غزہ؍ دوحہ؍ ریاض؍ تہران (آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) اسرائیلی فوج نے غزہ کے النصیرت پناہ گزین کیمپ کے سکول العز بن عبدالسلام پر وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں 50 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس علاقے سے فلسطینی پناہ گزینوں کو نکل جانے کا حکم دیا تھا اور پھر رات بھر بم برساتے رہے۔ ایک غمزدہ ماں باپ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جب وہ اپنے بچے کو تلاش کرنے کے لیے نکلے تو اپنے لخت جگر کی نعش کو 2 ٹکڑوں میں پایا۔ امدادی کاموں کے نگران نے بتایا کہ تباہ شدہ سکول میں ہر جگہ نعشوں کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے اور درجنوں زخمی درد سے کراہ رہے تھے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا تاہم ان میں سے 5 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ دریں اثناء اسرائیل نے الشفا سپتال کے قریب واقع ایک اور سکول پر بھی بمباری کی جہاں فلسطینیوں نے بڑی تعداد میں پناہ لی ہوئی تھی۔ شہادتوں کی تعداد 50 ہے۔ دوسری طرف حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصری سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل نے ثالثوں کی متعدد تجاویز پر اتفاق نہیں کیا۔ اس سے پہلے حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی نئی اسرائیلی شرائط کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ 12جولائی کو منظور کی جانے والی جنگ بندی تجاویز پر قائم ہیں۔ حماس کے مطابق جنگ بندی معاہدہ فوری کرانے کی امریکا کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد کے لیے ہیں۔ امریکی فوجی امداد کی نئی کھیپ اسرائیل پہنچ گئی۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق فوجی سامان ترسیل کرنے والا 500 واں امریکی طیارہ اسرائیل پہنچا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک امریکا فضائی اور بحری راستوں سے پچاس ہزار ٹن سے زائد فوجی سازوسامان اسرائیل بھجوا چکا ہے۔ امریکی فوجی سامان میں بکتر بند گاڑیاں، گولہ بارود اور دفاعی سامان شامل ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر اتمارین گویر کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اتمارین گویر کا بیان شرپسندانہ ہے۔ اسرائیلی وزیر کا بیان خطے کو دائمی لڑائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے اور جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر اتمارین گویر نے کہا تھا کہ اس کا بس چلتا تو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ بنوا دیتا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر بھی بات چیت کی۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے عباس عراقچی کو نیا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دریں اثناء ایرانی آرمی چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد بغیری نے کہا اسرائیل کیخلاف جوابی کارروائی ناگزیر ہے۔