مسلمانوں کو اندھیرے سے اُجالے کے سفر میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا آج کی نسل تصور نہیں کر سکتی: خورشید علی 

ملتان(ظفر اقبال سے) تاجدارختم نبوت محمد مصطفیٰ ﷺ نے نظام حکومت چلا نے کے لیے جو اصول وضع فرمائے وہ دنیا میں آج بھی قابل عمل ہیں ۔ برصغیر پاک و ہند میں بھی مسلمان اپنی کوتاہی اور دین سے دوری کی وجہ سے انگریزوں کے دست نگرین کر رہ گئے۔ یہ خو بصورت الفاظ تھے تحریک آزادی کے مجاہدخورشید علی شاکر ولدغلام علی تگہ راجپوت کے جو نوائے وقت کے یادگار اور خوبصورت سلسلہ" ــہم نے پاکستان بنتے دیکھا " کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے کہے ان کا کہنا تھا کہ انہی دنوں انگریزوں نے ظلم و ستم کی انتہا کر دی اور مسلمانوں کو اپنا دشمن سمجھ لیا۔ سر سید احمد خان میدان عمل میں آئے اور قوم کو غفلت سے بیدار کیا ۔ محمد علی جناح کی ولولہ انگریز قیا دت اور اقبال احمد نے اپنے کلام کے ذریعے مسلمانوں کی مردہ رگوں میں خون زندگی دوڑایا ۔ بن کے رہے گا پاکستان ، لے کے رہیں گے پاکستان ۔ پاکستان کا مطلب کیا صرف لبوں سے نہیں دلوں سے بلند ہو رہے تھے ۔ اندھیرے سے اجالے تک کے سفر کے دوران مسلمانوں کو جن مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ان کا تصور آج کی نسل کیا کر سکتی ہے ۔وہ تصور دل دہلا دینے کے لیے کافی ہے ۔ مسلمانوں کو آگ و خون کا دریا عبور کر نا پڑا ۔ عورتوں کی عصبت دری کی گئی ۔ بھا ئیوں کے انہوں کے سامنے سر تن سے جدا کر کے نیزوں پر لٹکا دئیے گئے اور کر بلا کی یاد تازہ کر دی گئی ۔ کتنے کتنے معصوم بچے یتیم ہوئے ، کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں۔ میں دعاکرتا ہوںکہ اﷲ پاک،ہم سب کو ہماری گذشتہ اور قابل احترام تاریخ کے شایان شان بنائے اور ہمیں توفیق عطافرمائے کہ ہم سب متحد ہو کر اپنے پیارے پاکستان کو صحیح سعتوں میں محمدعلی جناح کا پاکستان بنائے کہتے ہیں ہمارا خاندان 30/35افراد پر مشتمل تھا ۔ ہم گائوں بینیراتھانہ گنور تحصیل سو نی ہت اور ضلع روہتک کے رہائشی تھے ۔جہاںمسلمانوں کی تعدادہندوئوںاور سکھوں سے زیادہ تھی۔ ہندو اورسکھ گٹھ جوڑ سے مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے اور اپنا ازلی دشمن تصور کر تے۔

ای پیپر دی نیشن