو دیکھ کر ایمان کی دولت سے مالا مال ہوجاتے تھے۔
آپ کی نگاہِ فیض کا اظہارخواجگانِ چشت کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ غریب نواز حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری نے بھی فرمایا۔جب ایک بار خواجہ غریب نواز لاہور تشریف لائے اور حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کے مزارِ اقدس پر حاضری دی اور ایک حجرہ میں چالیس دن کا چلہ کاٹا اور عبادت وریاضت میں مصروف رہے،اِس دوران حضور داتا صاحب نے جو فیوض برکات کی بارش آپ پرکی ،اس کا اندازہ خواجہ غریب نواز ہی لگا سکتے ہیں۔ جب خواجہ معین الدین چشتی اجمیری چلہ سے فارغ ہو کر رخصت ہونے لگے تو بے ساختہ خواجہ غریب نواز کی زبان مبارک پر داتا علی ہجویری کیلئے بطورِ خاص یہ شعر جاری ہواکہ
گنج بخش فیضِ عالم مظہرِ نور خدا
نا قصاں را پیرِکامل کاملاں رارہنما
اس مردِ خدا کی زبان مبارک سے نکلا ہوا یہ شعر اِس قدر زبان زدخاص وعام ہوا کہ جس کی گونج چہار سو پھیل گئی۔اور لوگ آپ کے آستانہ سے فیض پانے لگے۔ رائے راجو ایک ہندو جادوگر تھا لوگ اسے اپنے جانوروں کا دودھ دیا کرتے تھے۔ اگر کوئی اسے دودھ نہ دیتا تو اس کے جانوروں پر ایسا جادو کر تا کہ جانور دودھ کی جگہ خون دینے لگتے ایک دن ایک بزرگ خاتون رائے راجو کے پاس دودھ لے کے جا رہی تھی کہ حضرت داتا گنج بخش نے فرمایا کہ یہ دودھ مجھے دے دو اور جو اس کی قیمت بنتی ہے وہ لے لو۔ اس پر وہ بزرگ خاتون بولی میں یہ دودھ نہیں دے سکتی اگر اس کو دودھ نہ پہنچایا تو وہ میرے جانوروں پر جادو کر دے گا اور دودھ کی جگہ خون آنا شروع ہو جائے گا۔ اس پر حضرت داتا گنج رحمة اللہ علیہ نے فرمایا یہ دودھ مجھے دے دو پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گا۔ یہ سنتے ہی اس خاتون نے آپ کو دودھ پیش کر دیا۔ جب وہ اپنے گھر گئی تو یہ دیکھ کر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ اس کے جانور میں اس قدر دودھ تھا کہ تمام برتن بھر جانے کے بعد بھی تھنوں سے دودھ ختم نہیں ہو رہا تھا۔ جب یہ زندہ کرامت لوگوں میں عام ہوئی تو لوگ دودھ کا نذرانہ لے کر آپ کے پاس پیش ہونے لگے۔ ایک طرف لوگوں کی عقیدت کا یہ حال تھا اور دوسری طرف رائے راجو یہ ماجرہ دیکھ کر آگ بگولا ہو رہا تھا آخر کار وہ آپ کے پاس پہنچا اور کہا اگر آپ کے پاس کوئی کمال ہے تو مجھے دکھائیں۔ آپ نے فرمایا میں کوئی جادوگر نہیں میں تو رب کا ایک عاجز بندہ ہوں تمہارے پاس کوئی ہے تو تم دکھاو¿۔ یہ سنتے ہی رائے راجو اپنے جادو کے زور پر ہوا میں اڑنے لگا حضرت داتاگنج نے اپنے جوتے ہوا میں اچھال دیے جوتے رائے راجو کے سر پر برسنا شروع ہو گئے۔ رائے راجو توبہ کر کے دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ آپ نے اس کا نام احمد رکھا اور شیخ بندی کا خطاب عطا فرمایا۔
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
Aug 27, 2024