’’زریں پنہ‘‘ کا شمار اْن اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری پر راج کیا انہوں نے پچاس کی دہائی میں اپنے کیرئیر کی شروعات کی۔ رقص ان کی پہچان بنا،کچھ عرصے میں ہی انہوں نے اپنا نام بنا لیا۔ بے شمار پاکستانی فلموں میں انہیں اپنی بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقع ملا۔ زریں پنہ نے معروف فلم ڈائریکٹر ایس سلیمان کے ساتھ شادی کی۔ ایس سلیمان سنتوش کمار اور درپن کے چھوٹے بھائی تھے۔ زریں پنہ نے پاکستانی کلچر کی دنیا بھر میں نمائندگی کی اور سوشل ورک بھی کرتی ہیں، گزشہ ایک دہائی سے الحمرا ء آرٹس کونسل میں کام کررہی ہیں وہاں وہ کتھک سکھاتی ہیں ، زریں پنہ صوفی ازم کو بھی بہت پرموٹ کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں نمائندہ نوائے وقت نے ان سے خصوصی ملاقات کی۔ ملاقات میں ہونے والی باتیں کچھ یوں ہیں۔
زریں پنہ نے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے بتایا کہ تقسیم کے بعد ہماری پوری فیملی لکھنؤ سے کراچی آئی۔ ہم لْٹے پْٹے لوگ تھے ، میں اپنے گھر کی واحد کفیل تھی ، یہی وجہ ہے کہ میں نے گیاراں باراں سال کی عمر میں کام شروع کر دیا تھا۔ میں نے کتھک سیکھا اور میری خوش نصیبی ہے کہ تقسیم کے بعد جتنے بھی پاکستان میں رقص کے ماہر آئے مجھے ان استادوں سے سیکھنے کا موقع ملا۔ میں نے پاکستان کے ساتھ دنیا بھر میں جا کر پرفارم کیا۔ مجھے چائنہ والوں نے تین چار بار مدعو کیا۔ میں وہاں ان کے تعلمی اداروں میں گئی وہاں بچے بچیوں کو بھنگڑا سکھایا ، ان کو سٹیج پر بلوا کر ڈانس کروایا۔ بہت اچھا لگا اور وہ لوگ بھی مجھ سے بہت خوش ہوئے۔ ہمارے فنکار دنیا بھر میں جا کر پاکستا ن کی نمائندگی کرتے ہیں اپنی محبت چھوڑ کر آتے ہیں لیکن اپنا فن چھوڑ کر آنے والے فنکار کم ہوتے ہیں۔ میں جہاں بھی گئی اپنی محبت کے ساتھ ساتھ اپنا فن وہاں پر چھوڑ کر آئی اور مجھے خوشی ہے کہ مجھے پاکستان کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سونے کا چمچ منہ میں لیکر پیدا نہیں ہوئی تھی اس لئے مجھے بہت محنت کرنا تھی اور میں نے کی۔ ہم نے جس زمانے میں کام شروع کیا وہ بہت ہی اچھا زمانہ تھا ، اس دور میں فنکاروں کی بہت عزت کی جاتی تھی ، ان کو سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا تھا۔ آج تو کسی کو پتہ ہی نہیں کہ ہمارے پرانے فنکار کہاں ہیں کس حال میں ہیں۔ میں نے فلموں میں بہت کام کیا ،اگر دنیا بھر میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی تو پیسوں کے لئے نہیں بلکہ ملک کی محبت میں کی۔ میںشاہی مہمان بھی رہی ایوارڈز بھی وصول کئے۔ مجھے خوشی ہے کہ مجھے اپنے ملک کی خدمت کرنے کا موقع ملا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان ٹیلی ویژن والوں نے کبھی مدعو نہیں کیا۔اور دوسرا یہ ہے کہ میں اکثر ڈائیلاگز بھول جایا کرتی تھی یہی وجہ ہے کہ شاید میں نے ڈراموں میں کام کرنے کا نہیں سوچا۔ اور ویسے مجھے کبھی کوئی ڈرامہ آفر ہوا بھی نہیں۔ پچھلے دنوں پی ٹی وی کے معروف نام خواجہ نجم الحسن نے مجھے فون کیا اور کہا کہ ہم ریشماںکی زندگی پر کچھ بنا رہے ہیں تو ساری شوٹنگ راجھستان میں ہوگی میں چاہتا ہوں کہ آپ اس میں کام کریں تو میں نے ان سے معذرت کرلی کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ میں نہیں کر سکوں گی۔ اسی طرح سے شعیب منصور نے بھی مجھے کام آفر کیا لیکن میں نے ان کو بھی انکار کر دیا۔کیونکہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں کام کر بھی سکوں یا نہیں کیونکہ وقت بدل چکا ہے کام کے انداز بدل چکے ہیں اسلئے میں نے منع کر دیا۔ زریں پنہ نے کہا کہ میں نے کراچی میں سٹیج پر اداکار لہری کے ساتھ بہت کام کیا اور لاہور میں بھی سٹیج پر کام کیا اور خوب داد وصول کی۔ انہوں نے ایس سیلمان سے اپنی شادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کراچی میں محمد علی کے ساتھ ایک فلم کررہی تھی اس کے سیٹ پر میری ملاقات لہری نے ایس سیلمان سے کروائی اس کے بعد کب ہماری دوستی محبت میں بدل گئی اور ہم نے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا پتہ ہی نہیں چلا۔ میں نے کبھی سوچانہیں تھا کہ میں اس خاندان کی بہو بنوں گی۔ رب کبھی کبھی خوبصورتی اور کامیابی کسی ایک خاندان کو عطا کر دیتا ہے اور سنوش خاندان ان میں سے ہی ہے۔ سنوش کمار اور صبیحہ خانم کی جوڑی تو ایسی جوڑی تھی کہ دوبارہ ایسی جوڑی آئے یہ ممکن نہیں، نئیر سلطانہ اور درپن کی جوڑی بھی بہت خوبصورت تھی ، درپن کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے کوئی یونانی شہزادہ چلا آرہا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خاندان والے ہوںیا مداح سب نے مجھے بہت محبت دی، عزت دی۔ میں سمجھتی ہوں کہ دنیا میں ہمیں جتنی بھی آسائشیں مل جائیں ہم نے دنیا سے خالی ہاتھ ہی جانا ہے۔ میں خدمت خلق اپنے رب کو راضی کرنے کیلئے کرتی ہوں ،باقی جو میرا کام ہے وہ میرا اور میرے اللہ کا معاملہ ہے۔ میںنے ہمیشہ فنکاروںکے لئے آواز بلند کی آج بھی کررہی ہوںاور کرتی رہوں گی۔ میںسمجھتی ہوں کہ جس کا جو حق ہے اسے ملنا چاہیے۔ اب جیسے میں الحمراء میں کام کر رہی ہوں وہاں مجھے کچھ مسائل کا سامنا ہے اگر اس پر میں آواز اٹھا رہی ہوں تو اکیلی خود کیلئے نہیں بلکہ اپنے جیسے دوسرے فنکاروں کے لئے بھی کررہی ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے جب سکھ اور دکھ کے دن یاد آتے ہیں تو دل بھر آتا ہے ،اپنا دور یاد آتا ہے تو دل بھر آتا ہے، دن بھر کام کرنا شام کو صبیحہ اور سنتوش کے گھر سب فنکاروں کا اکٹھا ہونا ، ہنسنا کھیلنا ایک دوسرے سے مذاق کرنا یہ سب یاد آتا ہے تو کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ میں آج اکیلی ہوں میرے بچوں کی اپنی زندگی ہے یقینا وہ اس میں مصروف ہیں لیکن کبھی کبھی تنہائی کی وجہ سے بہت زیادہ تکلیف سے گزرتی ہوں۔ میں سب بچوں کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ وہ اپنی ماں کو کبھی بھی اکیلانہ چھوڑیںا نہوں نے آپ کو راتیں جاگ کر بڑا کیا ہے۔ انہوںنے آخر میں کہا کہ مجھے قوی خان اور طلعت حسین کا کام بہت پسند تھا نئے لوگوں کے مجھے نام نہیں آتے یقینا وہ بھی اچھا کام کرتے ہوں گے لیکن اداکارہ سونیا حسین بہت اچھا کام کرتی ہیں ان کا کام دیکھنے کا مجھے اتفاق ہوا ہے میں ان کی بہت بڑی قدر دان ہوں۔لڑکوں میں میں نے شان کا کام دیکھ رکھا ہے وہ ہمارے ملک کا اثاثہ ہے وہ بہت اچھا کام کرتا ہے اسکی والدہ اور والد کے ساتھ میرا بہت اچھا وقت گزرا۔ زریں پنہ نے کہا کہ اپنوں کو کبھی بھی نہ چھوڑیں بڑھاپے میں انسان کو پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنا اکیلا ہے۔ جب سے میرے شوہر دنیا سے گئے ہیں میں اکیلی پڑ گئی ہوں اور کہیں دل نہیں لگتا۔