اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے عافیہ صدیقی کو امریکی حکام کے حوالے کرنے سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمعہ کو طلب کر لی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ فوزیہ صدیقی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئیں اور کہا کہ عافیہ صدیقی کی واپسی کی کنجی حکومت پاکستان کے پاس ہے۔ نومبر سے حکومت ہماری مدد کرے، جو بائیڈن حکومت کے ہوتے ہوئے عافیہ کا معاملہ حل ہونا چاہیے، نئی امریکی حکومت کے آنے کے بعد معاملہ التواء کا شکار ہو جائے گا۔ عافیہ کے وکیل مسٹر سمتھ نے بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا۔ جس میں کہا گیا کہ 2003ء میں سندھ حکومت نے عافیہ صدیقی کو بچوں سمیت ایجنسی کے حوالے کیا اور اس نے عافیہ کو بچوں سمیت امریکہ کے حوالے کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عافیہ صدیقی کی امریکہ حکام کو حوالگی پر دو سوالات کے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا عافیہ صدیقی سے متعلق کوئی ثبوت تھا، کیا ایجنسی کے پاس یہ مینڈیٹ تھا کہ وہ عافیہ اور اس کے بچوں کو کسی اور کے حوالے کرے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ عافیہ صدیقی کی امریکہ حوالگی سے ایجنسیز متعلق سوالات الگ رکھیں ورنہ درخواست کا مقصد حل نہیں ہو گا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ معاملہ کورٹ میں آگیا ہے کیسے الگ رکھیں، جمعے تک عدالتی سوالات پر مفصل رپورٹ دیں، میں آج آرڈر نہیں کر رہا کوئی۔ عدالت نے وزارت خارجہ کے وکیل سے کہا کہ آپ بھی اپنے آفس کا تفصیلی جواب دیں ورنہ سب کو یہاں بٹھا دونگا۔