اسلام آباد (وقائع نگار) ارشد شریف اور دیگر صحافیوں کے خلاف متعدد مقدمات کے اندراج کے خلاف درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا اور کہا ہے کہ ارشد شریف کے خلاف ایک الزام میں درج متعدد ایف آئی آرز قانون کی نظر میں برقرار رکھنے کے قابل نہیں۔ ایک ہی الزام پر ملک بھر میں مقدمات درج ہو سکتے ہیں یا نہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ارشد شریف کو ارباب اختیار کی جانب سے غیر منصفانہ ہراسمنٹ کا سامنا تھا۔ ارشد شریف کے خلاف تحقیقات کے لیے صرف ایک ایف آئی آر کو درست سمجھا جانا چاہیے تھا، جب ریاستی اداروں کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی جائے تو ملزم کو حفاظت فراہم کی جانی چاہیے تھی۔ ملزم کو عدالت سے رجوع کر کے ضمانت حاصل کرنے کا حق فراہم کیا جانا چاہیے تھا۔ ارشد شریف کے اہل خانہ نے بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔ صحافیوں کے تحفظ کیلئے یکم دسمبر 2021ء کو پروٹیکشن آف جرنلسٹ ایکٹ کا نفاذ ہوا، آج بھی صحافیوں کو غیر منصفانہ ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ارشد شریف کے اہل خانہ پروٹیکشن آف جرنلسٹ ایکٹ کے تحت قائم کمشن سے رجوع کر سکتے ہیں۔ کمشن کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ ارشد شریف کو پیش آنے والی ہراسمنٹ، زندگی کو لاحق خطرات کی تحقیقات کرے۔