اسرائیلی بربریت کا ردِعمل! حزب اللہ کی راکٹوں کی بارش

ناجائز ریاست اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے اور صرف غزہ میں بسنے والے معصوم اور مظلوم فلسطینی ہی اس کی زد میں نہیں آرہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی دہشت گردی کی ایک ایسی ہی کارروائی کا جواب دیتے ہوئے اپنے کمانڈر فواد شکر کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر 320 راکٹ اور 100سے زائد دھماکا خیز ڈرون فائر کیے۔ حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں قائم مختلف شہروں پر ڈرون طیاروں اور راکٹوں سے حملہ کیا جس میں اسرائیلی فوجی تنصیبات اور دفاعی نظام آئرن ڈوم کو نشانہ بنایا گیا۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ ہمارے بدلے کا صرف پہلا مرحلہ ہے جو اب مکمل ہوا ہے۔ حملے کے بعد تل ابیب سے آنے اور جانے والی تمام پروازوں کو معطل کردیا گیا تھا جنھیں اب بحال کر دیا گیا ہے۔
حملوں کے بعد اسرائیل میں دو روز کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے بھی لبنان پر حملے شروع کر دیے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہماری ائیر فورس کے 100 جنگی طیاروں نے حزب اللہ کے راکٹ لانچر سائٹس پر پیشگی حملے کرکے ہزاروں راکٹس کو حزب اللہ کے حملے سے قبل ہی تباہ کردیا تھا۔ حزب اللہ کے حملے کے وقت آئرن ڈوم میزائل عکا کے ساحل کے قریب تعینات کشتی کے نزدیک گرنے سے اسرائیلی بحریہ کا ایک اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر وائٹ ہاو¿س نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل اور لبنان کی تازہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، صدر بائیڈن قومی سلامتی ٹیم سے رابطے میں ہیں اور ان کی ہدایت پر سینئر امریکی حکام اسرائیلی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔
اسرائیل پر کیے گئے جوابی حملے کے حوالے سے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ ہمارا ردعمل خطے کی کچھ وجوہ کے باعث تاخیر کا شکار ہوا۔ خطے میں بڑے پیمانے پر امریکی اور اسرائیلی فوجی نقل وحرکت بھی ایک وجہ تھی۔ ہم نے اپنے کمانڈر کی شہادت کے بدلے میں شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اسرائیلی انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ نہیں بنایا۔ ہم تل ابیب کے نزدیک اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اسرائیل کے 110 کلومیٹر فوجی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم کی زد میں نہ گرنے والے کائیوشا میزائل فائر کیے۔ پہلی بار بیکا کے علاقے سے اسرائیل پر ڈرونز فائر کیے۔ ہمارے تمام ڈرونز کامیابی سے اسرائیل کی حدود میں داخل ہوئے۔ ناجائز ریاست اسرائیل کے دہشت گرد وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حزب اللہ کے حملوں کے بعد کابینہ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ جو کچھ ہوا اس پر کہانی ختم نہیں ہو جاتی۔ اسرائیلی افواج کو خطرہ ختم کرنے کے لیے طاقتور پیشگی حملہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے ہزاروں شارٹ رینج میزائل تباہ کر دیے اور تمام ڈرون بھی مار گرائے۔
دوسری جانب، حزب اللہ کے حملے کے حوالے سے حماس نے کہا ہے کہ حزب اللہ کے مضبوط اور ہدف پر مرکوز حملے اسرائیل کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ فلسطینی اور لبنانی شہریوں کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ لبنان میں شہریوں پر اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے اثرات کی مکمل ذمہ داری امریکا پر ہے۔ حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی نئی اسرائیلی شرائط کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ جولائی میں منظور کی جانے والی جنگ بندی تجاویز پر قائم ہیں۔ اسرائیل کی دی گئی نئی شرائط کو مسترد کرتے ہیں، جنگ بندی معاہدے فوری کرانے کی امریکا کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد کے لیے ہیں۔
ادھر، غزہ میں دہشت گرد اسرائیل کی تخریب کاری جاری ہے اور تازہ حملوں میں مزید 71 فلسطینی شہید ہوگئے۔ خان یونس اور اس کے اطراف اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 20 افراد کی شہادت ہوئی۔ فلسطینی ہلالِ احمر کا کہنا ہے کہ انھوں نے 14 نعشیں خان یونس شہر کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں منتقل کیں۔ تاریخی مسجد اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے اسرائیل کے اقدام کی حماس نے مذمت کی ہے۔ اس مذموم کارروائی پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فلسطینیوں پر پون صدی سے جو ظلم و ستم ہورہا ہے اور اس کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023ءکو حماس نے تنگ آمد بجنگ آمد کے تحت اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اسرائیل کی بد معاشی پر ایران بھی اسے دھمکی دے چکا ہے اور اب حزب اللہ بھی میدان میں آگئی ہے۔ اسرائیل جس طرح اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کو عالمی امن کی تباہی کی طرف لے جا رہا ہے وہ عالمی قیادتوں بالخصوص اس کی پشت پناہی کرنے والے ملکوں کے لیے لمحہ فکر یہ ہونا چاہیے۔ ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اگر جنونی اسرائیل کے ہاتھ نہ روکے گئے تو کرہ ارض کی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ اس لیے اسرائیل کوشٹ اپ کال دی جائے اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کو اس کی سر پرستی سے اپنا ہا تھ کھینچ لینا چاہیے ورنہ یہ آگ صرف مشرقِ وسطیٰ تک ہی نہیں رہے گی بلکہ اس سے ان کے اپنے گھر بھی متاثر ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن